- فواد چوہدری سے یہ سلوک کرنے والوں کیلیے اکیلی کافی ہوں، اہلیہ
- پی ٹی آئی کا پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کیلیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
- ملک میں کل سے مزید بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کی پیشگوئی
- آئی ایم ایف سے اسی مہینے معاہدہ ہوجائے گا، وزیراعظم
- سخت سردی جنوری میں لیکن سندھ میں تعطیلات دسمبر میں
- طیبہ ہراسگی کیس؛ ہائیکورٹ نے پی اے سی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا
- رونالڈو کو تحفے میں ملی قیمتی پتھروں سے بنی گھڑی کی مالیت کیا ہے؟
- پی ٹی آئی نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی تعیناتی چیلنج کردی
- باجوہ لیک کیس میں گرفتار ایف بی آر اہلکاروں کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
- اسنوکر چیمپیئن شپ؛ برطانوی کیوئسٹ کو پاکستانی کیوئسٹ کے ہاتھوں شکست
- کراچی؛ کرایے کی کار چلانے والا 2 بچوں کا باپ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہلاک
- ڈالر کی اڑان جاری، مزید 7 روپے مہنگا
- دو سے زیادہ نشستوں پر الیکشن لڑنے سے روکنے کی درخواست پر اعتراض کالعدم
- لاہور میں اے ٹی ایم ہیک کرنے کی کوشش ناکام، ہیکر گرفتار
- ثانیہ مرزا نے ٹینس کورٹ کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہہ دیا، ویڈیو وائرل
- بلدیہ شرقی کے زیر انتظام کئی صحت مراکز غیر فعال، مریض رل گئے
- ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد، وفاقی حکومت نے شرائط تبدیل کر دیں
- فحاشی و عریانی کا سیلاب
- اسلام میں دوستی کا معیار
- ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور بیٹے کو کلین چٹ دیدی، مقدمہ خارج
ہوا سے ایندھن بنانے والا آلہ

(تصویر: ای پی ایف ایل)
لوزین: سائنس دانوں نے پتے سے متاثر ہو کر ایک چھوٹی دائرہ نما ڈیوائس بنائی ہے جو ہوا سے پانی اخذ کر کے شفاف توانائی بنا سکتی ہے۔
ٹرانسپیرنٹ پورس کنڈکٹیو سبسٹریٹ ایک دبے ہوئے گلاس فائبر کا چھوٹا دائرہ ہے جس پر ایک باریک تہہ چڑھی ہوئی ہے جو روشنی جذب کرتی ہے۔
جب یہ ڈیوائس سورج کی روشنی میں ہوتی ہے تو یہ ہوا سے پانی اخذ کر کے ہائیڈروجن گیس بناتی ہے جس کو ممکنہ طور پر ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے فیڈرل اِنسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی لوزین(ای پی ایف ایل) میں کی جانے والی تحقیق میں محققین نے بتایا کہ اس طریقے سے ہائیڈروجن حاصل کی جاسکتی ہے اور بڑی فیسیلیٹیز میں ذخیرہ اکٹھا کی جاسکتی ہے اور بعد ازاں گاڑیوں کے ایندھن یا گھروں کو گرم کرنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔
تحقیق کے مصنف پروفیسر کیون سِوُلا کا کہنا تھا کہ پائیدار معاشرے کے لیے ہمیں قابلِ تجدید توانائی کو ذخیرہ کرنے کے لیے نئے طریقوں کی ضرورت ہے جس کو ایندھن اور فیڈ اسٹاک کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی قابلِ تجدید توانائی کی وہ قسم ہے جو وافر مقدار حاصل کی جاسکتی ہےاور سائنس دان شمسی توانائی بنانے کے لیے کم لاگت والے بہترین طریقے بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس آلے کو بنانے والی ٹیم ’پتے کے فوٹو سنتھسز‘ عمل سے متاثر تھی۔ یہ ایسا عمل ہوتا ہے جس میں پودے سورج کی روشنی، پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا استعمال کرتے ہوئے آکسیجن بناتے ہیں اور شکر کی صورت میں توانائی بنتی ہے۔
اس سے قبل سائنس دان سورج کی روشنی اور پانی کا فوٹو الیکٹرو کیمیکل سیل نامی ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے ہائیڈروجن بنا کر مصنوعی فوٹو سنتھسز کا عمل کرچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔