ڈیڈ لائن مکمل؛ کسی ٹاپ آفیشل کا استعفیٰ سامنے نہ آیا

سلیم خالق  اتوار 8 جنوری 2023
تنخواہوں میں کٹوتی پر غیراعلانیہ آمادگی،بعض آفیشلز کی بدستور برطرفیاں متوقع۔ فوٹو: فائل

تنخواہوں میں کٹوتی پر غیراعلانیہ آمادگی،بعض آفیشلز کی بدستور برطرفیاں متوقع۔ فوٹو: فائل

کراچی: ڈیڈ لائن گذر گئی کسی پی سی بی ٹاپ آفیشل کا استعفیٰ سامنے نہ آیا۔

نئی پی سی بی انتظامیہ بعض ڈائریکٹرز اور شعبہ جاتی سربراہان کی بھاری بھرکم تنخواہوں سے مطمئن نہیں ہے،اس حوالے سے کئی کو گذشتہ دنوں ماہانہ تنخواہ سے 30 سے40 فیصد کٹوتی یا گھر واپسی کا الٹی میٹم مل گیا تھا، انھیں جواب دینے کیلیے ایک ہفتہ دیا گیا تھا، یہ دورانیہ مکمل ہو چکا مگر حیران کن طور پر کسی نے بھی استعفیٰ نہیں دیا، اس سے یہی تاثر سامنے آیا کہ وہ خود سمجھتے ہیں کہ کام سے زیادہ تنخواہیں وصول کر رہے تھے اسی لیے کٹوتی پر آمادہ ہیں۔

چیف ایگزیکٹیو فیصل حسنین کی ماہانہ تنخواہ 25 لاکھ 93 ہزار750 روپے ہے، چیف فنانشل آفیسر جاوید مرتضیٰ 14 لاکھ 12 ہزار980 روپے ماہانہ جبکہ ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان 14 لاکھ 72 ہزار 500 روپے وصول کرتے ہیں۔

ڈائریکٹر انفرااسٹرکچر اینڈ ریئل اسٹیٹ ناصرحمید 9 لاکھ، ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کمیونی کیشن سمیع الحسن برنی 13 لاکھ 93 ہزار 999، چیف میڈیکل آفیسر نجیب سومرو11لاکھ 77 ہزار 500 روپے جبکہ ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز ذاکر خان ماہانہ 9لاکھ 61 ہزار663 روپے وصول کرتے ہیں، ان سب کو کٹوتی یا گھر جانے کا آپشن  دیا گیا تھا، ان میں سے کسی کی جانب سے بورڈ کو تاحال استعفیٰ موصول نہیں ہوا، اب آئندہ چند روز میں مینجمنٹ کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ کسے تین ماہ کی تنخواہ دے کر برطرف کریں اور کسے برقرار رکھا جائے۔

یاد رہے کہ ذاکر خان 3اپریل کو 60 سال کے ہو کر ویسے ہی ریٹائر ہو جائیں گے،ڈائریکٹر ایچ آر سرینا آغا چند روز قبل مستعفی ہو گئی تھیں، انھیں ماہانہ 9لاکھ 85 ہزار روپے دیے جاتے تھے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ کئی افسران یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ بورڈ انتظامیہ زیادہ عرصے تک برقرار نہیں رہ سکے گی، حکومت میں کوئی تبدیلی آئی تو نئی انتظامیہ ان کی تنخواہیں بحال کر دے گی لہذا ابھی مشکل وقت جیسے تیسے وقت گذار لیں بعد میں پھر ماضی کی طرح مراعات مل جائیں گی،موجودہ ملکی حالات میں نئی ملازمت ملنا بھی دشوار ہے اسی لیے استعفیٰ دینے سے گریز کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔