- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
پی ایس او کے قابل وصول واجبات 620 ارب روپے تک جا پہنچے
اسلام آباد: ایل این جی نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کو صارفین سے بلوں کی وصولی نہ ہونے کی وجہ سے قرضوں کے جال میں پھنسا دیا۔
پاور سیکٹر ماضی میں فرنس آئل کی فراہمی پر پی ایس او کو ادائیگیوں کے حوالے سے سب سے بڑا ڈیفالٹر ہوا کرتا تھا تاہم اب ’’ایس این جی پی ایل‘‘ نے ’’پی ایس او‘‘ کو 396 ارب روپے ادا کرنے ہیں، گزشتہ سال مارچ میں یہ واجبات 277.8 ارب روپے کے تھے۔
واضح رہے کہ ’’پی ایس او‘‘ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کو سپلائی کے لیے بیرون ملک سے ایل این جی کارگو خریدتا ہے۔ اس کے علاوہ ایندھن کی فراہمی پر مختلف شعبوں سے واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے بھی ’’پی ایس او‘‘ کو مالی بحران کا سامنا ہے۔ یہ وصولیاں گزشتہ سال مارچ میں 508.3 ارب روپے کی تھیں کیونکہ کئی کلائنٹس ایندھن کی فراہمی کے لیے اپنے بل ادا کرنے میں ناکام رہے۔
مالی سال 2021-22ء کے پہلے 9 مہینوں (جولائی تا مارچ) میں پی ایس او کی وصولیوں میں 151.3 ارب روپے یا 42 فیصد اضافہ ہوا۔ جولائی 2021ء کے اوائل میں یہ رقم 357 ارب روپے تھی جبکہ اس وقت ’’پی ایس او‘‘ کے قابل وصول واجبات بڑھ کر 620 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، جس سے اس پر مالی بوجھ بہت بڑھ گیا ہے، یہاں تک کہ اسے غیرملکی ایل این جی سپلائرز کو اپنے واجبات کی ادائیگی میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
مجموعی قابل وصول رقوم میں سے پی ایس او کو بجلی کی پیداوار کے لیے تیل کی فراہمی کی مد میں پاور سیکٹر سے 176 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔ پاور جنریشن کمپنیاں بڑی نادہند ہیں جنہیں 146 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ حبکو 24 ارب روپے کا مقروض ہے جبکہ کیپکو 5 ارب روپے ادا کرنے کا پابند ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) ایک اور بڑا نادہند سرکاری ادارہ ہے۔
’’پی ایس او‘‘ قومی ایئرلائن کو اپنے آپریشنز چلانے کے لیے جیٹ فیول فراہم کرتا ہے۔ پی آئی اے نے پی ایس او کو 23.7 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنی (پی ایس او)کو قیمتوں میں فرق کے دعوؤں کی مد میں بھی حکومت سے 8.9 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔
دوسری جانب خود ’’پی ایس او‘‘ کو بھی آئل ریفائنریوں کو ایندھن کی فراہمی کے ضمن میں 41.38 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ اس پر پاک عرب ریفائنری کمپنی کے24.4 ارب روپے، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے6.1 ارب روپے، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ کے 3.49 ارب روپے، اٹک ریفائنری لمیٹڈ کے 6.13 ارب روپے اور ’’اینار‘‘(Enar) کے 1.12 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔