- کراچی میں ماہرامراض چشم ڈاکٹر بیربل ’’ٹارگٹ کلینگ‘‘ میں جاں بحق
- بھارت جانے والے پاکستانی ہندو تارکین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
- سندھ حکومت نے چار اپریل کو عام تعطیل کا اعلان کردیا
- ایمریٹس ایئرکا امریکی ایئرلائن سے کوڈ شیئرمعاہدہ طے پاگیا
- عمران خان نے اظہر مشوانی کی گمشدگی کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے دی
- مسلسل تین برس تک خیمے میں سونے والے لڑکے نے لاکھوں ڈالر جمع کرلیے
- ٹوٹی پھوٹی سڑکوں سے تنگ برطانوی شہری نے گڑھوں کو نوڈلز سے بھرنا شروع کردیا
- فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی ناٹنگھم شائر کا حصہ بن گئے
- صدر میں دکان سے 35 لاکھ کے موبائل فونز لوٹنے والا افغان گینگ گرفتار
- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
دنیا کا سب سے چھوٹا خرگوش جو ہتھیلی میں سما سکتا ہے

تصویر میں کولمبیا بیسن پگمی خرگوش نمایاں ہے جو دنیا کا سب سے چھوٹا خرگوش ہے۔ فوٹو: اوڈٹی سیںٹرل
واشنگٹن: دنیا میں اپنی سب سے چھوٹی جسامت کے خرگوش کا نام کولمبیا بیسن پگمی خرگوش ہے لیکن اس کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ امریکہ میں واشنگٹن کے ایک علاقے میں یہ نسل پائی جاتی ہے اور اس کا وزن زیادہ سے زیادہ 500 گرام تک ہوسکتا ہے۔
اپنی چھوٹی جسامت کی بنا پر ’کولمبیا بیسن بگمی خرگوش‘ ہتھیلی پر سما سکتے ہیں لیکن ان کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اپنی چھوٹی جسامت کے باوجود یہ خرگوش پالےنہیں جاسکتے ہیں اور اپنے قدرتی ماحول میں ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان کی بہت معمولی تعداد ہی دنیا میں موجود ہے۔
شرمیلے اوربہت ہی نایاب کولمبیا پگمی خرگوش کے بارے میں سال 2001 میں کہا گیا تھا کہ وہ جنگلی ماحول سے مکمل طور پر ختم ہوچکے ہیں۔ تاہم جانوروں کو بچانے والے ماہرین نے 14 خرگوش اپنے قبضے میں لے کر انہیں ایک ماحول فراہم کیا تاکہ وہ اپنی نسل خیزی کرسکیں۔
لیکن سال 2006 میں ایک خالص نسل کا نرخرگوش مرگیا اور اس کے بعد 2008 میں آخری نر بھی فوت ہوگیا۔ اس کے بعد خالص نسل (نوع) کے خرگوش کا ڈی این اے ایسے ہی قریبی نوع کے خرگوش میں منتقل کیا گیا۔
مشکل یہ ہے کہ کولمبیا بیسن پگمی خرگوش ایک قسم کی نایاب گھاس کھاتا ہے جو صرف موسمِ سرما میں ہی اگتی ہے۔ زراعت نے اس گھاس (سیگ برش) کو تباہ ردیا اور یوں وہ ختم ہونے لگے اور چھوٹے ہونے کی وجہ سے شکار بھی بن گئے۔
تاہم اب بھی ماہرین انہیں بچانے کی سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔