بوبی کو تنگ نہ کریں

سلیم خالق  بدھ 11 جنوری 2023
میچ سے ایک دن پہلے تک بہت تناؤ کا ماحول تھا، شان کو کھلانے کی ہدایت ملی شاہد آفریدی اور بابر اعظم نے صاف انکار کردیا۔ فوٹو پی سی بی

میچ سے ایک دن پہلے تک بہت تناؤ کا ماحول تھا، شان کو کھلانے کی ہدایت ملی شاہد آفریدی اور بابر اعظم نے صاف انکار کردیا۔ فوٹو پی سی بی

’’آپ نے سوچا بھی کیسے کہ بابر اعظم کی جگہ شان مسعود کو ون ڈے کپتان بنا دیں، ان کی تو ٹیم میں بھی جگہ نہیں بنتی‘‘

کپتانی کے حوالے سے اپنی رپورٹ کی اشاعت کے بعد ٹویٹر پر جب مجھے کئی ایسے پیغامات ملے تو میں نے ایک پر حیرت کا ایموجی لگا کر صرف یہی جواب دیا ’’میں نے‘‘

دراصل لوگ سمجھتے نہیں ہیں، ہم صحافیوں کا کام صرف خبریں دینا ہوتا ہے، اعلیٰ حکام بہت سے ایسے فیصلے کر رہے ہوتے ہیں جو عوام میں مقبول نہیں ثابت ہوتے، جب مجھ جیسے میڈیا والوں کو بھنک پڑتی ہے تو خبر شائع کر دیتے ہیں۔

اس پر لوگ سمجھتے ہیں جیسے یہ ہمارا فیصلہ ہے، ہم تو کسی گنتی میں ہی نہیں آتے دوستوں،ابھی حال ہی میں نیا ایشو سامنے آیا، پی سی بی قیادت میں تبدیلی کے حوالے سے سوچ رہا ہے۔

تینوں طرز میں الگ کپتان کے تقرر کی تجویز زیر غور ہے، ایسا نہیں ہے کہ نجم سیٹھی کو بابر اعظم پسند نہیں ہیں، درحقیقت چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی کئی مواقع پر انھیں موجودہ دور کا اپنا سب سے پسندیدہ کرکٹر قرار دے چکے ہیں، البتہ انھیں محسوس ہوتا ہے کہ ملک کے سب سے بہترین کھلاڑی پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے،اسے دیگر کھلاڑیوں میں بھی تقسیم کرنا چاہیے۔

اسی لیے ٹیسٹ میں سرفراز احمد اور ون ڈے میں شان مسعود کو قیادت سونپنے کی باتیں ہو رہی ہیں، بابر کو ٹی ٹوئنٹی میں ہی کپتان برقرار رکھا جائے گا، اس میں کوئی شک نہیں کہ سرفراز نے نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں بہترین بیٹنگ کی۔

وہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا بھی منوا چکے،ویسے بھی سال میں گنتی کے چند ہی ٹیسٹ ہوتے ہیں،اگر انھیں ذمہ داری سونپ دی تو ٹیم کی کارکردگی میں بہتری آنے کے ساتھ بابر پر سے دباؤ بھی کم ہوگا،ہوم گراؤنڈ پر مسلسل چار ٹیسٹ ہارنے پر وہ ویسے ہی پریشان تھے، شکر ہے کیویز سے دونوں میچز ڈرا ہو گئے۔

اس تجویز میں اصل اختلاف شان مسعود کے نام پر سامنے آیا، انھیں بورڈ نے جب ون ڈے سیریز کیلیے نائب کپتان مقرر کیا تب ہی طوفان برپا ہو گیا تھا،جمعے کا دن تھا جب نیوزی لینڈ سے دوسرے ٹیسٹ میں شان نے ایک غیرذمہ دارانہ شاٹ کھیل کر وکٹ گنوائی ، چند لمحات بعد ہی نیشنل اسٹیڈیم کے میڈیا سینٹر میں ایک صحافی نے ان کے بطور نائب کپتان تقرر کی پریس ریلیز آنے کا بتایا،حیران کن بات یہ ہے کہ چائے کے وقفے میں یہ خبر کھلاڑیوں تک پہنچی بابر تک کو اس فیصلے کا علم نہ تھا۔

میں پہلے بھی کہہ چکا کہ اس کی دو وجوہات ہیں ایک میں ابھی بتانا نہیں چاہتا، میں کیوں ہر کسی سے لڑائی مول لوں، البتہ دوسری وجہ مکی آرتھر تھے، وہ شان کو خاصا پسند کرتے ہیں، یہ بھی بڑی دلچسپ کہانی ہے، آرتھر اور شان  کی دوران سفر دبئی ایئرپورٹ پر ملاقات ہوئی، وہیں انھوں نے بیٹر کو انگلش کاؤنٹی ڈاربی شائر کی نمائندگی کی پیشکش کر دی، جب شان وہاں گئے تو بہترین پرفارم کیا، مکی آرتھر نے انھیں کپتان تک بنا دیا۔

وہ ان کی صلاحیتوں سے خاصے متاثر ہیں، گوکہ ان کے دوبارہ پاکستانی کوچ بننے کا امکان اب ختم ہو چکا لیکن انھوں نے مشورے دینا شروع کر دیے تھے، وہ بابر کو بھی بہت سپورٹ کرتے رہے ہیں،ایک دور میں ناکامیوں کے باوجود بھی مسلسل کھلایا تھا،اب بھی وہ چاہتے تھے کہ ساتھ مل کر کام کریں لیکن کاؤنٹی کو چھوڑنے پر بھی آمادہ نہ ہوئے۔

ادھر پی سی بی نے بطور کنسلٹنٹ تقرری کی پیشکش قبول نہ کی، یوں اب کوئی نیا غیرملکی کوچ تلاش کرنا پڑے گا، یہ بات ماننے کی ہے کہ سرفراز احمد کو ٹی ٹوئنٹی میں کپتانی سے غلط ہٹایا گیا تھا، البتہ ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ بابر نے بھی بہترین انداز میں ذمہ داری نبھائی اور کپتانی سے اپنی بیٹنگ متاثر نہیں ہونی دی،شان مسعود اچھے کھلاڑی ہیں،ْپراعتماد شخصیت اورانگریزی میں مہارت ان کی اضافی خوبیاں ہیں،بدقسمتی سے وہ ہوم ٹیسٹ میچز میں پرفارم نہیں کر سکے اس لیے نمایاں ہو گئے۔

انھیں عجلت میں نائب کپتان بنانے کے بجائے تھوڑا انتظار کرنا چاہیے تھا، اگر وہ چند اچھی اننگز کھیل کر یہ ذمہ داری پاتے تو شائقین اعتراض کرتے نہ ہی ٹیم میں مسائل ہوتے، خیر اب صورتحال تھوڑی گمبھیر ہو گئی ہے، بورڈ نے شان کو نائب کپتان بنایا مگر ٹیم مینجمنٹ نے انھیں پہلے ون ڈے میں باہر بٹھا کر پیغام دے دیا کہ ٹیم کے باس ہم ہیں۔

میچ سے ایک دن پہلے تک بہت تناؤ کا ماحول تھا، شان کو کھلانے کی ہدایت ملی شاہد آفریدی اور بابر اعظم نے صاف انکار کر دیا، ثقلین مشتاق کے ذریعے بھی پیغام پہنچایا گیا دونوں نہ مانے، آخرکار نجم سیٹھی نے مداخلت کر کے بابر کو پیغام پہنچایا کہ وہ جسے چاہیں کھلائیں بورڈ کام میں دخل نہیں دے گا، مینجمنٹ کمیٹی بھی کوئی تنازع نہیں چاہتی البتہ اس کی خواہش ہے کہ ملکی کرکٹ کو ٹھیک کرے۔

پلیئرز پاور کا سلسلہ ختم ہو جس کی وجہ سے سرفراز احمد چار سال سائیڈ لائن رہے اور دیگر کئی ایسے فیصلے بھی سامنے آئے جس کی وجہ سے ٹیم کا انتخاب دوستی یاری کی بنیاد پر ہونے کا بھی الزام لگا،بہرحال بوبی کو تنگ نہ کریں،وہ ہمارے سب سے اچھے کھلاڑی ہیں،آئیڈیل صورتحال یہ ہے کہ نیوزی لینڈ سے سیریز کے بعد نجم سیٹھی انھیں ملاقات کیلیے بلائیں اور اپنے آئیڈیاز شیئر کریں، پیار سے بات ہو تو آسانی سے سمجھ میں بھی آ جاتی ہے۔

یہ ورلڈکپ کا سال ہے ون ڈے میں تبدیلیاں سوچ سمجھ کر کرنی چاہیئں، ٹیم کا ماحول خراب ہوا تو اس سے کارکردگی پر منفی اثر پڑے گا،ثقلین مشتاق کمزور کوچ ثابت ہوئے، ان کی جگہ طاقتور کوچ آئے گا تو پلیئرز پاور ویسے ہی کم ہو جائے گی، لیپ ٹاپ چیف سلیکٹر محمد وسیم کو گھر بھیج کر شاہد آفریدی کو لانے کے بھی مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں،ویسے سیٹھی صاحب کو انھیں عہدے پر برقرار رہنے کیلیے قائل کرنا چاہیے۔

آفریدی اپنی فاؤنڈیشن کی وجہ سے اب اتنے زیادہ مصروف ہیں جتنے کرکٹ کھیلنے والے دنوں میں بھی نہیں تھے۔

ان کے پاس وقت کم ہے لیکن کون سا بہت زیادہ کرکٹ ہونی ہے، وہ آسانی سے ایڈجسٹ کر سکتے ہیں، نجم سیٹھی اس بار پی سی بی میں زیادہ کرکٹنگ نالج کے ساتھ آئے ہیں،وہ ملکی کرکٹ کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، ایسے میں بعض سخت فیصلے بھی کرنا پڑیں گے، بس تھوڑا ذہانت کے ساتھ ٹائمنگ دیکھ کر ایسا کیا تو کوئی مخالفت سامنے نہیں آئے گی، البتہ جلد بازی سے معاملات خراب ہو سکتے ہیں،اس لیے دیکھ بھال کر چلیں۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔