- خانیوال میں آئی ایس آئی افسران کو شہید کرنے والا دہشت گرد ہلاک
- پاسپورٹ کی فیس میں اضافے سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
- اردو زبان بولنے پر طالبعلم کے ساتھ بدسلوکی؛ اسکول کی رجسٹریشن معطل، جرمانہ عائد
- کراچی میں آئندہ 3 روز موسم خشک اور راتیں سرد رہنے کی پیشگوئی
- عمران خان کا بنی گالہ منتقل ہونے کا فیصلہ
- وزیراعظم اور آرمی چیف کی زخمیوں کی عیادت، شہباز شریف آئی جی پر برہم
- چوہدری شجاعت ق لیگ کے صدررہیں گے یا نہیں، فیصلہ کل سنایا جائیگا
- زرداری پر قتل کا الزام، شیخ رشید تھانے میں پیش نہ ہوئے، مقدمہ درج ہونے کا امکان
- اے سی سی اے مضمون میں پہلی پوزیشن؛ پاکستانی طالبعلم عالمی ایوارڈ کیلئے نامزد
- پوتن نے اپنی افواج کو مجھے میزائل حملے میں قتل کرنے کا حکم دیا تھا؛ بورس جانسن
- انٹربینک میں ڈالر 269 اور اوپن مارکیٹ میں 275 روپے تک پہنچ گیا
- بجلی اور حرارت کے بغیر مچھربھگانے والا نظام، فوجیوں کے لیے بھی مؤثر
- اے آئی پروگرام کا خود سے تیارکردہ پروٹین، مضر بیکٹیریا کو تباہ کرنے لگا!
- بھارتی کسان نے جامنی اور نارنجی رنگ کی گوبھیاں کاشت کرلیں
- جنوبی کوریا نے ’فائرنگ‘ پر شمالی کوریا سے معذرت کرلی
- عالمی مارکیٹ میں کمی کے باوجود پاکستان میں سونے کی قیمت بڑھ گئی
- کرناٹک میں گائے ذبح کرنے کے الزام پر نوجوان پر انتہا پسند ہندوؤں کا تشدد
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزے پر منگل سے مذاکرات شروع ہوں گے
- فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ منظور
- صرف غیر ملکی کوچز ہی کیوں! پاکستان میں بھی قابل لوگ موجود ہیں، شاہد آفریدی
دنیا کا سب سے چھوٹا خرگوش جو ہتھیلی میں سما سکتا ہے

تصویر میں کولمبیا بیسن پگمی خرگوش نمایاں ہے جو دنیا کا سب سے چھوٹا خرگوش ہے۔ فوٹو: اوڈٹی سیںٹرل
واشنگٹن: دنیا میں اپنی سب سے چھوٹی جسامت کے خرگوش کا نام کولمبیا بیسن پگمی خرگوش ہے لیکن اس کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ امریکہ میں واشنگٹن کے ایک علاقے میں یہ نسل پائی جاتی ہے اور اس کا وزن زیادہ سے زیادہ 500 گرام تک ہوسکتا ہے۔
اپنی چھوٹی جسامت کی بنا پر ’کولمبیا بیسن بگمی خرگوش‘ ہتھیلی پر سما سکتے ہیں لیکن ان کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اپنی چھوٹی جسامت کے باوجود یہ خرگوش پالےنہیں جاسکتے ہیں اور اپنے قدرتی ماحول میں ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔ ان کی بہت معمولی تعداد ہی دنیا میں موجود ہے۔
شرمیلے اوربہت ہی نایاب کولمبیا پگمی خرگوش کے بارے میں سال 2001 میں کہا گیا تھا کہ وہ جنگلی ماحول سے مکمل طور پر ختم ہوچکے ہیں۔ تاہم جانوروں کو بچانے والے ماہرین نے 14 خرگوش اپنے قبضے میں لے کر انہیں ایک ماحول فراہم کیا تاکہ وہ اپنی نسل خیزی کرسکیں۔
لیکن سال 2006 میں ایک خالص نسل کا نرخرگوش مرگیا اور اس کے بعد 2008 میں آخری نر بھی فوت ہوگیا۔ اس کے بعد خالص نسل (نوع) کے خرگوش کا ڈی این اے ایسے ہی قریبی نوع کے خرگوش میں منتقل کیا گیا۔
مشکل یہ ہے کہ کولمبیا بیسن پگمی خرگوش ایک قسم کی نایاب گھاس کھاتا ہے جو صرف موسمِ سرما میں ہی اگتی ہے۔ زراعت نے اس گھاس (سیگ برش) کو تباہ ردیا اور یوں وہ ختم ہونے لگے اور چھوٹے ہونے کی وجہ سے شکار بھی بن گئے۔
تاہم اب بھی ماہرین انہیں بچانے کی سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔