گرمی میں نرمی کا احساس، لان کا لباس

موسیٰ رضا  اتوار 6 اپريل 2014
کوئی بھی تقریب اس وقت تک ادھوری لگتی ہیں، جب تک خواتین بناؤسنگھار کے ساتھ ان میں شریک نہ ہوں۔ ماڈل : مشی/ملبوسات : آفتاب کلیکشنز/ ایکسپریس

کوئی بھی تقریب اس وقت تک ادھوری لگتی ہیں، جب تک خواتین بناؤسنگھار کے ساتھ ان میں شریک نہ ہوں۔ ماڈل : مشی/ملبوسات : آفتاب کلیکشنز/ ایکسپریس

ہمارے سماج کی خواتین فیشن کی دل دادہ ضرور ہیں، لیکن یہاں صرف ایسے ہی لباس کو پذیرائی ملتی ہے ، جو نہ صرف ہماری روایات سے ہم آہنگ ہو، بلکہ اسے زیب تن کر کے خواتین روز مرہ امور کی انجام دہی میں سہولت محسوس کریں۔

ایک عورت کو جس اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے وہ اسے لباس کی تراش خراش کے ذریعے ہی حاصل ہوتی ہے۔ جدید طرز کے یہ لباس اعتماد کے ساتھ شخصیت کو دل کشی اور وقار بھی عطا کرتے ہیں۔ طویل قمیصوں کا شمار بھی اسی میں ہوتا ہے۔

موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی خواتین کے ملبوسات میں بھی تبدیلی آجاتی ہے۔ جس میں لان کے تیار کپڑے سرفہرست ہیں۔ خاص طور پر شادی بیاہ کی تقریبات میں خواتین کی بڑی تعداد ہلکے رنگوں میں تیارکردہ خوب صورت پہناوے زیب تن کرکے اپنی شخصیت کو پُرکشش بناتی ہیں۔ ایک طرف تو خوب صورت پہناوے ہوتے ہیں، تو دوسری جانب ملبوسات کی مناسبت سے جیولری، میک اپ اور پھر ہیئرسٹائل پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔

کوئی بھی تقریب اس وقت تک ادھوری لگتی ہیں، جب تک خواتین بناؤسنگھار کے ساتھ ان میں شریک نہ ہوں اور بہار کے معتدل موسم کے تقاضوں کی پیروی میں شوخ اور تیزرنگوں میں کے ملبوسات کی جگہ اب ہلکے رنگوں کے ملبوسات مارکیٹ میں خواتین کی اولین ترجیح بن جاتے ہیں، جو ان کی شخصیت کو پروقار بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

لباس کی تراش خراش اسے دیدہ زیب بناتی ہے اور دیکھنے والے بھی داد دیے بنا نہیں رہتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔