بھارت میں شاہی عید گاہ مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا منصوبہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 دسمبر 2022
عید گاہ مسجد بھگوان کرشنا کی جنم بھومی ہے، فوٹو: فائل

عید گاہ مسجد بھگوان کرشنا کی جنم بھومی ہے، فوٹو: فائل

آگرہ: بھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے متھرا کی عدالت نے بھگوان کرشنا کی جنم بھومی کا جائزہ لینے کے لیے شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کا حکم دیدیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مقامی ہندو تنظیم نے تاریخی شاہی عید گاہ مسجد کو شری کرشنا کی جنم بھومی قرار دیکر مندر بنانے کے لیے 13.37 ایکڑ زمین پر ملکیت کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر عدالت نے مسجد کے سروے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو 2 جنوری کے بعد شاہی عید گاہ مسجد کا سروے کرنے کا حکم دیا جیسا کہ وارانسی کی تاریخی مسجد ’’گیانواپی‘‘ میں کیا گیا تھا۔

یہ خبر پڑھیں : بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کی متھرا کی تاریخی عیدگاہ پرقبضے کی دھمکی 

خیال رہے کہ گیانواپی مسجد کے سروے میں ایک پرانا اور ناکارہ فوارا ملا تھا جسے شیولنگ کہہ کر انتہا پسندوں نے مسجد پر قبضے کے لیے ہنگامہ کھڑا کردیا اور شیولنگ ملنے کی جگہ کے حصول کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔

انتہا پسند ہندو بابری مسجد اور گیانواپی مسجد کے بعد اب یوپی کی شاہی عید گاہ مسجد کی جگہ بھی مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔

تاریخی شاہی عید گاہ مسجد ریاست اترپردیش میں آگرہ سے تقریباً 50 کلومیٹر اور دہلی سے 145 کلومیٹر دور شہر متھرا میں واقع ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بھگوان کرشنا کی جنم بھومی ہے جس پر مغل دور میں قبضہ کرکے مسجد اور عید گاہ تعمیر کی گئی تھی۔

یہ خبر بھی پڑھیں : بھارت ؛ بابری مسجد کے بعد شاہی عید گاہ مسجد پر مندر کی تعمیر کیلیے درخواست دائر

یاد رہے کہ اس سے قبل سماعت میں متھرا کی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ عبادت گاہوں سے متعلق معاملات کا دائرہ اختیار نہیں رکھتی جس پر دوبارہ درخواست دائر کی گئی۔

اس بار میں درخواست کہا گیا تھا کہ اب چونکہ بابری مسجد کیس کا فیصلہ آچکا ہے اور مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم دیا جا چکا ہے اس لیے بھگوان کرشنا کی جنم بھومی یعنی شاہی عید گاہ مسجد پر بھی مندر قائم کیا جائے۔

اس جواز کو مانتے ہوئے متھرا عدالت نے مسجد کے سروے کا حکم دیدیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔