- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی کے قریب ہوا دھماکا خود کش تھا، رپورٹ
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
دنیا کا سب سے چھوٹا خرگوش جو ہتھیلی میں سما سکتا ہے
واشنگٹن: دنیا میں اپنی سب سے چھوٹی جسامت کے خرگوش کا نام کولمبیا بیسن پگمی خرگوش ہے لیکن اس کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ امریکہ میں واشنگٹن کے ایک علاقے میں یہ نسل پائی جاتی ہے اور اس کا وزن زیادہ سے زیادہ 500 گرام تک ہوسکتا ہے۔
اپنی چھوٹی جسامت کی بنا پر ’کولمبیا بیسن بگمی خرگوش‘ ہتھیلی پر سما سکتے ہیں لیکن ان کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اپنی چھوٹی جسامت کے باوجود یہ خرگوش پالےنہیں جاسکتے ہیں اور اپنے قدرتی ماحول میں ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان کی بہت معمولی تعداد ہی دنیا میں موجود ہے۔
شرمیلے اوربہت ہی نایاب کولمبیا پگمی خرگوش کے بارے میں سال 2001 میں کہا گیا تھا کہ وہ جنگلی ماحول سے مکمل طور پر ختم ہوچکے ہیں۔ تاہم جانوروں کو بچانے والے ماہرین نے 14 خرگوش اپنے قبضے میں لے کر انہیں ایک ماحول فراہم کیا تاکہ وہ اپنی نسل خیزی کرسکیں۔
لیکن سال 2006 میں ایک خالص نسل کا نرخرگوش مرگیا اور اس کے بعد 2008 میں آخری نر بھی فوت ہوگیا۔ اس کے بعد خالص نسل (نوع) کے خرگوش کا ڈی این اے ایسے ہی قریبی نوع کے خرگوش میں منتقل کیا گیا۔
مشکل یہ ہے کہ کولمبیا بیسن پگمی خرگوش ایک قسم کی نایاب گھاس کھاتا ہے جو صرف موسمِ سرما میں ہی اگتی ہے۔ زراعت نے اس گھاس (سیگ برش) کو تباہ ردیا اور یوں وہ ختم ہونے لگے اور چھوٹے ہونے کی وجہ سے شکار بھی بن گئے۔
تاہم اب بھی ماہرین انہیں بچانے کی سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔