مجھے نہیں معلوم کپتانی کس کے پاس جارہی ہے، میراکام ٹیم کیلیے پر فارم کرنا ہے، بابراعظم

زبیر نذیر خان  جمعـء 6 جنوری 2023
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ مجھے نہیں معلوم کی کپتانی کس کے پاس جا رہی ہیں، میرا کام ٹیم کے لیے پرفارم کرنا ہے۔ 

دوسرے ٹیسٹ کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ ہم نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں کامیابی کے لیے بہت پرامید تھے لیکن دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد میچ ہار جیت کے بغیر ختم ہوا اور یہی ٹیسٹ میچ کی خوبصورتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرفراز احمد کی شاندار انداز میں ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی ہوئی ہے، پاکستان کو مشکلات سے نکالا، ہمارے چند کھلاڑیوں کے ان فٹ ہونے کی وجہ سے ٹیم کا کمبینیشن متاثر ہوا۔

بابراعظم نے کہا کہ ہر جگہ کی کنڈیشنز مختلف ہوتی ہیں، یہ درست نہیں کہ پچز کی وجہ سے میچ ہارا یا جیتا جاتا ہے، کامیابی کیلئے محنت کرنا پڑتی ہے، کارکردگی دکھانی پڑتی ہے، تنقید سے ہرگز نہیں گھبراتا، میچ میں ناکامی سے بچانے کا کریڈٹ نسیم شاہ اور ابرار احمد کو دیتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد نے ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین انداز میں کم بیک کیا ہے، انہوں نے عمدہ اننگ کھیل کر پاکستان کو مشکلات سے نکالا اور سعود شکیل کے ساتھ مل کر پاکستان کو میچ میں واپس لائے، چار سال کے انتظار کے بعد انہوں نے موقع ملتے ہی خود کو ثابت بھی کیا، کوشش ہوتی ہے کہ موقع کی مناسبت سے کھیلا جائے۔

بابر اعظم نے کہا کہ آخری روز چائے کے وقفے کے بعد جیت کے لیے میدان میں گئے تھے، ایسے موقع پر چانس لینا پڑتا ہے، کھلاڑی آؤٹ بھی ہو سکتا ہے ،سرفراز احمد پاکستان کو میچ جتوانے کی پوزیشن میں لے آئے تھے جبکہ نیوزی لینڈ دفاعی پوزیشن پر تھا تاہم سلیمان علی آغا کے آؤٹ ہونے کے بعد ہم دفاعی پوزیشن پر آگئے۔

انہوں نے کہا کہ ہر ایک کی اپنی رائے ہوتی ہے، ٹیم بننے میں وقت لگتا ہے، کھلا ڑیوں کی کارکردگی میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے، کھلاڑیوں کو مسلسل کھیلنے کے مواقع ملنے چاہئیں، مستقبل میں سوچا جائے گا کہ وائٹ اور ریڈ بال کے لیے الگ الگ ٹیمیں بنائی جائیں ہوں۔

بابر اعظم نے کہا کہ موجودہ دور میں ٹیسٹ کرکٹ بھی تیز ہو گئی ہے ہے ،ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو ناکامی سے بچانے میں آخری وکٹ پر نسیم شاہ اور ابرار احمد نے اہم کردار ادا کیا، بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا اور وکٹ پر جم کر  چار اوورز کھیلتے ہوئے پاکستان کو شکست سے بچایا جس کا میں ان کو کریڈٹ دیتا ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔