- میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام
- الیکشن کمیشن کی پنجاب اور کے پی کی نگراں حکومت کو ٹرانسفر پوسٹنگ جلد مکمل کرنے کی ہدایت
- جامعہ اردو بدترین مالی وانتظامی بحران کا شکار ہوگئی
- اگر بشریٰ بی بی نے دوران عدت نکاح پر توبہ نہیں کی تو انہیں تجدید ایمان کرنی چاہیے، مفتی سعید
- خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ سامنے آگئی
- کراچی کے اسکول میں طالب علم پر بہیمانہ تشدد، ہاتھ فریکچر
- گورنر نے الیکشن کمیشن کو خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ دے دی
- قومی اسمبلی اجلاس: شازیہ مری شہدا کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں
- یوکرین جنگ میں روس کی مدد پر امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کردیں
- پولیس لائن دھماکے کی ابتدائی رپورٹ نے سیکورٹی انتظامات پر سوالات اٹھا دیئے
- سعودی عرب؛ 4 روزہ مفت ٹرانزٹ ویزے پر عمرے اور سیاحت کی اجازت
- والدین کو جلاکر قتل کرنے والے سفاک بیٹے کو 2 بار عمر قید کی سزا
- پاکستان میں کورونا وائرس کےنئے ویریئنٹ بی ایف سیون کی تصدیق
- سانحہ پشاور کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، کور کمانڈرز کانفرنس
- آئی ایم ایف کی بنگلادیش کیلیے 4.7 ارب ڈالر قرضے کی منظوری
- پشاور خود کش حملے کی ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی خراسانی گروپ نے قبول کی ہے،وزیرداخلہ
- ایل پی جی کی قیمت میں 60 روپے فی کلوگرام کا بڑا اضافہ
- اپنی موت کا ڈراما رچانے کیلیے جرمن لڑکی نے ہم شکل بلاگر کو قتل کردیا
- سانحہ پشاور پر آرمی چیف پارلیمنٹ کو بریفنگ دیں، نورعالم خان
- کراچی میں ڈاکوؤں کی سڑک کے بیچ میں آزادنہ لوٹ مار کی تصاویر وائرل
روشنی سے ملیریا شناخت کرنے والا اسمارٹ فون آلہ

یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ اور برازیل کے ماہرین نے اسمارٹ فون کی مدد سے کام کرنے والا ایک طیف نگار بنایا ہے جو فوری طور پر ملیریا کی شناخت کرسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ سائنس فار ڈویلپمنٹ نیٹ ورک
کوئنز لینڈ: پسماندہ اور دورافتادہ علاقوں کے لیے ملیریا کی شناخت کا ایک سادہ نظام بنایا گیا ہے جو روشنی کی بدولت اس جان لیوا بیماری کی درست نشاندہی کرسکتا ہے۔
یہ ایک اسپیکٹرومیٹر ہے جو کسی تکلیف کے بغیر فوری طورپر روشنی کی مدد سے ملیریا کی شناخت کرسکتا ہے۔ جامعہ کوئنزلینڈ اور برازیل کے ماہرین نے ایک دستی آلہ بنیا ہے جو درحقیقت نیئرانفراریڈ اسپیکٹرومیٹر (طیف نگار) ہے۔ اسے مریض کے کان، بازو یا انگلیوں کے قریب لاکر پانچ سیکنڈ تک اس انفراریڈ روشنی ڈالی جاتی ہے۔
’کسی بھی شخص کی جلد سے منعکس ہونے والے انفراریڈ نشانات (سگنیچر) سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ خون کے اندر کیا کچھ موجود ہے۔ ملیریا خون کے خلیات کی ساخت اور کیمیائی ترکیب کو تبدیل کر دیتا ہے جو منعکس شدہ علامات سے دیکھا جاسکتا ہے اور بالخصوص پانچ سال سے کم عمر کے بچے اس سے استفادہ کر سکتے ہیں جو ملیریا کا سب سے زیادہ لقمہ بنتے ہیں،‘ جامعہ کوئنزلینڈ سے وابستہ ڈاکٹر میگی لارڈ نے بتایا۔
طیف نگار کا ڈیٹا ایک الگورتھم میں جاتا ہے جہاں سافٹ ویئر تندرست یا ملیریا سے متاثر مریض کی نشاندہی کرتا ہے۔ تاہم اسپیکٹرومیٹر کی قیمت 2500ڈالر کے لگ بھگ ہے جسے وقت کے ساتھ کم خرچ بنایا جائے گا۔ اس کے لیے کسی کیمیائی عمل کی ضرورت نہیں ہوتی اور عام حالات میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگلے مرحلے پر اسے تجارتی پیمانے پر تیار کیا جائے گا اور اس صورت میں روزانہ 1000 افراد کی جانچ ہوسکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔