- روپے کی قدر کم ترین سطح پر، معاشی مشکلات میں اضافہ
- کویت پٹرولیم کیلیے 27ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری
- ملک میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
- عمران خان کی ضمانت منظوری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
- 2022 ، سندھ میں کاروکاری کے الزام میں 152 خواتین اور 65 مرد قتل
- سحری کے اوقات میں گیس ملے گی یا نہیں، شہری پریشان
- ون ڈے ورلڈکپ؛ ممکنہ تاریخوں اور وینیوز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، نام سامنے آگئے
- ذیابطیس کے 4 لاکھ مریض معذور ہوجاتے ہیں، ماہرین طب
- شکر کا جذبہ، شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے
- کمسن بچوں کے ساتھ خودکشی کے واقعات
- ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے شاہین موزوں کپتان قرار
- گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے
- افغانستان سے سیریز، عباس آفریدی کو منتخب نہ کیے جانے پر مدثر نذر حیران
- رمضان کے آخری عشرے میں حرمین شریفین کیلیے پرمٹ کی شرط ختم
- دنیا کا اولین کمپیوٹر ماؤس اور کوڈنگ سیٹ، 178,936 ڈالر میں نیلام
- ایشیاکپ پی سی بی کیلیے گلے کی ہڈی بن گیا
- ون ڈے ورلڈکپ، بھارت گرین شرٹس کو ویزے دینے پر آمادہ
- کراچی میں ہلکی اور تیز بارش، موسم خوشگوار
- تحریک انصاف پر پابندی کے اشارے مل رہے ہیں، زلمے خلیل زاد
کیمیائی ’مائیکروموٹر‘ والی انسولین گولی میں اہم پیشرفت

کیمیائی مائیکروموٹرپرمبنی ایجاد جس میں کسی ٹیکے کے بغیر انسولین کو کھائی جانے والی دوا میں ڈھالا گیا ہے۔ فوٹو: اے سی ایس نینو 2022
بیجنگ: دنیا بھر کےماہرین انسولین کی کھائی جانے والی گولی بنانے میں جستجو کررہے ہیں۔ لیکن پیٹ کے اندر تیزابی کیفیت اور دیگر تیزابی مائع اس عمل کو ناکام بناتی رہے ہیں۔ تاہم اب انسولین کو ایک خاص انداز میں بند کیا گیا ہے تاکہ اس کی افادیت برقرار رہے۔ اس کے ابتدائی تجربات انتہائی کامیاب رہے ہیں۔
وجہ یہ ہے کہ اس میں کیمیائی ’مائیکروموٹر‘ استعمال کی گئی ہیں۔ اس کی روداد اے سی ایس نینو میں شائع ہوئی ہے جس میں چوہوں کو منہ سے یہ دوا دی گئی ہے جو ان کی آنتوں میں پہنچ کر کامیابی سے انسولین کو آنتوں میں جذب کرسکتی ہے۔
چین میں سُن یاٹ سین یونیورسٹی اور دیگراداروں کے ماہرین نے یہ ایجاد کی ہے۔ اس کےلیے میگنیشیئم خردذرات پر انسولین کا محلول چڑھایا گیا اور اس پر لائپوسوم کی ایک اورپرت ڈالی گئی۔ اس کے بعد اان ذرات کو بیکنگ سوڈا میں ملایا گیا اور اس کی چھوٹی گولیاں بنائی گئیں اور ہر گولی 3 ملی میٹر جسامت کی تھی۔ اس میں سب سے اہم کام کیمیائی مائیکروموٹر کا ہے جو انسولین کو آنتوں تک پہنچا کر جذب کراتی ہے۔
تین ملی میٹر جسامت کی گولیاں چونکہ بیکنگ سوڈا میں لپیٹی گئی ہیں اور یوں ان میں انسولین کی تاثیر ختم نہیں ہوتی۔ معدے میں پہنچنے پر پیٹ کے مائعات سے بیکنگ سوڈا گھل جاتا ہے اور اندر سے میگنیشیئم کے ذرات باہرآجاتے ہیں۔ جسے ہی یہ پیٹ کے پانی سے ملتے ہیں تو ہائیڈروجن کے بلبلے خارج ہوتے ہیں اور یہ بلبلے مائیکروموٹر کا کام کرتے ہوئے اسے دھکیلتے ہیں۔ یوں انسولین والے ذرات معدے اورآنتوں کی دیواروں تک پہنچتے ہیں وہاں جذب ہوکر خون میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح دوا کا کام مکمل ہوجاتا ہے۔
اسے کامیابی سے چوہوں پر آزمایا گیا ہے اور اگلے پانچ گھنٹے تک ان کے خون میں گلوکوز کی مقدار معمول پر رہی۔ تاہم انسانی آزمائش کی منزل ابھی بہت دور ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔