- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
- ٹیریان کیس؛ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
- جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل
- وزیراعظم کا جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم
- عمران خان کی تمام مقدمات کے اخراج کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
- قومی اسمبلی؛ حکومت کا ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے بجلی سبسڈی ختم کرنے کا اعتراف
- نہیں چاہتا! جو میرے ساتھ ہوا بابراعظم کے ساتھ بھی ہو، سرفراز احمد
- مہنگائی کے اثرات؛ لیڈیز ٹیلرز رمضان میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں
- کراچی سٹی کورٹ سے راہداری ضمانت منظوری، حسان نیازی کو رہا کردیا گیا
- عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 سینیٹ سے بھی منظور
- جعلی ڈاکٹر بن کر مریضوں کو لوٹنے والی خاتون گرفتار
- پاک بحریہ کا رات میں زمین تا فضا مار کرنیوالے میزائلوں کی فائرنگ کا مظاہرہ
- مفت آٹا اور عوام کی حالت زار
- الخدمت سندھ کے تحت 3000 خاندانوں میں راشن تقسیم
- کرسی کا جھگڑا، آفس ورکر نے ساتھی کو گولی مار دی
- فلپائن؛ کشتی میں آگ لگنے سے 3 بچوں سمیت 31 مسافر ہلاک
عمران خان حملے کی جے آئی ٹی متنازع ہوگئی

فوٹو فائل
لاہور: وزیرآباد میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے چار ارکان نے خود کو تحقیقات کے بعض حصوں سے علیحدہ کرلیا۔
عمران خان حملے کی جے آئی ٹی میں اختلافات کا معاملے پر ارکان نے تحفظات کے بارے میں تحریری درخواست چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو ارسال کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ جائے وقوعہ پر کسی اور حملہ آور کے شواہد نہیں ملے، ملزم نوید کے کسی سے رابطے کے بھی شواہد نہیں ملے۔
مزید پڑھیں: عمران خان حملہ؛ جے آئی ٹی اور سی سی پی او لاہور میں اختلافات
جے آئی ٹی ارکان نے لکھا کہ پی ٹی آئی کے کارکن معظم کو کہاں سے گولی لگی اس کا بھی تعین ہونا ضروری ہے۔ 17 دسمبر کو جے آئی ٹی کے ایک ممبر نے تفتیش پر سوال اٹھائے اور 29 دسمبر کو انہیں اجلاس میں بلایا نہِں گیا۔
ارکان نے لکھا کہ سی سی پی او لاہور ہماری باتوں کو ترجیح دے رہے اور نہ ہی سنجیدگی سے سُن رہے ہیں، معاملہ ابھی زیر تفتیش ہے کوئی نتائج اخذ نہیں کرسکتے، ملزم وقاص کا کردار صرف سہولت کار کا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔