- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
- دوہرے ٹیکس سے چھٹکارہ: پاکستان اور افغانستان کے درمیان کنونشن پر دستخط
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کا سرکاری اداروں کی نجکاری، بجلی گیس اور پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا مطالبہ
- کراچی میں ڈاکوؤں راج، ایک اور نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، رواں سال میں اب تک 16 جاں بحق
- خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن پر جنگ لڑی، آرمی چیف
- قومی اسمبلی کی 31 نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری
- مودی کا جنگی جنون؛ 24 ارب ڈالر کے جنگی ہتھیار خرید لیے
- سرکاری افسر کی بیٹی کی سالگرہ، کراچی چڑیا گھر شہریوں کیلیے بند
- سوڈان میں پوپ فرانسس کا دورہ؛ مسلح گروپ کی فائرنگ میں21 افراد ہلاک
- ٹانڈہ ڈیم میں کشتی حادثہ؛ لاپتا آخری طالبعلم کی نعش بھی نکال لی گئی
- دہشت گردی کے خلاف بات ہو تو پی ٹی آئی کو تکلیف ہوتی ہے، وفاقی وزیر مملکت
- پی ایس ایل 8 کے ٹکٹوں کی آن لائن فروخت کل سے شروع ہوگی
- محمد حفیظ نے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
- عمران خان کا ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن دباؤ میں آئیگا تو آئینی جنگ کیلئے تیار ہوجائے، حافظ نعیم
- شاہین شاہ آفریدی کا نکاح؛ ملکی اور غیرملکی کھلاڑیوں کے مبارکباد کے پیغامات
- پشاور پولیس پر فائرنگ کرنے والا اشتہاری اور مفرور ملزم گرفتار
- حکومت نے ناک کے نیچے دہشت گردی پھیلنے کی اجازت دی، عمران خان
- یورپی یونین کا یوکرین میں اہم اجلاس؛ روسی طیارے فضا میں منڈلاتے رہے
اعدادوشمار کی شعبدہ بازی،پاکستانی بینک اضافی ٹیکسوں سے بچ نکلے

ڈپازٹس بڑھنے پر ’’اے ڈی آر‘‘کم ہوجانے کی صورت میں زیادہ ٹیکس ادا کرنے پڑتے،تجزیہ کار فوٹو: فائل
کراچی: پاکستانی بینکوں نے نومبر کے مقابلے میں دسمبر 2022ء میں نجی شعبے کے لیے کی جانیوالی فنانسنگ (جسے ایڈوانسز بھی کہا جاتا ہے) میں حیران کن طور پر 7.4 فیصد کا نمایاں اضافہ ظاہر کیا ہے، جو 11.91 ٹریلین روپے تک جا پہنچی ہے اور یہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے کہ جب ملک میں معاشی مشکلات کی وجہ سے کاروبار دھڑادھڑ بند ہو رہے ہیں۔
تاہم دوسری جانب بینکوں نے نومبر کے 22.73 ٹریلین روپے کے مقابلے میں دسمبر میں 22.46 ٹریلین روپے کے ڈپازٹس ظاہر کرتے ہوئے ان میں 1.2 فیصد کمی دکھائی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایڈوانسز کے بڑھنے اور ڈپازٹس میں کمی نے مل کر بینکوں کو 50 فیصد ’’ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو‘‘ (ADR) کا مقررہ ہدف حاصل کرنے میں مدد دی ہے۔ اگر ’’اے ڈی آر‘‘ کا تناسب 50% سے کم ہوجاتا تو بینکوں کو اضافی ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑتا، جس سے وہ بظاہر اعداد وشمار کی اس شعبدے بازی کی مدد سے بچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ماہ دسمبر میں بینکوں کے ڈپازٹس میں کمی دیکھ کر حیرت ہوئی کیونکہ دسمبر بینکوں کے درمیان جنگ کا مہینہ ہوا کرتا تھا، جس کی وجہ یہ تھی کہ ہر بینک سال کے اختتام پر اپنے پاس زیادہ سے زیادہ ڈپازٹس دکھانا چاہتا تھا۔
تاہم اس سال ظاہر کی جانے والی کمی اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ بینکوں نے شاید دانستہ طور پر دسمبر میں نئے ڈپازٹ لینے سے گریز کیا تاکہ 50 فیصد کا مقررہ ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو حاصل کیا جاسکے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ نومبر 2022ء میں ’’اے ڈی آر‘‘ 48.8 فیصد تھا، جو دسمبر 2022ء میں 4.23 فیصد بڑھ کر 53 فیصد ہو گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بینک ڈپازٹس میں اضافہ ہونے کی صورت میں ’’اے ڈی آر‘‘ کا تناسب 50% سے کم ہوجانے کا خطرہ تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بات بھی حیران کن ہے کہ بینکوں نے دسمبر کے ایک ہی مہینے میں تقریباً 800 ارب روپے ( 7.4 فیصد) کے نئے قرضے نجی شعبے کو دیے ہیں حالانکہ اس وقت بڑی تعداد میں کاروبار گزشتہ دو مہینوں سے درآمد شدہ خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے جزوی یا مکمل بندش کی اطلاع دے رہے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔