- فضل الرحمان کی شہباز شریف اور زرداری سے ملاقاتیں، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے پر غور
- نیا گریڈنگ سسٹم کے بعد میٹرک اور انٹر کی مارک شیٹ رزلٹ کارڈ میں تبدیل
- وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا معیشت پر عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج
- ہلال احمر گجرانوالہ میں خواجہ سراء کا رقص، نیشنل ہیڈکوارٹر نے نوٹس لےلیا
- حکومت بجلی کا یونٹ اب 50 روپے تک لے کر جائے گی، شوکت ترین
- وکٹ کیپر محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
- سیاہ فام شہری کی ہلاکت، امریکی پولیس کے 5 اہلکاروں پر فرد جرم عائد
- پی ایس ایل اور مردم شماری کےلئے پولیس کی نفری کم پڑگئی
- لائسنس کی تجدید میں مبینہ تاخیر؛ 5 کمپنیوں کے فلائٹ آپریشن معطل
- 9 فلسطینیوں کی شہادت پر ریلی، اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملہ، متعدد زخمی
- کراچی میں ہفتے اور اتوار کو بوندا باندی کی پیش گوئی
- اسلام آباد تا کراچی؛ جدید سہولتوں کی حامل گرین لائن ایکسپریس ٹرین کا افتتاح
- کسٹم انٹیلی جنس کی کارروائی، جنگی طیاروں کا اسمگل شدہ آئل بڑی مقدار میں برآمد
- اپنی ڈیڑھ سالہ بیٹی کی لاش کچرے میں پھینکنے والی خاتون گرفتار
- خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر حاجی غفران کا تنخواہ اور مراعات نہ لینے کا اعلان
- دو دن سے واہگہ پر موجود بھارتی بیس بال ٹیم پاکستان پہنچ گئی
- پولیس مقابلہ اور ڈکیتی کے مجرم کو 32 سال قید کا حکم
- کیماڑی میں جاں لیوا پراسرار بیماری سے اموات؛ حکومتی مشینری سرگرم
- بحران پر قابو پانے کے لیے ایک ارب ڈالر پاکستان لاسکتے ہیں، ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان
- ویسٹ ایشیاء بیس بال کپ، بھارتی ٹیم بالآخر پاکستان پہنچ گئی
6000 نوری سال دور سانپ نما جھرمٹ میں چھپی ستارہ فیکٹری دریافت

(تصویر: ای ایس او)
میونخ: یورپین سدرن آبزرویٹری (ای ایس او) نے زمین سے انتہائی فاصلے پر موجود سانپ نما ستاروں کے جھرمٹ میں چھپی ایک نیبیولا کی نئی حیران کرن تصاویر جاری کردیں۔
Sh2-54نامی نیبیولا اور اس جیسے متعدد اجرامِ فلکی ’سرپن‘نامی سانپ نما ستاروں کی جھرمٹ کی دم میں واقع ہیں۔ اس علاقے میں اس نیبیولا کے علاوہ دیگر مشہور اجرامِ فلکی موجود ہیں جن میں میں ایگل نیبیولا اور اومیگا نیبیولا شامل ہیں۔
نیبیولا ایک ایسا خطہ ہوتا ہے جہاں نئے ستارے وجود میں آتے ہیں۔ ان علاقوں میں گیس اور غبار کے بڑے بڑے بادل ہوتے ہیں جو آپس میں مل کر نئے ستارے بننے میں مدد دیتے ہیں۔
نیبیولا میں موجود غبار کے بادل قابلِ دید روشنی کو جذب کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن انفرا ریڈ روشنی ان غبار کے بادلوں کے پار جاسکتی ہیں۔
اب ٹیلی اسکوپ ٹیکنالوجی میں جدت کی بدولت سائنس دان زمین سے 6000 ہزار نوری سال کے فاصلے پرموجود اس نیبیولا اور اس جیسے دیگر اجرامِ فلکی کا قریبی جائزہ لے سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔