- آئی ایم ایف سے معاملات جلد طے پا جائیں گے، وفاقی وزیرخزانہ
- بھارتی اور نیپالی مسافر بردار طیارے آپس میں ٹکرا گئے
- چینی کوششیں ناکام؛ روس کا بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کرنے کا اعلان
- امریکی مسافر نے پرواز بھرتے طیارے کا ایمرجنسی دروازہ کھول دیا
- کراچی میں تین پولیس مقابلے، پانچ ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
- مردان میں آٹے کی مفت تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے کئی شہری زخمی
- رمضان المبارک؛ سعودی ولی عہد کی مسجد نبوی میں روضئہ رسولﷺ پر حاضری
- سعودی ویمنز فٹبال ٹیم نے باضابطہ طور پر فیفا رینکنگ میں جگہ بنالی
- رینجرز و پولیس کے اورنگی اور لیاقت آباد میں چھاپے، پانچ کرمنلز گرفتار
- سعودی عرب؛ مقابلہ حسن قرات میں ہالی ووڈ اسکرپٹ رائٹر کی رقت آمیز تلاوت
- پی ٹی آئی کے جلسے سے گریٹر اقبال پارک کو تقریباً 80 لاکھ روپے کا نقصان
- کوئٹہ؛ حسان نیازی راہداری ریمانڈ پر پنجاب پولیس کے حوالے
- بی بی سی نے 82 سال مسلسل نشریات کے بعد فارسی ریڈیو بند کردیا
- دوسرا ٹی20؛ پاکستان ٹیم کی پلینگ الیون کا اعلان، اہم کھلاڑی باہر
- یوروکپ کوالیفائرز؛ ترکیہ نے آرمینیا کو ہوم گراؤنڈ پر شکست کا مزہ چکھادیا
- مراکش نے 5 بار کی عالمی چیمپئین برازیل کو شکست دیدی
- رئیل اسٹیٹ کمپنیوں کیلیے غیرملکی سرمایہ لانے کی اجازت
- ترسیلات زر میں 3فیصد اضافہ، حجم 245 ملین ڈالر ریکارڈ
- سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، امریکا
- کراچی میں لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر فائرنگ سے چار افراد زخمی
سیلاب زدہ علاقوں میں 40 لاکھ بچوں کی صحت و زندگی خطرے میں ہے، یونیسیف

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور یونیسیف نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 40 لاکھ بچے بھوک اور بیماری کے شکار ہیں جن کی فوری مدد کی ضرورت ہے۔ فوٹو: یونیسیف
کراچی: بچوں کی صحت و تعلیم سے وابستہ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے مشترکہ طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بچوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دونوں تںظیموں کے مطابق آلودہ اور ٹھہرے ہوئے پانی کے قریب رہنے والے بچے زیادہ بیمار ہورہے ہیں۔ پی ایم اے اور یونیسیف نے متاثرہ علاقوں میں پھنسے 40 لاکھ سے زائد بچوں پر اپنی گہری فکرمندی اور تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ان معصوم بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
پی ایم اے کے مطابق قومی ہنگامی حالت کے اعلان کے چار ماہ بعد بھی یہ معصوم بچے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہیں اور زیادہ تر نمونیا سے مر رہے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق، 2021 کے مقابلے میں شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد دگنی ہو گئی ہے اور ان میں سے بہت سے بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں اور انہیں فوری استعمال کی معالجاتی غذا (RUTF) کی اشد ضرورت ہے ۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی صحت کی یہ تاریک تصویر ہماری حکومت کی ناقص کارکردگی کی عکاسی کرتی ہے۔پی ایم اے حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہمارے بچوں کی زندگیوں اور صحت کو بچانے کے لیے فوری طور پر ضروری اقدامات کرے۔
یونیسیف کا اعلامیہ
اس ضمن میں یونیسیف نے 9 جنوری کو ایک پریس ریلیز بھی جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 40 لاکھ بچے شدید طبی مسائل سے دوچار ہیں۔ سیلابی علاقوں میں بچوں میں سانس کے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں جو پہلے ہی پوری دنیا میں معصوم بچوں میں اموات کی بڑی وجہ بن رہا ہے۔ بچوں کو لاحق دوسرا عارضہ شدید غذائی قلت ہے۔
یونیسیف نے کہا کہ 2021 کے مقابلے میں سیلاب زدہ علاقوں میں جولائی تا دسمبر بچوں میں غذائی قلت کا گراف دوگنا بڑھا ہے۔ اگرچہ بارشیں رک چکی ہیں لیکن بچوں کے مسائل کم نہیں ہوئے ہیں۔ اب سردی کی لہر میں لگ بھگ ایک کروڑ بچوں کو فوری اور جان بچانے والی مدد کی ضرورت ہے۔ ان مسائل میں گھرسے محرومی، شدید غذائی قلت، سانس اور پانی سے پیدا ہونے والے امراض شامل ہیں۔
اپنی پریس ریلیز میں بطورِ خاص جیکب آباد کا ذکر کیا گیا ہے جہاں پانی کے کنارے لوگوں کے عارضی گھروں کے لیے چادر اور خیمیں انتہائی ناکافی ہیں۔ یہاں رات کے وقت درجہ حرارت صفر سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ جاتا ہے۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ اب فوری طور پر دو لاکھ بچوں اور بڑوں تک کمبل، کپڑے اور خوراک پہنچائی جائیں گی جبکہ 8 لاکھ بچے غذائی قلت اور کل 60 ہزار بچے شدید غذائی قلت کے شکار ملے ہیں۔ اس کے علاوہ پولیو سے بچاؤ کی خوراک اور دیگر امراض کے لیے بچوں کو اسکریننگ کی جارہی ہے۔
یونیسیف نے کہا کہ اس نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرہ ماؤں اور بچوں کی مدد کے لیے 173 ملین ڈالر مدد کی فوری اپیل کی تھی تاہم اب تک صرف 37 فیصد ہدف ہی پورا ہوسکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔