نازیبا الزامات؛ عدالت کا مہوش حیات کیخلاف مواد سوشل میڈیا سے ہٹانے کا حکم

کورٹ رپورٹر  بدھ 11 جنوری 2023
مہوش حیات نے بھی یوٹیوبر عدیل راجا کے نازیبا الزامات پر عدالت سے رجوع کرلیا؛ فوٹو: ایکسپریس نیوز

مہوش حیات نے بھی یوٹیوبر عدیل راجا کے نازیبا الزامات پر عدالت سے رجوع کرلیا؛ فوٹو: ایکسپریس نیوز

کراچی: سوشل میڈیا پر میجر ریٹائرڈ عدیل راجہ کی جانب سے نازیبا الزامات لگانے سے متعلق اداکارہ مہوش حیات نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق اداکارہ کبریٰ خان کے بعد معروف اداکارہ مہوش حیات نے بھی میجر ریٹائرڈعدیل راجہ کے خلاف سوشل میڈیا پر نازیبا اور من گھڑت الزامات سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

مہوش حیات کی جانب سے معروف قانون دان خواجہ نوید ایڈوکیٹ نے عدالت میں درخواست دائر کی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مہوش حیات کے خلاف سوشل میڈیا پر من گھڑت الزامات لگائے گئے۔ جھوٹے، گھٹیا الزامات لگانے والے ذہنی بیمار ہیں اداکارہ نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ الزامات لگانے والوں کو سزا دی جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سے رجوع کیا تھا مگر کارروائی نہیں ہوئی، مہوش حیات نے مطالبہ کیا کہ سوشل میڈیا پر ان کے خلاف موجود مواد فوری ہٹایا جائے۔

جس پر سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر درخواستگزار کیخلاف مواد فوری ہٹانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے فریقین کو 26 جنوری کو پیش ہوکر جواب جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔

قبل ازیں عدالت میں مہوش حیات کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یوٹیوبر عادل راجا جو خود کو سابق فوجی افسر کہتا ہے نے میری موکلہ کے  نام کا مخفف “ایم ایچ” استعمال کیا۔ یوٹیوبر نے 4 اداکاراؤں کیخلاف پروپیگنڈا کیا تھا اور اداکارہ کی جانب سے مقدمے پر ان کے کیخلاف الزامات واپس لے لیے تھے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں اداکارہ مہوش حیات کا کہنا تھا کہ مجھ پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگائے گئے۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ جس طرح سے میری کردار کشی کی گئی اس کے لیے مجھے عدالت کے دروازے پر آنا پڑے گا

یاد رہے کہ اس سے قبل اداکارہ کبریٰ خان نے بھی انہیں الزامات  کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے عدیل راجہ اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو اداکارہ کے خلاف سوشل میڈیا پر موجود مواد ہٹانے اور رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔