- وزیراعظم نے آل پارٹی کانفرنس طلب کرلی، عمران خان کو بھی شرکت کی دعوت
- ملکی برآمدات میں 7.16 فیصد کمی
- جواد سہراب ملک وزیراعظم کے معاون خصوصی مقرر
- حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک بھرمیں 80 فیصد اینٹوں کے بھٹے بند
- مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی نوجوان شرجیل دم توڑ گیا
- ملکی زرمبادلہ کے ذخائر دس سال کی کم ترین سطح پر آگئے
- چالان کیوں کیا؟ لاہور میں درجن بھر افراد کا ٹریفک اہلکاروں پر تشدد
- گاڑی روکنے پرخاتون کی ڈی ایس پی ٹریفک سے بدتمیزی، تھپڑ مار دیا
- ہماری خوش قسمتی ہے اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں اچھے کھلاڑی ہیں، سرفراز احمد
- 90 روز میں انتخابات نہ کرائے تو نگراں وزرائے اعلیٰ پر آرٹیکل 6 لگے گا، فواد چوہدری
- مزید 3 فارماسیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان سے کاروبار بند کرنے کی تیاری شروع کردی
- ڈالر کی پرواز جاری، پہلی بار انٹربینک قیمت 271 روپے تک پہنچ گئی
- شیخ رشید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات
- پاک فضائیہ کے 8 افسران کی ائیر وائس مارشل کے عہدے پر ترقی
- چینی کمپنی نے 9 کروڑ ڈالر کے بقدر نوٹوں کا پہاڑ، ملازمین میں بانٹ دیا
- دباؤ والے دستانے جو مردہ بچوں کی پیدائش کم کرسکتے ہیں
- گھرکے کمرے کو فلمی سیٹ بنانے والی آسان ایپ
- ایف آئی اے نے ’عمران ریاض کو حراست‘ میں لے کرسائبر کرائم کے حوالے کردیا
- توقع ہے کابل پاکستان اور عالمی برادری سے اپنے وعدے پورے کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ
ایک الزام پر ایک سے زائد مقدمات کیسے درج ہوسکتے ہیں؟ اسلام آباد ہائی کورٹ

—فائل فوٹو
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے میاں جاوید لطیف کی پریس کانفرنس کے بعد سیکرٹری اطلاعات، پی ٹی وی ایم ڈی اور ڈائریکٹر نیوز پر دہشت گردی مقدمات اندراج کے خلاف درخواست پر دوران سماعت استفسار کیا کہ ’’کیا ایک الزام پر ایک سے زائد مقدمات ہو سکتے ہیں؟ اسلام آباد میں ٹی وی پر کوئی بات کرے، ٹوئٹ کرے تو کیا کوئٹہ میں مقدمہ درج ہو سکتا ہے؟
مذکورہ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کے علاوہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے پراسیکیوٹر جنرل ، ایڈووکیٹ جنرلزاور بارکونسل نمائندوں کو معاونت کیلئے دوبارہ نوٹس جاری کردیے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ اگر قتل اسلام آباد میں ہوا تو ایف آئی آر بھی یہاں ہی ہو گی تو باقی الزامات پر دوسری جگہوں پر کیوں گزشتہ روز سماعت کے دوران وکلا تنظیموں کی جانب سے عدالت کے سامنے کوئی بھی پیش نہیں ہوا۔
عدالت نے کہا کہ ہم نے وکلا تنظیموں کو اس لیے معاونت کے لیے بلایا کیونکہ مقدمات اندراج کا غلط استعمال ہو رہا ہے کیسے ایک الزام پر سو مقدمے یا ہزار مقدمے درج ہو سکتے ہیں۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہاکہ اگر دوسری ایف آئی آر میں موقف مختلف ہو تو اس حوالے سے بھی دیکھا جانا چاہیے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ جہاں وقوعہ ہوا ہے یا جس نے جہاں بات کی تو مقدمہ بھی وہیں درج ہو گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کدھر ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بیرون ملک ہیں۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ اٹارنی جنرل کو کہیں کہ وہ آئند سماعت پر آکر عدالتی معاونت کریں۔
وکیل نے کہاکہ جہاں مقدمات ہوئے پٹشنرز کو وہاں کی ہائی کورٹس میں جانا چاہیے۔ جس پر عدالت نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی ہائی کورٹ پابند ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ اگر وقوعہ یہاں پر ہوا ہے تو ان کے مقدمے صوبوں کے کیسے ہو سکتا ہے، اگر وزیر پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کرتا ہے تو کیا ایم ڈی کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ بن سکتا ہے؟
درخواستگزار وکیل نے کہاکہ باقی چینلز پر بھی وزیر کی پریس کانفرنس چلی ہے اس کی لسٹ بھی ساتھ لگائی ہے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ کوئی قانون ہے یہاں ؟
بعدازاں عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ درخواستگزاران کے خلاف کاروائی روکنے کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت فروری کے دوسرے ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔