- عمران خان کی 2 مقدمات میں جلد سماعت کی درخواستیں منظور
- پنجاب، کے پی انتخابات التوا کیس؛ سپریم کورٹ کا 4 رکنی بینچ تشکیل کے بعد پھر ٹوٹ گیا
- شمالی وزیرستان؛ سکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں میں فائرنگ کا تبادلہ، سپاہی شہید
- ریگولر حج اسکیم، درخواستیں جمع کروانے کی تاریخ میں 2 اپریل تک توسیع
- دی ہنڈریڈ؛ بابراعظم کے پک نہ ہونے پر اینڈرسن حیران
- علی امین گنڈاپور کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات عدالت میں پیش
- کئی علاقوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ، سحری و افطاری میں بھی مشکلات
- بڑھتی مہنگائی، مردانہ قمیص شلوار سلائی کی اجرت 1500 لی جانے لگی
- مہنگائی، معاشی صورتحال جنگ والی، سیاسی استحکام لانا ہوگا، ایکسپریس فورم
- استعفا دے کر مُکر جانا، پاکستانی عوام کیساتھ مذاق ہورہا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- کراچی اور اسلام آباد سے سعودی عرب منشیات اسمگل کرنے کی کوششیں ناکام
- مسلسل ڈپریشن اور بے چینی آپ کو قبل از وقت بوڑھا بنا سکتی ہے
- دو ارب نوری سال دور اب تک کا سب سے روشن خلائی دھماکا
- جانورغائب گوشت حاضر، میمتھ کے ڈی این اے سے گوشت کا گولہ تیار
- سی ٹی ڈی پنجاب کی مختلف اضلاع میں کارروائی، 9 دہشت گرد گرفتار
- بھارت میں مندر کے کنویں پربنا فرش ٹوٹ گیا، 35 افراد ہلاک
- جُوا کمپنیز کی پی ایس ایل میں اسپانسر شپ کی تحقیقات جاری ہیں، بورڈ
- امریکی تاریخ میں پہلی بار سابق صدر پر فرد جرم عائد
- حکومت کی پی ٹی آئی کو ’مائنس عمران خان‘ پر مذاکرات کی پیش کش
- بلوچستان میں بارشوں سے تباہی، تین جاں بحق اور چار سیلابی ریلے میں بہہ گئے
دورہ امارات؛ وزیراعظم قرضہ واپسی کیلیے مزید مہلت مانگیں گے

یواے ای مزید قرضہ دینے کے بجائے سرکاری اداروں کے شیئرزخریدنے کاخواہشمند (فوٹو : فائل)
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اسی ہفتے متحدہ عرب امارات کے اپنے دورے کے موقع پر خلیجی دوست ملک سے 2 ارب ڈالر کے قرضے میں توسیع (رول اوور) کی درخواست کریں گے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تجویز ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن پی ٹی سی ایل کی گزشتہ نجکاری کے 800 ملین ڈالر کے ’’اتصالات‘‘ پر واجب الادا بقایا جات پر طویل تنازع کی وجہ سے پی ٹی سی ایل سمیت مختلف پبلک لسٹڈ سرکاری اداروں کے حصص کی یو اے ای کو فروخت کا معاملہ تعطل کا شکار ہوسکتا ہے۔
اس سے بچنے کے لیے پاکستان اور متحدہ عرب امارات پی ٹی سی ایل کی جائیدادوں کی کمرشلائزیشن کی اجازت دینے کی تجویز پر بھی تبادلہ خیال کر رہے ہیں تاکہ 800 ملین ڈالر میں سے کچھ بقایاجات کا تصفیہ کیا جا سکے۔
بہرحال تقریباً تمام اہم فیصلے وزیراعظم کے جائزے کے لیے آج (بدھ) تک موخر کر دیے گئے۔ قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل (QICT) کو 2065ء تک یو اے ای کے حوالے کرنے کی ایک اور تجویز بھی زیرغور ہے، تاہم مختلف حلقوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی جارہی ہے۔
وزیر تجارت نوید قمر کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ان اداروں کا جائزہ لیا جو وزیراعظم یو اے ای کو پیش کر سکتے ہیں۔ تاہم اس بارے میں گزشتہ روزکوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
میٹنگ کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اب تک کی واحد ٹھوس تجویز یہی ہے کہ متحدہ عرب امارات سے 2 ارب ڈالر کے قرضے کی ادائیگی کے لیے مزید مہلت طلب کی جائے، یہ قرضہ فروری سے مارچ کے درمیان ادا کرنا ہے۔
یاد رہے کہ دو ارب ڈالر کا قرضہ سابق وزیراعظم عمران خان نے 2019ء میں لیا تھا لیکن پاکستان اسے واپس کرنے سے تاحال قاصر رہا ہے۔ اپریل 2022ء میں وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا اور مزید قرضہ مانگا تھا لیکن برادر خلیجی ملک نے پاکستان کی پتلی مالی حالت کی وجہ سے مزید قرضہ دینے کی بجائے 2 ارب ڈالر کے مساوی لسٹڈ حکومتی اداروں میں حصص خریدنے کی پیشکش کی تھی۔
تاہم اس کے بعد سے حکومت پاکستان ان اداروں کے حصص کی فروخت کے طریقہ کار کو حتمی شکل نہیں دے سکی جو وہ آخرکار یو اے ای کو سرمایہ کاری کے لیے پیش کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید آل نہیان کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف 12-13 جنوری 2023ء کو یو اے ای کا دورہ کریں گے۔
دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ سرکاری کمپنیوں کے 10 سے 12 فیصد حصص متحدہ عرب امارات کو دینے کی تجویز پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔