- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
بابراعظم ہی قومی کپتان ہیں، ان کو بھرپور سپورٹ کرنا ہوگی، سرفراز احمد
کراچی: نیوزی لینڈ کیخلاف دوسرے ٹیسٹ میں سنچری اسکور کرنے والے وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد نے کہا ہے کہ اگر میچ جیت جاتے تو بہت خوشی ہوتی، ہوم گراؤنڈ پر سنچری اسکور کر کے اچھا لگا، بابر اعظم ہی قومی کپتان ہیں، ان کو بھرپور سپورٹ کرنا ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرا ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سرفراز احمد نے کہا کہ چار سال کا عرصہ مشکل تھا، ٹیم میں شامل رہا لیکن کھیلنے کا موقع نہیں مل رہا تھا، تبدیلوں کے بعد چیف سلیکٹر اور سابق ٹیسٹ کپتان شاہد آفریدی نے ہمت بندھائی اور کپتان بابر اعظم نے حوصلہ دیا، طویل انتظار کے بعد کیریئر کی چوتھی ٹیسٹ سنچری کے ساتھ بہترین انفرادی اسکور کرنے پر خوشی ہوئی لیکن پاکستان جیت جاتا تو اچھا لگتا۔
انہوں نے کہا کہ ایک موقع پر پاکستان فتح کے دہانے پر پہنچ چکا تھا،کھیل کے آخری سیشن میں وکٹیں بچانا بھی بہت ضروری تھا، اگر سعود شکیل یا سلیمان علی آغا وکٹ پر ٹھہر جاتے تو ہم ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹیسٹ سنسنی خیز مقابلے کے بعد ڈرا ہوگیا
سرفراز احمد نے کہا کہ ’ہوم گراؤنڈ پر جیت کی خواہش تھی، ہم سلو نہیں کھیلے بلکہ سیشن بائی سیشن کھیلنے کی کوشش کی، آخری سیشن میں جیت کی طرف جانے کی کوشش کی تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا، سنچری اسکور کرنے پر اعزازی بورڈ پر اپنا نام لکھنا اچھا لگتا ہے، بظاہر یہ لگتا ہے کہ پاکستان دفاعی کرکٹ کھیلتا ہے لیکن ٹیسٹ کرکٹ سیشن بائی سیشن کا کھیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں ساتھی اور کئی صحافی حوصلہ بڑھاتے رہے، سابق ٹیسٹ کپتان معین خان، کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے مالک ندیم عمر اور منیجر و کوچ اعظم خان نے ہمیشہ حوصلہ بڑھایا۔
یہ بھی پڑھیں: سرفراز احمد کی ٹیسٹ کرکٹ میں شاندار واپسی
ایک سوال کے جواب میں سرفراز نے کہا کہ ’انگلینڈ کی ٹیم کا اپنا انداز ہے، ہر ٹیم اس کو فالو نہیں کرسکتی، نیوزی لینڈ کی ٹیم کا بھی اپنا انداز ہے،تاہم بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی بھی بہتر ہوئی ہے قومی ٹیم میں متعدد باصلاحیت نئے کھلاڑی آئے ہیں، امید ہے کہ وہ مستقبل میں پاکستان کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، میں نےماضی میں اپنے کیریئر کے دوران متعدد اچھی اننگز کھیلیں لیکن کراچی میں ٹیسٹ کیریئر کی بہترین اننگ کھیلی‘۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔