ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کو دفاع کا مکمل موقع ملنا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  منگل 10 جنوری 2023
شوکاز محض ایک رسمی اوپن اینڈ شٹ کارروائی نہیں ہو سکتی, عدالت

شوکاز محض ایک رسمی اوپن اینڈ شٹ کارروائی نہیں ہو سکتی, عدالت

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کو دفاع کا مکمل موقع ملنا چاہیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ شوکاز نوٹس میں پی ٹی آئی کو اپنے دفاع کا مکمل موقع دیا جانا چاہیے، اگر جواب دینے کا مناسب موقع نہیں دیا جاتا پھر تو شوکاز کا مقصد ہی ختم ہو جاتا ہے، پی ٹی آئی جو موقف دے گی اسکو شواہد کے ساتھ ثابت بھی کرنا ہو گا، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے جواب کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا ہو گا، عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا، اظہار وجوہ کے نوٹس کا مطلب ہی یہ ہے کہ انہیں اپنا موقف بیان کرنے اور صفائی کا موقع دیا جائے۔

چیف جسٹس نے ڈی جی الیکشن کمیشن سے کہا کہ شوکاز نوٹس کی کارروائی مکمل طور پر ایک مختلف کارروائی ہے، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آگئی اور بات ختم، ایسا نہیں ہو گا، اگر رپورٹ ہی فائنل ہے تو الیکشن کمیشن شوکاز بھی نہ دے جو کرنا ہے کر لیں، اسکروٹنی کمیٹی کی فائنڈنگز درست ہیں یا غلط یہ الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے، اگر رپورٹ فائنل ہو اور اوپن اینڈ شٹ کیس ہو تو پھر تو بات ہی ختم ہو گئی، آپ کے گزشتہ سماعت کے بیان سے لگا کہ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ انہیں وضاحت کے لیے مناسب وقت دیا گیا تھا، پی ٹی آئی کو کم از کم شوکاز نوٹس کا جواب بھی تو دینا چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ شوکاز محض ایک رسمی اوپن اینڈ شٹ کارروائی نہیں ہو سکتی ، شوکاز میں پی ٹی آئی کو دفاع کا موقع دیا جانا چاہیے۔

جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن یہ کہہ رہا ہے کہ بس جو رپورٹ آ گئی وہی حتمی ہے؟ آپ کا یہ موقف ہے پھر تو پی ٹی آئی کے موقف کو تقویت ملے گی، اس صورت میں ہم پھر یہاں پر پی ٹی آئی کو میرٹ پر سن لیتے ہیں۔

وکیل پی ٹی آئی انور منصور نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن موجودہ قانون کے تحت یہ کارروائی کر سکتا تھا یا نہیں، یہ مسئلہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن نے جو آخری جملہ لکھا ہے اس سے مسئلہ ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔