- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
انسانی دماغی بافت کی نئی تہہ دریافت
نیو یارک: سائنس دانوں نے دماغ کے اندر مدافعتی خلیوں کے حامل بافتوں کی ایک نئی تہہ دریافت کی ہے جو انفیکشن اور سوزش سے بچانے کا کام کرتی ہے۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنس دانوں نے ان جھلیوں کا مطالعہ کیا جو دماغ کو ڈھکتی ہیں اور اس کو اور ریڑھ کی ہڈی کو ایک مخصوص مائع سے ڈھانپ کر رکھتی ہے جس کے سبب ان کو جھٹکے یا چوٹ سے تحفظ ملتا ہے۔
اب تک تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی تھی کہ ان جھلیوں کی تین تہیں ہوتی ہیں جن کو ’میننجیز‘ کہا جاتا ہے اور یہ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کی حفاظت کرتی ہیں۔ ان تہوں میں ڈیورا، اریکنائڈ اور پیا مادہ شامل ہوتی ہیں۔
نئی تحقیق میں سائنس دانوں کی ٹیم، جس میں امریکا کی یونیورسٹی آف روچیسٹر میڈیکل سینٹر کے محققین بھی شامل تھے، نے اریکنائڈ تہہ کے نیچے موجود جگہ کو مزید تقسیم کیا۔
نودریافت شدہ اریکنائڈ تہہ کی ذیلی جگہ کو ’سب اریکنائڈل لِمفیٹک-لائک ممبرین‘ (SLYM) کا نام دیا گیا ۔یہ تہہ ڈیورا اور اریکنائڈ تہہ کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرتی ہے۔
محققین کے مطابق SLYMجھلی کی ایک قسم ہے جو کو میسوتھیلیئم کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی جھلی ہوتی ہے جودل اور پھیپھڑوں جیسے جسم کے دیگر اعضاء کو تحفظ دیتی ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ تہہ بہت باریک اور نازک ہوتی ہے اور اس کے کنارے پر ایک یا چند خلیے موجود ہوتے ہیں۔ گزشتہ مطالعوں میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ اس قسم کی جھلی اعضاء کا حصار کرتی ہیں اور ان کو بچاتی ہیں جبکہ ان میں مدافعتی خلیوں کی نشونما ہوتی ہے۔
محققین کا خیال ہے کہ یہ تہہ دماغ کے دفاع کے لیے اہم ہوسکتی ہے اور دماغ کو پہنچائی جانے والی دوا پر اثر رکھ سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔