- وزیراعظم نے آل پارٹی کانفرنس طلب کرلی، عمران خان کو بھی شرکت کی دعوت
- ملکی برآمدات میں 7.16 فیصد کمی
- جواد سہراب ملک وزیراعظم کے معاون خصوصی مقرر
- حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک بھرمیں 80 فیصد اینٹوں کے بھٹے بند
- مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی نوجوان شرجیل دم توڑ گیا
- ملکی زرمبادلہ کے ذخائر دس سال کی کم ترین سطح پر آگئے
- چالان کیوں کیا؟ لاہور میں درجن بھر افراد کا ٹریفک اہلکاروں پر تشدد
- گاڑی روکنے پرخاتون کی ڈی ایس پی ٹریفک سے بدتمیزی، تھپڑ مار دیا
- ہماری خوش قسمتی ہے اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں اچھے کھلاڑی ہیں، سرفراز احمد
- 90 روز میں انتخابات نہ کرائے تو نگراں وزرائے اعلیٰ پر آرٹیکل 6 لگے گا، فواد چوہدری
- مزید 3 فارماسیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان سے کاروبار بند کرنے کی تیاری شروع کردی
- ڈالر کی پرواز جاری، پہلی بار انٹربینک قیمت 271 روپے تک پہنچ گئی
- شیخ رشید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات
- پاک فضائیہ کے 8 افسران کی ائیر وائس مارشل کے عہدے پر ترقی
- چینی کمپنی نے 9 کروڑ ڈالر کے بقدر نوٹوں کا پہاڑ، ملازمین میں بانٹ دیا
- دباؤ والے دستانے جو مردہ بچوں کی پیدائش کم کرسکتے ہیں
- گھرکے کمرے کو فلمی سیٹ بنانے والی آسان ایپ
- ایف آئی اے نے ’عمران ریاض کو حراست‘ میں لے کرسائبر کرائم کے حوالے کردیا
- توقع ہے کابل پاکستان اور عالمی برادری سے اپنے وعدے پورے کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ
41 نوری سال کے فاصلے پر موجود زمین جیسا سیارہ

واشنگٹن: ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے اپنا پہلا سیارہ دریافت کر لیا اور اس چٹانی سیارے کا حجم تقریباً ہماری زمین جیسا ہی ہے۔
LHS 475 b نامی یہ ایگزو پلینٹ 99 فی صد زمین کے قطر کے برابر ہے۔ تاہم، زمینی سطح ہونے کے باوجود سائنس دانوں کو یہ نہیں معلوم کہ آیا اس کا کوئی ماحول ہے کہ نہیں۔ ایگزو پلینٹ ان سیاروں کو کہا جاتا ہے جو نظامِ شمسی سے باہر موجود ہوتے ہیں۔
اگرچہ ماہرین کی ٹیم یہ نہیں بتا سکتی کہ وہاں کیا موجود ہے لیکن اس بات کی نشان دہی ضرور کرسکتی ہے کہ وہاں کیا موجود نہیں ہے۔ سائنس دانوں نے اس سیارے میں میتھین کی موٹی تہہ کی موجودگی نہ ہونے کے امکانات ظاہر کیے ہیں۔
زمین سے 41 نوری سال کے فاصلے پر موجود اس سیارے کا درجہ حرارت زمین کے مقابلے میں کچھ سو ڈگری زیادہ ہے اور یہ اپنے مرکزی ستارے کے گرد دو دن میں چکر مکمل کر لیتا ہے۔
ایسے ایگزو پلینٹ خلائی دور بینوں سے اب تک چھپے ہوئے تھے لیکن اس کی دریافت کے بعد یہ بات ایک بار پھر ثابت ہوگئی کہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی ٹیکنالوجی کتنی جاندار ہے۔
واشنگٹن میں ناسا ہیڈکوارٹرز کے آسٹروفزکس ڈویژن کے ڈائریکٹر مارک کلیمپِن نے ایک بیان میں کہا کہ زمین کے حجم کے چٹانی سیارے سے ملنے والے ان ابتدائی مشاہداتی نتائج سے مستقبل میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ذریعے چٹانی سیاروں کے ماحول کے مطالعے کے متعدد امکانات کا باب کھلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ٹیلی اسکوپ ہمیں ہمارے نظامِ شمسی سے باہر موجود زمین کے جیسے سیاروں کے متعلق نئے فہم سے قریب سے قریب تر لے جارہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔