وفاق سنگین مقدمات میں ملوث طالبان کورہا نہیں کرسکتا، ذرائع

عامر خان  ہفتہ 5 اپريل 2014
مذاکراتی عمل کو بامقصد بنانے کیلیے ایسے غیر عسکری طالبان کو رہا کیا جاسکتا ہے جن کو شک کی بنا پر حراست میں لیا گیا ہو۔ فوٹو: فائل

مذاکراتی عمل کو بامقصد بنانے کیلیے ایسے غیر عسکری طالبان کو رہا کیا جاسکتا ہے جن کو شک کی بنا پر حراست میں لیا گیا ہو۔ فوٹو: فائل

کراچی: وفاق سنگین نوعیت کے مقدمات میںملوث طالبان قیدیوں کورہا نہیں کرسکتاکیونکہ ان کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور ان کافیصلہ عدالتیں ہی قانون کے مطابق کرسکتی ہیں ۔

تاہم غیر عسکریت پسند طالبان کی رہائی بھی مرحلہ وار صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اور وزیراعظم کی منظوری سے کی جائے گی، اس بات کا تعین وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا، مشاورت میں گرفتار کیے جانے والے عسکری اور غیر عسکری طالبان قیدیوں اور دیگر امورکا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی سطح پر کی جانے والی مشاورت میں قانونی ٹیم نے وزیر اعظم کو آگاہ کیاکہ جن طالبان قیدیوں پر فوجداری مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

ان کا فیصلہ عدالتیں ہی کرسکتی ہیں، اس لیے ان کی رہائی ممکن نہیں، جس کے بعد اعلیٰ سطح پر کی جانے والی مشاورت میں اس بات کا تعین کیا گیا کہ سنگین نوعیت کے مقدمات میں ملوث طالبان قیدیوں کو حکومت رہا نہیں کرے گی، تاہم اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مذاکراتی عمل کو بامقصد بنانے کے لیے ایسے غیر عسکری طالبان کو رہا کیا جاسکتا ہے جن کو شک کی بنا پر حراست میں لیا گیا ہو اور جن پر کوئی الزام نہ ہو۔ وفاقی وزیر داخلہ اس مشاورتی عمل سے ہفتے کو اسلام آباد میں حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کو ملاقات میں آگاہ کریں گے اور مشترکہ طور پر حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان ہونے والی ملاقات کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے دوسری ملاقات کا لائحہ عمل بامقصد تیار کیا ہے اور امید ہے کہ حکومتی لائحہ عمل سے طالبان کمیٹی اور طالبان شوریٰ اتفاق کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ براہ راست ملاقات کا ایجنڈا مکمل طور پر خفیہ رکھا گیا ہے اور دوسری براہ راست ملاقات کے بعد مستقل امن معاہدے کے لیے پالیسی فریم ورک کا تعین کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔