- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
درمیانی عمر میں وزن گھٹانے کی کوشش الزائمرز کا سبب ہوسکتی ہے
بوسٹن: ایک نئی تحقیق کے مطابق درمیانی عمر (40 سے 60 برس کے درمیان عمر) میں وزن کم کرنے کی کوشش لوگوں کے دماغوں کے لیے مسائل کھڑے کر سکتی ہے۔
امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ درمیانی عمر میں وزن کم کرنا الزائمرز کے مرض میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔
اس مطالعے میں امریکا اور چین کے محققین کی ٹیم نے فریمنگھم ہارٹ اسٹڈی سے حاصل کیے گئے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جس میں امریکی ریاست میساچوسیٹس سے تعلق رکھنے والے افراد کو چار دہائیوں تک زیرِ مشاہدہ رکھا گیا تھا۔
محققین کی ٹیم نے ہر دو سے چار سال کے درمیان ان افراد کے وزن کی پیمائش کی اور وزن بڑھنے، کم ہونے یا مستحکم رہنے کا ڈیمیشنیا کی شرح سے موازنہ کیا۔
تحقیق کے نتائج میں معلوم ہوا کہ بڑی عمر کے افراد جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے جب وہ اپنا وزن کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کی دماغی صلاحیت کمزور ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مصنف اور بوسٹن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر رہوڈا کا ایک نیوز ریلیز میں کہنا تھا کہ وزن میں مستقل اضافے کے بعد (جو عمر بڑھنے کے ساتھ ہونے والی ایک عام سی چیز ہے) اگر درمیانی عمر سے آگے وزن غیر متوقع طور پر کم ہونے لگ جائے تو بہتر ہے اپنے معالج سے رجوع کیا جائے اور اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی جائے۔
تحقیق میں اس بات کے مزید شواہد سامنے آئے کہ ڈیمینشیا کی شروعات کئی سالوں پر محیط ہوتی ہے ممکنہ طور یہ عرصہ مریض کی پوری زندگی پر پھیلا ہوسکتا ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے محققین کے مطابق 65 برس اور اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 10 فی صد امریکی ڈیمینشیا میں مبتلا ہیں جبکہ دیگر 22 فی صد افراد معمولی ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔
پروفیسر رہوڈا کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج اس لیے بھی اہم ہیں کیوں کہ اس سے پہلے ہونے والے مطالعوں میں وزن کے بڑھنے، گھٹنے یا مستحکم رہنے کے طرز کو ڈیمینشیا کے امکانات کے حوالے سے نہیں دیکھا گیا تھا۔
محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر باڈی ماس انڈیکس میں تنزلی کے رجحان کا تعلق ڈیمینشیا لاحق ہونے کے بلند امکان سے تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔