- پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے، نجم سیٹھی
- گلگت بلتستان میں 3 جدید سائنس لیبارٹریاں بنانے پر اتفاق
- سیالکوٹ میں شادی سے انکار پر پانچ بچوں کی ماں قتل
- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
- اسلام آباد میں پیر کو چھٹی کا اعلان
- امریکی رکن کانگریس نے اے آئی سافٹ ویئر سے لکھی تقریر پڑھ ڈالی
- بسکٹ ہمارے وزن میں اضافے کا سبب بنتے ہیں، تحقیق
- جرمنی نصب کی جانے والی آئی میکس اسکرین نے دو گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیے
- مری ڈسٹرکٹ اسپتال کی مسروقہ تینوں ڈائیلاسز مشین برآمد، ڈاکٹراور خریدار گرفتار
- پاکستانی زائرین نے درگاہ اجمیر شریف پر چادر چڑھائی
- عمران خان کے آصف زراری مخالف بیان پر وزیراعظم دفاع میں سامنے آگئے
- عمران خان جو بھی فیصلہ کریں ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، حبہ چوہدری
- الیکشن کمیشن دھمکی کیس، فواد چوہدری مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 6500 روپے کا اضافہ
جہانگیر ترین اور بیٹے پر الزامات ثابت نہیں ہوئے، مقدمہ داخل دفتر کرنے کا فیصلہ

(فوٹو فائل)
اسلام آباد: ایف آئی اے کی جانب سے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف مقدمہ داخل دفتر کرنے کی رپورٹ 173 سی آر پی سی تیار کر لی گئی ۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین اور علی ترین کی کمپنیوں سےدوران تفتیش میں کوئی بھی غیر قانونی ٹرانزیکشن سامنے نہیں آئی جب کہ رقم کی ٹرانزیکشن جے ڈی ڈبلیو اور جے کے ایف ایس ایل کے درمیان ہوئی جو 2013 کے سالانہ ریٹرنز میں بھی واضح ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جہانگیر خان فیملی پر اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدنے کا الزام تھا، جس کی دستاویزات ان کی جانب سے فراہم کی گئی تھیں۔ اوپن مارکیٹ سے خریدے گئے ڈالر بینک کے ذریعے اور قانونی طریقے سے لیے گئے، جس کا ریکارڈ سالانہ ریٹرنز میں موجود ہے۔ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین اور علی ترین پر ایف آئی آر میں لگائی گئی دفعات میں دھوکا دہی یا جعلی سازی ثابت نہیں ہوتی ہیں ۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق جہانگیر خان ترین اور علی ترین کی کمپنی کے درمیان ہونے والی 2013 کی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ فنانشل رپورٹ میں موجود ہے۔ ایس ای سی پی کی جانب سے اس ٹرانزیکشن پر کسی بھی قسم کا کوئی اعتراض نہیں لگایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی رول سیکشن 213,216 کے آرڈیننس کے تحت کسی اسٹیک ہولڈر،شیئر ہولڈر اور نہ ہی کسی ڈائریکٹر نے جہانگیر ترین اور علی ترین کے خلاف کوئی شکایت ایس ای سی پی میں درج کروائی۔ اگر ایسا ہوتا تو ایس ای سی پی اثاثہ جات کی انکوئری کرنے کا مجاز تھا، تاہم ابھی تک جہانگیر ترین اور علی ترین کی کمپنیوں کے خلاف کسی بھی شحص نے کس قسم کی کوئی شکایت درج نہیں کروائی۔
رپورٹ کے مطابق 173 سی آر پی سی کے تحت جہانگیر ترین اور علی ترین سمیت 5 افراد پر ایف آئی اے کی جانب سے دائر ایف آئی آر داخل دفتر کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔