تھرپارکر میں مارے گئے لیپرڈ کی لاش کراچی منتقل

ویب ڈیسک  بدھ 4 جنوری 2023

  کراچی: محکمہ جنگلی حیات نے تھرپارکر میں مارے جانے والے لیپرڈ کو کراچی منتقل کردیا جسے سندھ وائلڈ لائف کے میوزیم میں حنوط کرکے رکھا جائے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے علاقے اسلام کوٹ (تھرپارکر) میں نایاب نسل کے شیر (لیپرڈ) کو مارنے کا واقعہ پیش آیا، محکمہ وائلڈ لائف سندھ نے لیپرڈ کو مارنے کا نوٹس لے لیا اور لیپرڈ کو مارنے کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا۔

کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق لیپرڈ کی ڈیڈ باڈی تھرپارکر سے کراچی منتقل کر دی گئی، لیپرڈ کا ڈی این اے اینالائسسز کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

جاوید مہر نے کہا کہ لیپرڈ کو مارنے والوں کہ خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کیا جائے گا، گزشتہ سال اسی علاقے میں ایک اور لیپرڈ کو مارا گیا تھا، ڈی این اے کہ ذریعے دونوں جانوروں کا آپس موازنہ کیا جائے گا، مرے ہوئے لیپرڈ کو وائلڈ لائف میوزیم میں حنوط کرکے رکھا جائے گا۔

کنزرویٹر محکمہ جنگلی حیات سندھ جاوید مہر کے مطابق مارے جانے والا کامن لیپرڈ ایک بالغ نر تھا، جس کا وزن 62 کلوگرام اور دم سمیت لبائی 7 فٹ تھی، کامن لیپرڈ کا پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس کے مطابق گردن اور سر کے حصے میں ایک گولی کا نشان جبکہ اسی حصے میں کلہاڑی سے لگائے گئے، متعدد زخموں کے نشان پائے گئے۔

عام سماجی تاثر کے برعکس اور سائنسی حقائق کے مطابق کامن لیپرڈ جس کو عرف عام میں تیندوا بھی کہا جاتا ہے انتہائی بے ضرر اور انسانوں سے ڈرنے والا جانور ہے، یہ عمومآ رات کو خوراک کی تلاش میں متحرک رہتا ہے اور اسکی خوراک میں چوہے، گیدڑ، ہرن، جنگلی بلیاں، لومڑ وغیرہ چھوٹے جنگلی جانور شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسکن کی تباہی کے باعث خوراک کی عدم فراہمی ان جانوروں کو انسانی آبادی کی طرف متوجہ کرتی ہے جہاں یہ کبھی کبھار رات کے وقت مویشیوں خاص کر بھیڑ بکڑیوں کے اوپر خوراک کے حصول کے لیے حملہ کرتے ہیں، مارے جانے والے کامن لیپرڈ کو ٹیکسی ڈرمی کے ذریعے محفوظ کرکے سندھ وائلڈ لائف میوزیم میں رکھا جائے گا، جب کہ ڈی این اے اینالائیسس کے ذریعے اسکے متعلق سائنسی اسٹڈیز کی جائیں گی جس سے جینیاتی تغیر اور اس کی اوریجن کے بارے میں شواہد کے ساتھ بات کی جا سکے گی۔

میرپورخاص کے ڈپٹی کنزرویٹر میر اعجاز کو مذکورہ واقع میں تفصیلی انکوائری و مطلوبہ قانونی اقدامات کرنے کے احکامات دے دیے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔