- بھارت جانے والے پاکستانی ہندو تارکین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
- سندھ حکومت نے چار اپریل کو عام تعطیل کا اعلان کردیا
- ایمریٹس ایئرکا امریکی ایئرلائن سے کوڈ شیئرمعاہدہ طے پاگیا
- عمران خان نے اظہر مشوانی کی گمشدگی کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے دی
- مسلسل تین برس تک خیمے میں سونے والے لڑکے نے لاکھوں ڈالر جمع کرلیے
- ٹوٹی پھوٹی سڑکوں سے تنگ برطانوی شہری نے گڑھوں کو نوڈلز سے بھرنا شروع کردیا
- فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی ناٹنگھم شائر کا حصہ بن گئے
- صدر میں دکان سے 35 لاکھ کے موبائل فونز لوٹنے والا افغان گینگ گرفتار
- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
- مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کی خفیہ جائے پناہ کی موجودگی کا انکشاف
6000 نوری سال دور سانپ نما جھرمٹ میں چھپی ستارہ فیکٹری دریافت

(تصویر: ای ایس او)
میونخ: یورپین سدرن آبزرویٹری (ای ایس او) نے زمین سے انتہائی فاصلے پر موجود سانپ نما ستاروں کے جھرمٹ میں چھپی ایک نیبیولا کی نئی حیران کرن تصاویر جاری کردیں۔
Sh2-54نامی نیبیولا اور اس جیسے متعدد اجرامِ فلکی ’سرپن‘نامی سانپ نما ستاروں کی جھرمٹ کی دم میں واقع ہیں۔ اس علاقے میں اس نیبیولا کے علاوہ دیگر مشہور اجرامِ فلکی موجود ہیں جن میں میں ایگل نیبیولا اور اومیگا نیبیولا شامل ہیں۔
نیبیولا ایک ایسا خطہ ہوتا ہے جہاں نئے ستارے وجود میں آتے ہیں۔ ان علاقوں میں گیس اور غبار کے بڑے بڑے بادل ہوتے ہیں جو آپس میں مل کر نئے ستارے بننے میں مدد دیتے ہیں۔
نیبیولا میں موجود غبار کے بادل قابلِ دید روشنی کو جذب کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن انفرا ریڈ روشنی ان غبار کے بادلوں کے پار جاسکتی ہیں۔
اب ٹیلی اسکوپ ٹیکنالوجی میں جدت کی بدولت سائنس دان زمین سے 6000 ہزار نوری سال کے فاصلے پرموجود اس نیبیولا اور اس جیسے دیگر اجرامِ فلکی کا قریبی جائزہ لے سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔