- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
پاکستان شدید معاشی بحران کا شکار، مہنگائی 53 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی، عالمی بینک
واشنگٹن: عالمی بینک کا کہنا ہے کہ شدید معاشی مشکلات کا شکار پاکستان میں مہنگائی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
عالمی بینک کی عالمی معاشی اثرات سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی 70 کی دہائی کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ رواں سال پاکستان کی شرح نمو میں 2 فیصد کمی کا امکان ہے۔ اس سے قبل پاکستان کی شرح نمو میں 4 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ بدترین سیلاب اور سیاسی بے یقینی پاکستان کی معاشی مشکلات کی بڑی وجوہات ہیں۔ بیرونی قرض کی ادائیگیاں بھی پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ ہیں۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ دسمبر میں مہنگائی کی شرح 24.5 فیصد رہی جو 1970 کی دہائی کے بعد بلند ترین ہے۔ ملک میں حالیہ سیلاب کے باعث جی ڈی پی کو 4.8 فیصد کے برابر نقصان پہنچا۔
جون سے دسمبر تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 14 فیصد گر گئی ہے۔ اس مدت کے دوران کنٹری رسک پریمیئم 15 فیصد بڑھ چکا ہے۔ شدید موسم خوراک اور ضروری اشیاء کی سپلائی کو متاثر کرسکتا ہے۔ انفرا اسٹرکچر اور زرعی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا بھی امکان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔