- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
نیتن یاہو کے عہدہ سنبھالتے ہی فلسطینیوں کے خلاف امتیازی قانون سازی کا آغاز
تل ابيب: نیتن یاہو کے دوبارہ وزیراعظم بنتے ہی اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے کے یہودی آبادکاروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے فلسطینیوں کے خلاف امتیازی قانون سازی کا آغاز کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی پارلیمنٹ نے راتوں رات ایک ایسے قانون کو بحال کرنے پر ووٹنگ شروع کر دی جس سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کو شہری قوانین کے ماتحت کردیا جائے گا جب کہ ان کے فلسطینی پڑوسیوں کو فوجی عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس کالے قانون کے حق میں 58 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ مخالفت میں 13 ووٹ پڑے۔ آئین کے تحت اس قانون کو مزید دو بار اسمبلی میں حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
اگر یہ قانون نافذ ہوجاتا ہے تو مغربی کنارے پر غیر قانونی طریقے سے قابض 4 لاکھ 75 ہزار یہودی آبادکاروں کو اسرائیل کے باضابطہ شہریوں کے برابر حقوق مل جائیں گے اور فلسطینی شہریوں کی حالت قابض یہودیوں کے سامنے غلاموں جیسی ہوجائے گی۔
نیتن یاہو حکومت کے کٹر یہودی وزیر انصاف یاریو لیون نے یہودی آبادکاروں کی بستیوں کو تقویت دینے کے اپنے مذموم عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی پوری سرزمین پر اپنا حق دوبارہ حاصل کرنا شروع کر دیا ہے۔
فلسطین کی وزارت خارجہ نے اس کالے قانون کو نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی آبادکاروں کو مزید طاقتور اور مستحکم کرکے فلسطینیوں کو ان کے آبائی گھروں سے بیدخل کرنا ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔