- نیا گریڈنگ سسٹم کے بعد میٹرک اور انٹر کی مارک شیٹ رزلٹ کارڈ میں تبدیل
- وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا معیشت پر عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج
- ہلال احمر گجرانوالہ میں خواجہ سراء کا رقص، نیشنل ہیڈکوارٹر نے نوٹس لےلیا
- حکومت بجلی کا یونٹ اب 50 روپے تک لے کر جائے گی، شوکت ترین
- وکٹ کیپر محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
- سیاہ فام شہری کی ہلاکت، امریکی پولیس کے 5 اہلکاروں پر فرد جرم عائد
- پی ایس ایل اور مردم شماری کےلئے پولیس کی نفری کم پڑگئی
- لائسنس کی تجدید میں مبینہ تاخیر؛ 5 کمپنیوں کے فلائٹ آپریشن معطل
- 9 فلسطینیوں کی شہادت پر ریلی، اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملہ، متعدد زخمی
- کراچی میں ہفتے اور اتوار کو بوندا باندی کی پیش گوئی
- اسلام آباد تا کراچی؛ جدید سہولتوں کی حامل گرین لائن ایکسپریس ٹرین کا افتتاح
- کسٹم انٹیلی جنس کی کارروائی، جنگی طیاروں کا اسمگل شدہ آئل بڑی مقدار میں برآمد
- اپنی ڈیڑھ سالہ بیٹی کی لاش کچرے میں پھینکنے والی خاتون گرفتار
- خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر حاجی غفران کا تنخواہ اور مراعات نہ لینے کا اعلان
- دو دن سے واہگہ پر موجود بھارتی بیس بال ٹیم پاکستان پہنچ گئی
- پولیس مقابلہ اور ڈکیتی کے مجرم کو 32 سال قید کا حکم
- کیماڑی میں جاں لیوا پراسرار بیماری سے اموات؛ حکومتی مشینری سرگرم
- بحران پر قابو پانے کے لیے ایک ارب ڈالر پاکستان لاسکتے ہیں، ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان
- ویسٹ ایشیاء بیس بال کپ، بھارتی ٹیم بالآخر پاکستان پہنچ گئی
- دالوں کا صرف 15 دن کا اسٹاک باقی رہ گیا
خواتین کی تعلیم پرعائد پابندی ختم کرنے کیلیے کام کررہے ہیں، افغان حکومت

او آئی سی سمیت تمام عالمی ادارو سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ترجمان افغان حکومت:فوٹو:فائل
کابل: افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان حکومت خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی اٹھانے پر کام کررہی ہے۔
ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے اور افغانستان سے تعاون جاری رکھنا چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان حکومت خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی ختم کرنے کےلیے کام کررہی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی افغانستان میں خواتین کی تعلیم کے معاملے پر تشویش سمجھ سے باہر ہے۔ ہم او آئی سی سمیت تمام عالمی اداروں سے قریبی تعلقات چاہتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔