- دو سے زیادہ نشستوں پر الیکشن لڑنے سے روکنے کی درخواست پر اعتراض کالعدم
- لاہور میں اے ٹی ایم ہیک کرنے کی کوشش ناکام، ہیکر گرفتار
- ثانیہ مرزا نے ٹینس کورٹ کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہہ دیا، ویڈیو وائرل
- بلدیہ شرقی کے زیر انتظام کئی صحت مراکز غیر فعال، مریض رل گئے
- ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد، وفاقی حکومت نے شرائط تبدیل کر دیں
- فحاشی و عریانی کا سیلاب
- اسلام میں دوستی کا معیار
- ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور بیٹے کو کلین چٹ دیدی، مقدمہ خارج
- صابرین کے لیے خوش خبری
- فواد چودھری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم
- اسلاموفوبیا میں مبتلا انتہا پسندوں کی حرکت کو سختی سےمسترد کرتے ہیں، سوئیڈن
- دیوؤں کے قبضے میں آئے ہوئے انسان
- خرم منظور نے سرفراز احمد کو بابراعظم سے بڑا ’’کپتان‘‘ قرار دیدیا
- ایل پی جی اور ہوٹل مالکان کا 31جنوری سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان
- کیماڑی میں پراسرار بیماری پھیل گئی، 1 ماہ میں 20 سے زائد اموات
- امریکی فورسز کا صومالیہ میں آپریشن، داعش کمانڈر10 ساتھیوں سمیت ہلاک
- کرکٹر وہاب ریاض نے سیاست میں قدم رکھ دیا
- یوٹیوب نے تعلیم مکمل کرنے کے لیے ’اسٹڈی ہال‘ کی سہولت پیش کردی
- چڑیا گھر سے تیندوے کے فرار اور گدھ کی ہلاکت، تفتیشی معاونت پر 10000 ڈالر انعام
- سر کی چوٹ بڑوں میں موت کی شرح دُگنی کر دیتی ہے، تحقیق
بابراعظم ہی قومی کپتان ہیں، ان کو بھرپور سپورٹ کرنا ہوگی، سرفراز احمد

فوٹو فائل
کراچی: نیوزی لینڈ کیخلاف دوسرے ٹیسٹ میں سنچری اسکور کرنے والے وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد نے کہا ہے کہ اگر میچ جیت جاتے تو بہت خوشی ہوتی، ہوم گراؤنڈ پر سنچری اسکور کر کے اچھا لگا، بابر اعظم ہی قومی کپتان ہیں، ان کو بھرپور سپورٹ کرنا ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرا ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سرفراز احمد نے کہا کہ چار سال کا عرصہ مشکل تھا، ٹیم میں شامل رہا لیکن کھیلنے کا موقع نہیں مل رہا تھا، تبدیلوں کے بعد چیف سلیکٹر اور سابق ٹیسٹ کپتان شاہد آفریدی نے ہمت بندھائی اور کپتان بابر اعظم نے حوصلہ دیا، طویل انتظار کے بعد کیریئر کی چوتھی ٹیسٹ سنچری کے ساتھ بہترین انفرادی اسکور کرنے پر خوشی ہوئی لیکن پاکستان جیت جاتا تو اچھا لگتا۔
انہوں نے کہا کہ ایک موقع پر پاکستان فتح کے دہانے پر پہنچ چکا تھا،کھیل کے آخری سیشن میں وکٹیں بچانا بھی بہت ضروری تھا، اگر سعود شکیل یا سلیمان علی آغا وکٹ پر ٹھہر جاتے تو ہم ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستان نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹیسٹ سنسنی خیز مقابلے کے بعد ڈرا ہوگیا
سرفراز احمد نے کہا کہ ’ہوم گراؤنڈ پر جیت کی خواہش تھی، ہم سلو نہیں کھیلے بلکہ سیشن بائی سیشن کھیلنے کی کوشش کی، آخری سیشن میں جیت کی طرف جانے کی کوشش کی تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا، سنچری اسکور کرنے پر اعزازی بورڈ پر اپنا نام لکھنا اچھا لگتا ہے، بظاہر یہ لگتا ہے کہ پاکستان دفاعی کرکٹ کھیلتا ہے لیکن ٹیسٹ کرکٹ سیشن بائی سیشن کا کھیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں ساتھی اور کئی صحافی حوصلہ بڑھاتے رہے، سابق ٹیسٹ کپتان معین خان، کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے مالک ندیم عمر اور منیجر و کوچ اعظم خان نے ہمیشہ حوصلہ بڑھایا۔
یہ بھی پڑھیں: سرفراز احمد کی ٹیسٹ کرکٹ میں شاندار واپسی
ایک سوال کے جواب میں سرفراز نے کہا کہ ’انگلینڈ کی ٹیم کا اپنا انداز ہے، ہر ٹیم اس کو فالو نہیں کرسکتی، نیوزی لینڈ کی ٹیم کا بھی اپنا انداز ہے،تاہم بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی بھی بہتر ہوئی ہے قومی ٹیم میں متعدد باصلاحیت نئے کھلاڑی آئے ہیں، امید ہے کہ وہ مستقبل میں پاکستان کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، میں نےماضی میں اپنے کیریئر کے دوران متعدد اچھی اننگز کھیلیں لیکن کراچی میں ٹیسٹ کیریئر کی بہترین اننگ کھیلی‘۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔