- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
بریسٹ کینسر بڑھانے والا پروٹین دریافت
مانچیسٹر: سائنس دانوں نے انسان کےخلیوں میں پروٹین کا ایک نایاب متغیر دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر اپنے اندر چھاتی کے سرطان کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یونیورسٹی آف مانچیسٹر کے محققین کا ماننا ہے کہ RAC1B نامی اس ویریئنٹ کو ہدف بنانےسے ممکنہ طورپر علاج کی تاثیر کو ڈرامائی حد تک بڑھا یا جاسکتا ہے۔اس طرح کے اگر اس پروٹین کی تبدیل شدہ قسم کسی طرح بدن میں کم کی جائے تو کیموتھراپی کی افادیت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ متغیر علاج کےلیے کینسر کے خلیوں کے مزاحم ادویات بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس پروٹین کا نہ ہونا کینسر کی رسولیوں کے نہ بننے کا سبب بنتا ہے اور اعضاء پر اس کےنہ ہونے کےکوئی نقصان دہ اثرات بھی نہیں ہوتے۔
یونیورسٹی آف مانچیسٹر میں بریسٹ کینسر ناؤ کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر احمد اُوچر کا کہنا تھا کہ تحقیق میں پہلی بار یہ چیز دیکھی گئی ہے کہ RAC1B کےبغیرچھاتی کے سرطان کے اسٹیم خلیے (خلیاتِ ساق) رسولیاں نہیں بنا سکتے اور یہ کینسر زدہ خلیے کیموتھراپی کے لیے مزید کمزور ہوجاتے ہیں جس سے علاج مزید مؤثر ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ RAC1Bصحت مند خلیوں کے لیے ضروری نہیں ہوتے لہٰذا کینسر کے نئے علاجوں کے ذریعے اس پروٹین کو ہدف بنانے کا کوئی شدید نقصان نہیں ہوتا۔
اس کے عملی مظاہرے کے لیے سائنس دانوں نے چوہوں میں چھاتی کے سرطان کے خلیے ٹرانس پلانٹ کیے۔
سائنس دانوں نے دیکھا کہ جن خلیوں میں RAC1Bنہیں تھے ان میں 100 دن بعد بھی کوئی رسولیاں واضح نہیں ہوئیں تھیں۔
اس کے علاوہ RAC1Bکے بغیر لیب میں بنائے گئے چھاتی کے سرطان کے خلیوں کا جب ڈوکسورُوبِیسِن (ایک کیموتھراپی کی دوا) سے علاج کیا گیا تو وہ دوبارہ پنپ نہ سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔