موٹر سائیکلوں کو بروقت اپنے نام ٹرانسفر نہ کرانے کا رجحان

عامر خان  اتوار 8 جنوری 2023
موٹر سائیکل چھننے یا چوری ہونے یا کسی بھی ممکنہ جرم میں استعمال ہونے کی صورت میں موٹر سائیکل سوار کو قانونی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے (فوٹو : فائل)

موٹر سائیکل چھننے یا چوری ہونے یا کسی بھی ممکنہ جرم میں استعمال ہونے کی صورت میں موٹر سائیکل سوار کو قانونی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے (فوٹو : فائل)

کراچی: کراچی کی شاہراہوں پر کچھ موٹر سائیکل سوارنمبر پلیٹ لگانا یا واضح کرنا پسند نہیں کرتے، موٹر سائیکلوں کی خرید وفروخت کے لیے موجودہ قوانین پر بھی عمل درآمد نہیں ہوتا جب کہ موٹر سائیکل کی خریدو فروخت کرنے والے اوپن لیٹر یا سیل پرچیزرسید پر موٹر سائیکل سڑکوں پر چلاتے ہیں ان مسائل کی وجہ سے حادثات میں موٹر سائیکل سوار کی شناخت مشکل ہو جاتی ہے یا موٹر سائیکل چھننے یا چوری ہونے یا کسی بھی ممکنہ جرم میں استعمال ہونے کی صورت میں موٹر سائیکل سوار کو قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے حکام کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل سڑکوں پراوپن لیٹرپر چلانا جرم ہے،سیل پر چیز رسید پر موٹرسائیکل کی خرید وفروخت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، تمام موٹرسائیکل سواراپنی موٹر سائیکلوں کو اپنے نام پر لازمی رجسٹرڈ کرائیں، گاڑی کے کاغذات اپنے ہمراہ رکھیں، موٹر سائیکل پر نمبر پلیٹ واضح طور پر لگائیں۔

دونوں محکموں نے واضح کیا ہی کہ موٹر سائیکل اپنے نام پر نہ کرانے والے مالکان کے خلاف مہم کا آغاز جلد کیا جائے گا،ایکسپریس نے کراچی میں موٹر سائیکل کو اوپن لیٹر پر چلانے ، نمبر پلیٹ واضح نہ کرنے اور دیگر مسائل پر متعلقہ حکام اور افراد سے گفتگو کی۔

موٹر سائیکل کی خریدو فروخت سے وابستہ محمد شاہد نے بتایا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے ، متوسط ہو یا غریب طبقہ ، ان کی سواری موٹر سائیکل ہے، کراچی میں روزانہ لاتعداد موٹر سائیکلوں کی خریدو فروخت ہوتی ہے لیکن یہ المیہ ہے کہ زیادہ تر جو مالکان موٹر سائیکل خریدتے یا فروخت کرتے ہیں ، وہ خریدو فروخت کے لیے رسید استعمال کرتے ہیں۔

اکثریت موٹر سائیکل خریدتے وقت فروخت کرنے والا کا شناختی کارڈ لے لیتے ہیں اور اپنا شناختی کارڈ فروخت کرنے والے کو دیدیتے ہیں، دونوں کے مابین سیل پرچیز رسید بن جاتی ہے جس کے بعد وہ فروخت کرنے والے سے موٹر سائیکل کے اصل کاغذات حاصل کرلیتے ہیں اور اسی پر موٹر سائیکل چلاتے رہتے ہیں، موٹر سائیکل اپنے نام ٹرانسفر کرانے کے لیے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ سے رجوع نہیں کرتے ، حکومت کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔

موٹر سائیکل کی خرید وفروخت سے وابستہ سید لئیق علی نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے موٹر سائیکل کی خرید وفروخت کے لیے سیل پرچیز رسید بنوانے کے بعد یہ لازم ہے کہ موٹر سائیکل اپنے نام پر ٹرانسفر کرائی جائے، اگر کسی شخص نے موٹر سائیکل خریدی اور اس کو اپنے نام پر ٹرانسفر نہیں کرایا تو بعض دفعہ بہت مشکلات پیش آتی ہیں کیونکہ اگر موٹر سائیکل چوری یا چھن جائے تو تھانے میں اس کا اندراج مشکل سے ہوتا ہے۔

ایک اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ چوری یا چھینی گئی موٹر سائیکل کسی بھی واردات میں استعمال ہو سکتی ہے اسی لیے بہتر یہ ہے کہ موٹر سائیکل خریدنے والے اور فروخت کرنے والے اشخاص قانونی تقاضوں کو پورا کریں اور موٹر سائیکل اپنے نام پر ٹرانسفر کرائیں۔

اوپن لیٹر پر موٹر سائیکل چلانا جرم ہے،محکمہ ایکسائز

محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ترجمان نے بتایا کہ اوپن لیٹر پر موٹر سائیکل چلانا جرم ہے جو بھی شخص موٹر سائیکل خریدے وہ موٹر رجسٹریشن محکمہ ایکسائز سے اپنے نام پر موٹر سائیکل ٹرانسفر کرائے، انھوں نے کہا کہ محکمہ ایکسائز اس حوالے سے ٹریفک پولیس کی مدد سے مختلف اوقات میں کارروائی کرتا ہے اور جلد اس حوالے سے مزید مہم چلائی جائیگی۔

محکمہ ایکسائز کے موٹر رجسٹریشن ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سعید میمن نے بتایا کہ موٹر سائیکل رجسٹرڈ کرنا ہمارے محکمے کا کام ہے، غیر رجسٹرڈ یا گاڑیاں نام پر نہ کرانیوالوں کیخلاف کارروائی ٹریفک پولیس کرتی ہے، ہم ان کا ساتھ دیتے ہیں، سال میں ہر تین ماہ بعد 15 روزہ مہم چلائی جاتی ہے،  موٹر سائیکل چلانے والے افراد سے گزارش ہے کہ وہ اپنے نام پر گاڑی کرائیں بصورت انھیں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

کئی موٹرسائیکل سواروں کے تمام کاغذات مکمل ہوتے ہیں

ڈی آئی جی ٹریفک کراچی احمد نواز چیمہ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ موٹر سائیکل سواروں کے لیے لازمی ہے کہ کئی موٹرسائیکل سواروں کے تمام کاغذات مکمل ہوتے ہیں، اپنی گاڑی کے اصل کاغذات ، ڈرائیونگ لائسنس اور قومی شناختی کارڈ اپنے ہمراہ رکھیں،کاغذات مکمل رکھ کرچالان کا موقع ہی نہ دیں۔

انھوں نے بتایا کہ موٹر سائیکل کے اگلے اور پچھلے حصے پر واضح نمبر پلیٹ لگانا لازمی ہے، ٹریفک پولیس روزانہ کی بنیاد پر موٹر سائیکل سواروں نے کاغذات ڈرائیونگ لائسنس چیک کرتی ہے اور جو لوگ نمبر پلیٹ نہیں لگاتے ، ان کے خلاف بھی جرمانے اور قوانین کے مطابق دیگر کارروائی کی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جو بھی موٹر سائیکل چلائے ، وہ موٹر سائیکل اپنے نام پر کرائے، انھوں نے کہا کہ موٹر سائیکل کی رجسٹریشن ، ٹرانسفر اور کاغذات موٹر وہیکل رجسٹریشن محکمہ ایکسائز کرتا ہے اور اس حوالے سے وہ اپنے قانون کے مطابق کارروائی کرتا ہے۔

اکثر موٹرسائیکلوں پر نمبر پلیٹ ہی واضح نہیں ہوتی

موٹر سائیکل کی خریدو فروخت سے وابستہ شخص جمیل احمد نے بتایا کہ کراچی میں لاتعداد موٹر سائیکلیں ایسی ہیں جن پر نمبر پلیٹیں واضح نہیں ہوتیں اکثر پرانی موٹر سائیکلوں کا جائزہ لیا جائے تو موٹر سائیکل کے اگلے اور پچھلے حصے کی نمبر پلیٹ اگر ٹوٹ جائے تو وہ اسے تبدیل نہیں کراتے یا وہ کسی گتے پر موٹر سائیکل کا نمبر لکھ کر اسے باندھ دیتے ہیں۔

بیشتر مالکان جن کی موٹر سائیکلیں ان کے نام پر نہیں ہوتیں اگر وہ کسی حادثے کا شکار ہو جائیں تو ان کی موٹر سائیکل کی شناخت میں بھی مشکل ہو جاتی ہے اگر ان کے پاس اپنی شناخت نہ ہو تو اور دوران سفر حادثے میں ان کی موت ہو جائے تو ان کی شناخت کرنا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ موٹر سائیکل ان کے نام پر نہیں ہوتی اس لیے ضروری ہے کہ موٹر سائیکل اپنے نام پر کرائی جائے۔

انھوں کہا کہ  یہ رواج بھی عام ہے کہ زیادہ تر لوگ موٹر سائیکل کے کاغذات اپنے ساتھ نہیں رکھتے ، جس کی وجہ سے ان کے خلاف ٹریفک پولیس قانونی کارروائی کرتی ہے اور بعض فینسی نمبر پلیٹوں کا بھی استعمال کرتے ہیں،جس پر وہ موٹر سائیکل کا نمبر لکھنے کی بجائے اپنا نام یا کوئی اور تحریر لکھ دیتے ہیں،یہ عمل بھی خلاف قانون ہے۔

بیشتر موٹر سائیکل مالکان بائیک کی انشورنس بھی نہیں کراتے

موٹر سائیکل کی خرید وفروخت سے وابستہ ایک اور شخص عمران نے بتایا کہ موٹر سائیکل کے ٹرانسفر یا رجسٹریشن کے لیے زیادہ تر لوگ پیسے خرچ نہیں کرتے یا وہ کچھ لوگ موٹر سائیکل کے کاغذ جلدی بنوانے کے چکر میں ایجنٹ سے رجوع کرتے ہیں، ایجنٹ ماڈل کے حساب سے موٹر سائیکل کے کاغذات بنانے کے پیسے وصول کرتے ہیں، یہ 35 سو سے 6 ہزار روپے تک بنتے ہیں، اکثر لوگ موٹر سائیکل کی انشورنس بھی نہیں کراتے،

انھوں نے کہا کہ موٹر سائیکل کی رجسٹریشن کرانا کوئی مشکل نہیں ہے اگر محکمہ ایکسائز سے رجوع کیا جائے تو قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد موٹر سائیکل کے کاغذات جلد بن جاتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔