اتفاق رائے پر مبنی بجلی اور گیس کی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے صدرمملکت
ملک بھر میں پبلک سیکٹر کی عمارتوں کے بجلی، گیس اور پانی کے آڈٹ کرنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک گیر اتفاق رائے پر مبنی، جامع اور ہمہ جہت بجلی، گیس اور پانی کے تحفظ کی حکمت عملی شروع کرنے پر زور دیا ہے۔
ایوانِ صدر میں توانائی کی بچت کے حوالے سے صدر مملکت کی زیرصدارت اجلاس میں ہوا جس میں وفاقی وزیر خزانہ ، سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سمیت دیگر وفاقی وزرا نے بھی شرکت کی۔
'پانی کے تحفظ اور بچت کیلئے آگاہی مہم کی ضرورت ہے'
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوین ے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صوبوں سے مشاورت کے بعد جامع پالیسی اور پروگرام تیار کرنے اور بجلی، گیس اور پانی کے تحفظ اور بچت کیلئے ملک بھر میں آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اہمیت کے اقدامات پر عملدرآمد کی رفتار بڑھا کر پاکستان تیز ی سے ترقی کر سکتا ہے، اسلامی تعلیمات وسائل کی کثرت سے موجودگی کے باوجود تحفظ اور بچت پر زور دیتی ہیں۔
'اسلام وسائل کے ضیاع کی حوصلہ شکنی کرتا ہے'
صدر مملکت نے کہا کہ قرآن اور احادیث کی تعلیمات پانی کے تحفظ پر زور دیتی ہیں چاہے اور اسلام وسائل کے ضیاع کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، پانی، گیس اور بجلی سمیت قیمتی وسائل کے استعمال میں اپنے رویوں اور طرز عمل کو بدلنے کیلئے اسلامی اقدار کو اپنانا چاہیے۔
ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ توانائی کی بچت کیلئے شام کے اوقات میں بازاروں اور کاروباروں کو بند کرنے کے وقت اور طریقہ کار کے تعین کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول تاجروں اور چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کیا جانا چاہیے۔
'ای بائیکس سے ایندھن کے درآمدی بل میں نمایاں کمی آئے گی'
صدر مملکت نے کہا کہ بارش کے پانی کو ذخیرہ اور استعمال کرنے، چھتوں کو سولرائز کرنے اور چھتوں پر باغبانی کے فروغ کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں صدر مملکت نے ایندھن سے چلنے والی بائک کی جگہ ای بائک کے استعمال کی ترغیب دینے کے خیال کو بھی سراہا۔
انہوں نے کہا کہ ای بائیکس کے فروغ سے نہ صرف موٹر سائیکل مالک کو فائدہ پہنچے گا بلکہ ایندھن کے درآمدی بل میں بھی کافی حد تک کمی آئے گی، اتفاق رائے پر مبنی پانی کی قیمتوں کی پالیسی سے پانی کے موثر استعمال میں مدد ملے گی۔
صدر مملکت کا ملک بھر میں تمام پبلک سیکٹر کی عمارتوں کے بجلی، گیس اور پانی کے آڈٹ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ ایوانِ صدر میں سولر پلانٹ کی تنصیب کے بعد سے 15 کروڑ سے زائد روپوں کی بچت ہوئی، ایوانِ صدر کے توانائی کے بچت کے ماڈل کو پبلک سیکٹر کی دیگر عمارتوں میں نقل کیا جانا چاہیے۔