- مسلمان مسائل کی جڑ، ہندوؤں کے برابر نہیں ، بی جے پی رہنما کی ہرزہ سرائی
- روپے کی قدر کم ترین سطح پر، معاشی مشکلات میں اضافہ
- کویت پٹرولیم کیلیے 27ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری
- ملک میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
- عمران خان کی ضمانت منظوری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
- 2022 ، سندھ میں کاروکاری کے الزام میں 152 خواتین اور 65 مرد قتل
- سحری کے اوقات میں گیس ملے گی یا نہیں، شہری پریشان
- ون ڈے ورلڈکپ؛ ممکنہ تاریخوں اور وینیوز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، نام سامنے آگئے
- ذیابطیس کے 4 لاکھ مریض معذور ہوجاتے ہیں، ماہرین طب
- شکر کا جذبہ، شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے
- کمسن بچوں کے ساتھ خودکشی کے واقعات
- ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے شاہین موزوں کپتان قرار
- گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے
- افغانستان سے سیریز، عباس آفریدی کو منتخب نہ کیے جانے پر مدثر نذر حیران
- رمضان کے آخری عشرے میں حرمین شریفین کیلیے پرمٹ کی شرط ختم
- دنیا کا اولین کمپیوٹر ماؤس اور کوڈنگ سیٹ، 178,936 ڈالر میں نیلام
- ایشیاکپ پی سی بی کیلیے گلے کی ہڈی بن گیا
- ون ڈے ورلڈکپ، بھارت گرین شرٹس کو ویزے دینے پر آمادہ
- کراچی میں ہلکی اور تیز بارش، موسم خوشگوار
کائنات کی ابتداء میں موجود ملکی وے سے مشابہ کہکشاں

(تصویر: ناسا/یونیورسٹی آف ٹیکساس)
آسٹن: سائنس دانوں کو کائنات کی ابتداء میں ایسی کہکشائیں دریافت ہوئیں ہیں جو حیران کن حد تک ہماری کہکشاں ملکی وے سے مشابہ ہیں۔
سائنس دانوں کی جانب سے یہ دریافت کائنات کے ماضی میں جھانکنے کی صلاحیت رکھنے والی ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی۔
امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں قائم یونیورسٹی آف ٹیکساس کے پروفیسر اسٹیون فِنکلسٹائن کی رہنمائی میں کیے جانے والے فلکیاتی سروے میں سائنس دانوں نے ایسی کہکشائیں دریافت کیں جن میں ’اسٹیلر بار‘ موجود ہیں۔ اسٹیلر بار سلاخوں کی ایک لمبی پٹی ہوتی ہے جو کہکشاؤں کے درمیان سے کناروں تک جاتی ہے۔
محققین کے مطابق جن کہکشاؤں کی نشان دہی کی گئی ہے وہ اس وقت کی ہیں جب ہماری کائنات کی عمر اس کی موجودہ عمر کی ایک چوتھائی تھی۔
ہماری ملکی وے کہکشاں کے جیسی ’بار کہکشاؤں‘ کی کائنات کے ابتدائی وقتوں میں دریافت سے کہکشاں کے ارتقاء کے متعلق نظریوں کو جدید کرنے کی ضرورت پڑے گی۔
جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے پہلے ہبل ٹیلی اسکوپ سے لی جانے والی ابتدائی دور کی تصاویر میں یہ پٹیاں واضح طور پر نہیں دیکھی گئیں تھیں۔ہبل ٹیلی اسکوپ سے لی جانے والی EGS-23205 نامی ایک کہکشاں کی تصویر میں صرف ایک سپاٹ دھبہ دِکھتا ہے جبکہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے لی گئی تصویر میں درمیان میں موجود ستاروں کی پٹی سمیت خوبصورت حلزونی کہکشاں دیکھی جاسکتی ہے۔
ٹیم نے 11 ارب سال قبل بننے والی EGS-24268 ایک اور ’بار گیلیکسی‘ کی شناخت کی اب تک دریافت ہونے والی سب سے قدیم دو ’بار کہکشاؤں‘ میں سے ایک ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔