- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی؛ اسد عمر کی دہشتگردی کے مقدمے میں مستقل ضمانت منظور
- ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ الیکشن کمیشن نے دلائل دینے کیلیے پی ٹی آئی وکیل کو آخری موقع دیدیا
- سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کی بازیابی کیلیے جے آئی ٹیز بنانے کا حکم
- مبینہ روسی ’جاسوس وھیل‘ سویڈن جا پہنچی
- کراچی؛ بیوی کو سر پر اینٹ مار کر قتل کرنے والا شوہر گرفتار
- قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مافیا کیخلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع
- پاکستان سے گائے کے گوشت کی برآمدات 24.8 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں
- فلائنگ کلبز اور چارٹر کمپنیوں کے جہازوں کو فیول کی فراہمی بند
- وزیراعظم کا آئی ایم ایف سربراہ سے رابطہ، بیل آؤٹ پیکیج کیلیے ڈیڈلاک ختم کرنے کا مطالبہ
- نواز شریف پارٹی عہدے پر بحالی کی درخواست ناقابل سماعت قرار
- ترک قوم اپنے فیصلے خود کرتی ہے مغرب نہیں، صدر طیب اردوان
- ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری مانگ لیے
- پلیئرز امیج رائٹس، فیکا نے معاوضہ مانگ لیا
- عمران ریاض لاپتا کیس؛ معاملے میں افغانستان کے نمبرز استعمال ہونے کا انکشاف
- ورلڈکپ میں پاکستان کی شرکت، آئی سی سی چیف کو یقین دہانی درکار
- چین نے امریکا کی وزرائے دفاع ملاقات کی درخواست مسترد کردی
- ڈکیتی میں مزاحمت پر احتساب بیورو کے حاضر سروس جج قتل
- دوران پرواز بچے کی پیدائش؛ قطر کے طیارے کی کراچی میں ہنگامی لینڈنگ
- نیشنل گیمز؛ آرمی نے باقی ٹیموں کو کوسوں پیچھے چھوڑ دیا
- گھر میں لگائے گئے پودے سرطان کے خطرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں
شام میں فوجی مداخلت بند کریں؛ امریکا کی ترکیہ کو دھمکی

شام میں ترکیہ کی فوجی کارروائیوں سے اسیر داعش جنگجو فائدہ اُٹھاسکیں گے، فوٹو: فائل
واشنگٹن: امریکا کے اعلیٰ فوجی جنرل ایرک کوریلا ترکی کو شام میں مداخلے سے باز رہنے سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دراندازی کو روکنے کے لیے بھرپور اقدامات کریں گے۔
العربیہ نیوز کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی فوج کے ایک اعلٰی فوجی افسر جنرل ایرک کوریلا نے میڈیا سے گفتگو میں ترکیہ کو خبردار کیا ہے کہ شام میں فوجی کارروائی پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرسکتی ہے۔
جنرل ایرک کوریلا نے مزید کہا کہ میں اس بارے میں بہت فکر مند ہوں۔ ترکیہ کا یہ عمل خطے کو غیر مستحکم کر سکتا ہے اور اس سے شام کی 28 جیلوں میں قید داعش کے 4 ہزار جنگجوؤں کے فرار کی راہ بھی ہموار ہوسکتی ہے۔
امریکی جنرل کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترکیہ کا حملہ الہول کیمپ کی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے جہاں داعش جنگجوؤں کے ہمدرد اور خاندانوں کے تقریباً 55 ہزار افراد مقیم ہیں جن میں 90 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
خیال رہے کہ ترکیہ کی بری فوج نے حال ہی میں شام کی سرحد میں گھس کر کرد جنگجوؤں کے خلاف آپریشن کیا اور اس آپریشن میں تیزی استنبول بم دھماکے بعد آئی جس کی ذمہ داری کرد عسکریت پسند تنظیم پر عائد کیا گیا تھا۔
ترکیہ پہلے ہی امریکی پالیسی سے نالاں ہے کیونکہ امریکا شام اور عراق کے میں داعش کے خلاف لڑنے والے شامی جمہوری فورسز کا شراکت دار ہے جن پر ترکیہ علیحدگی پسند عسکری تحریک چلانے کا الزام عائد کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔