- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
کیمیائی ’مائیکروموٹر‘ والی انسولین گولی میں اہم پیشرفت
بیجنگ: دنیا بھر کےماہرین انسولین کی کھائی جانے والی گولی بنانے میں جستجو کررہے ہیں۔ لیکن پیٹ کے اندر تیزابی کیفیت اور دیگر تیزابی مائع اس عمل کو ناکام بناتی رہے ہیں۔ تاہم اب انسولین کو ایک خاص انداز میں بند کیا گیا ہے تاکہ اس کی افادیت برقرار رہے۔ اس کے ابتدائی تجربات انتہائی کامیاب رہے ہیں۔
وجہ یہ ہے کہ اس میں کیمیائی ’مائیکروموٹر‘ استعمال کی گئی ہیں۔ اس کی روداد اے سی ایس نینو میں شائع ہوئی ہے جس میں چوہوں کو منہ سے یہ دوا دی گئی ہے جو ان کی آنتوں میں پہنچ کر کامیابی سے انسولین کو آنتوں میں جذب کرسکتی ہے۔
چین میں سُن یاٹ سین یونیورسٹی اور دیگراداروں کے ماہرین نے یہ ایجاد کی ہے۔ اس کےلیے میگنیشیئم خردذرات پر انسولین کا محلول چڑھایا گیا اور اس پر لائپوسوم کی ایک اورپرت ڈالی گئی۔ اس کے بعد اان ذرات کو بیکنگ سوڈا میں ملایا گیا اور اس کی چھوٹی گولیاں بنائی گئیں اور ہر گولی 3 ملی میٹر جسامت کی تھی۔ اس میں سب سے اہم کام کیمیائی مائیکروموٹر کا ہے جو انسولین کو آنتوں تک پہنچا کر جذب کراتی ہے۔
تین ملی میٹر جسامت کی گولیاں چونکہ بیکنگ سوڈا میں لپیٹی گئی ہیں اور یوں ان میں انسولین کی تاثیر ختم نہیں ہوتی۔ معدے میں پہنچنے پر پیٹ کے مائعات سے بیکنگ سوڈا گھل جاتا ہے اور اندر سے میگنیشیئم کے ذرات باہرآجاتے ہیں۔ جسے ہی یہ پیٹ کے پانی سے ملتے ہیں تو ہائیڈروجن کے بلبلے خارج ہوتے ہیں اور یہ بلبلے مائیکروموٹر کا کام کرتے ہوئے اسے دھکیلتے ہیں۔ یوں انسولین والے ذرات معدے اورآنتوں کی دیواروں تک پہنچتے ہیں وہاں جذب ہوکر خون میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح دوا کا کام مکمل ہوجاتا ہے۔
اسے کامیابی سے چوہوں پر آزمایا گیا ہے اور اگلے پانچ گھنٹے تک ان کے خون میں گلوکوز کی مقدار معمول پر رہی۔ تاہم انسانی آزمائش کی منزل ابھی بہت دور ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔