- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
- اسلام آباد میں پیر کو چھٹی کا اعلان
- امریکی رکن کانگریس نے اے آئی سافٹ ویئر سے لکھی تقریر پڑھ ڈالی
- بسکٹ ہمارے وزن میں اضافے کا سبب بنتے ہیں، تحقیق
- جرمنی نصب کی جانے والی آئی میکس اسکرین نے دو گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیے
- مری ڈسٹرکٹ اسپتال کی مسروقہ تینوں ڈائیلاسز مشین برآمد، ڈاکٹراور خریدار گرفتار
- پاکستانی زائرین نے درگاہ اجمیر شریف پر چادر چڑھائی
- عمران خان کے آصف زراری مخالف بیان پر وزیراعظم دفاع میں سامنے آگئے
- عمران خان جو بھی فیصلہ کریں ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، حبہ چوہدری
- الیکشن کمیشن دھمکی کیس، فواد چوہدری مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 6500 روپے کا اضافہ
- کراچی، نجی اسکول میں اردو بولنے پر بچے کے منہ پر ’کالک‘ مل دی گئی
- ایک شہزادی لندن سے آکر کہتی ہے میرا بھرپور استقبال کیا جائے، سراج الحق
- عمران خان کے بیان کے بعد زرداری یا مجھ پر حملہ ہوا تو حساب لیا جائے گا، بلاول بھٹو
ڈالر قلت کی وجہ اسمگلنگ نہیں بلکہ ذخیرہ اندوزی ہے، ایف بی آر

اوپن مارکیٹ اور گرے مارکیٹ میں فرق 30 روپے فی ڈالر تک بڑھ چکا ہے، ممبرکسٹمز فائل فوٹو
اسلام آباد: ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں ڈالر کی قلت میں کرنسی اسمگلنگ کے کردار کو بعض مفاد پرست بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں کیونکہ تقریباً 90 فیصد قلت ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے ہے نہ کہ اسمگلنگ کے باعث۔
ان خیالات کا اظہار ایف بی آر کے ممبر کسٹمز آپریشنز مکرم علی جاہ نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کے پاس بھی کرنسی اسمگلنگ کے حجم کے بارے میں درست اعداد وشمار نہیں لیکن شواہد بتاتے ہیں کہ مارکیٹ میں ڈالر کی موجودہ قلت میں کرنسی کی اسمگلنگ کا حصہ صرف 10 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوپن مارکیٹ اور گرے کرنسی مارکیٹ کے درمیان فرق 30 روپے فی ڈالر تک بڑھ چکا ہے۔ انٹربینک اور گرے مارکیٹ کے نرخوں کے درمیان بہت زیادہ فرق کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں غیرملکی کرنسی ذخیرہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ذخیرہ اندوزی مقامی عوامل کی وجہ سے ہونے والی کرنسی قلت میں 90 فیصد کی حصہ دار ہے۔ کسٹمز نے بین الاقوامی پروازوں کی جامع جانچ پڑتال کی، جس سے پتہ چلا کہ دبئی جانے والی پروازوں کے مسافروں کے پاس اعلان کردہ کل رقم اوسطاً صرف 50,000 ڈالر فی پرواز تھی۔
ممبر کسٹمز آپریشنز نے بتایا کہ کسٹمز نے اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششیں دگنی کر دی ہیں۔ 2022 میں کسٹمز نے تقریباً 125 کیسز میں 5 ملین ڈالر کے مساوی غیرملکی کرنسی ضبط کی جبکہ 2021 میں 26 کیسز میں صرف 270,000 ڈالر ضبط کیے گئے تھے۔ رقم ضبطی میں اکتوبر سے دسمبر کے دوران بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ کراچی ایئرپورٹ پر کسٹمز اسامیاں 150 ہیں لیکن اس وقت وہاں صرف 15 اہلکار کام کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک غلط تاثر یہ بھی پیدا کیا جا رہا ہے کہ بہت سارے امریکی ڈالر افغانستان اسمگل کیے جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ نظرثانی شدہ ضوابط کے مطابق پاکستان سے بین الاقوامی مسافر سال بھر میں زیادہ سے زیادہ 30,000 ڈالر کے مساوی غیر ملکی کرنسی لے جاسکتے ہیں، جس کی فی سفر بالائی حد 5000 ڈالر تک ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔