- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
انسانی دماغی بافت کی نئی تہہ دریافت
نیو یارک: سائنس دانوں نے دماغ کے اندر مدافعتی خلیوں کے حامل بافتوں کی ایک نئی تہہ دریافت کی ہے جو انفیکشن اور سوزش سے بچانے کا کام کرتی ہے۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنس دانوں نے ان جھلیوں کا مطالعہ کیا جو دماغ کو ڈھکتی ہیں اور اس کو اور ریڑھ کی ہڈی کو ایک مخصوص مائع سے ڈھانپ کر رکھتی ہے جس کے سبب ان کو جھٹکے یا چوٹ سے تحفظ ملتا ہے۔
اب تک تحقیق میں یہ بات معلوم ہوئی تھی کہ ان جھلیوں کی تین تہیں ہوتی ہیں جن کو ’میننجیز‘ کہا جاتا ہے اور یہ دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کی حفاظت کرتی ہیں۔ ان تہوں میں ڈیورا، اریکنائڈ اور پیا مادہ شامل ہوتی ہیں۔
نئی تحقیق میں سائنس دانوں کی ٹیم، جس میں امریکا کی یونیورسٹی آف روچیسٹر میڈیکل سینٹر کے محققین بھی شامل تھے، نے اریکنائڈ تہہ کے نیچے موجود جگہ کو مزید تقسیم کیا۔
نودریافت شدہ اریکنائڈ تہہ کی ذیلی جگہ کو ’سب اریکنائڈل لِمفیٹک-لائک ممبرین‘ (SLYM) کا نام دیا گیا ۔یہ تہہ ڈیورا اور اریکنائڈ تہہ کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرتی ہے۔
محققین کے مطابق SLYMجھلی کی ایک قسم ہے جو کو میسوتھیلیئم کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی جھلی ہوتی ہے جودل اور پھیپھڑوں جیسے جسم کے دیگر اعضاء کو تحفظ دیتی ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ تہہ بہت باریک اور نازک ہوتی ہے اور اس کے کنارے پر ایک یا چند خلیے موجود ہوتے ہیں۔ گزشتہ مطالعوں میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ اس قسم کی جھلی اعضاء کا حصار کرتی ہیں اور ان کو بچاتی ہیں جبکہ ان میں مدافعتی خلیوں کی نشونما ہوتی ہے۔
محققین کا خیال ہے کہ یہ تہہ دماغ کے دفاع کے لیے اہم ہوسکتی ہے اور دماغ کو پہنچائی جانے والی دوا پر اثر رکھ سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔