- نیا گریڈنگ سسٹم کے بعد میٹرک اور انٹر کی مارک شیٹ رزلٹ کارڈ میں تبدیل
- وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا معیشت پر عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج
- ہلال احمر گجرانوالہ میں خواجہ سراء کا رقص، نیشنل ہیڈکوارٹر نے نوٹس لےلیا
- حکومت بجلی کا یونٹ اب 50 روپے تک لے کر جائے گی، شوکت ترین
- وکٹ کیپر محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
- سیاہ فام شہری کی ہلاکت، امریکی پولیس کے 5 اہلکاروں پر فرد جرم عائد
- پی ایس ایل اور مردم شماری کےلئے پولیس کی نفری کم پڑگئی
- لائسنس کی تجدید میں مبینہ تاخیر؛ 5 کمپنیوں کے فلائٹ آپریشن معطل
- 9 فلسطینیوں کی شہادت پر ریلی، اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملہ، متعدد زخمی
- کراچی میں ہفتے اور اتوار کو بوندا باندی کی پیش گوئی
- اسلام آباد تا کراچی؛ جدید سہولتوں کی حامل گرین لائن ایکسپریس ٹرین کا افتتاح
- کسٹم انٹیلی جنس کی کارروائی، جنگی طیاروں کا اسمگل شدہ آئل بڑی مقدار میں برآمد
- اپنی ڈیڑھ سالہ بیٹی کی لاش کچرے میں پھینکنے والی خاتون گرفتار
- خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر حاجی غفران کا تنخواہ اور مراعات نہ لینے کا اعلان
- دو دن سے واہگہ پر موجود بھارتی بیس بال ٹیم پاکستان پہنچ گئی
- پولیس مقابلہ اور ڈکیتی کے مجرم کو 32 سال قید کا حکم
- کیماڑی میں جاں لیوا پراسرار بیماری سے اموات؛ حکومتی مشینری سرگرم
- بحران پر قابو پانے کے لیے ایک ارب ڈالر پاکستان لاسکتے ہیں، ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان
- ویسٹ ایشیاء بیس بال کپ، بھارتی ٹیم بالآخر پاکستان پہنچ گئی
- دالوں کا صرف 15 دن کا اسٹاک باقی رہ گیا
اسلام آباد میں معروف شاعر احمد فراز کی 92 ویں سالگرہ منائی گئی

احمد فرازنے ہزاروں نظمیں کہیں اوران کے 14 مجموعہ کلام شائع ہوئے فوٹوفائل
اسلام آباد: احمد فراز کی 92 ویں سالگرہ کے موقع پر ان کی یاد میں تقریب منعقد ہوئی جس میں کیک کاٹا گیا اور مشاعرہ بھی کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق احمد فراز کی سالگرہ پر اکادمی ادبیات پاکستان اور ادبی تنظیم زاویہ نے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جس میں چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر یوسف خشک اور احمد فراز کے فرزند سعدی فراز مہمانان خصوصی تھے۔
اس موقع اظہار خیال کرتے ہوئے حلیم قریشی کا کہنا تھا کہ احمد فراز کی شاعری میں ترقی پسندوں کی وضاحت اور صراحت بھی تھی اور جدت پسندوں کی رمزیت بھی تھی۔
چیئرمین اکادمی ڈاکٹر یوسف خشک نے کہا کہ احمد فراز نے زندگی میں کہیں بھی مصلحت سے کام نہیں لیا، وہ اکادمی ادبیات پاکستان کے پہلے پروجیکٹ ڈائریکٹر تھے۔
اختر عثمان نے کہا کہ احمد فراز سماجی اور رومانوی شاعری کے دیوتا تھے، جو محبت احمد فراز نے سمیٹی شاید ہی کسی شاعر کے حصے میں آئی۔
تقریب میں احمد فراز کے صاحبزادے سعدی فراز نے اپنے والد ہی کے مخصوص انداز میں ان کے اشعار بھی سنائے۔
بعدازاں محفل مشاعرہ منعقد ہوئی جس میں حلیم قریشی،حسن عباس رضا، رحمان حفیظ،راحت سرحدی، محبوب ظفر، صغیر انور، تہمینہ راؤ،نرگس جہانزیب، ذاکر رحمان اور دیگر نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔
ڈاکٹر یوسف خشک کی سربراہی میں اکادمی ادبیا ت پاکستان کے سٹاف نے احمد فراز کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔