- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
6000 نوری سال دور سانپ نما جھرمٹ میں چھپی ستارہ فیکٹری دریافت
میونخ: یورپین سدرن آبزرویٹری (ای ایس او) نے زمین سے انتہائی فاصلے پر موجود سانپ نما ستاروں کے جھرمٹ میں چھپی ایک نیبیولا کی نئی حیران کرن تصاویر جاری کردیں۔
Sh2-54نامی نیبیولا اور اس جیسے متعدد اجرامِ فلکی ’سرپن‘نامی سانپ نما ستاروں کی جھرمٹ کی دم میں واقع ہیں۔ اس علاقے میں اس نیبیولا کے علاوہ دیگر مشہور اجرامِ فلکی موجود ہیں جن میں میں ایگل نیبیولا اور اومیگا نیبیولا شامل ہیں۔
نیبیولا ایک ایسا خطہ ہوتا ہے جہاں نئے ستارے وجود میں آتے ہیں۔ ان علاقوں میں گیس اور غبار کے بڑے بڑے بادل ہوتے ہیں جو آپس میں مل کر نئے ستارے بننے میں مدد دیتے ہیں۔
نیبیولا میں موجود غبار کے بادل قابلِ دید روشنی کو جذب کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن انفرا ریڈ روشنی ان غبار کے بادلوں کے پار جاسکتی ہیں۔
اب ٹیلی اسکوپ ٹیکنالوجی میں جدت کی بدولت سائنس دان زمین سے 6000 ہزار نوری سال کے فاصلے پرموجود اس نیبیولا اور اس جیسے دیگر اجرامِ فلکی کا قریبی جائزہ لے سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔