- شان مسعود کی دعوتِ ولیمہ، پی سی بی چیئرمین کی بھی شرکت
- پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم اور سیکیورٹی اسٹاف میں تصادم کے بعد حالات کشیدہ
- معیشت پر مناظرہ، پی ٹی آئی نے اسحاق ڈار کا چیلنج قبول کرلیا
- توانائی بحران، خیبرپختونخوا میں بازار ساڑھے 8 اور شادی ہال 10 بجے بند کرنے کا حکم
- وزیراعظم سے اسکواش کے سابق عالمی چیمپئن جان شیر خان کی ملاقات
- فضل الرحمان کی شہباز شریف اور زرداری سے ملاقاتیں، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے پر غور
- نیا گریڈنگ سسٹم کے بعد میٹرک اور انٹر کی مارک شیٹ رزلٹ کارڈ میں تبدیل
- وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا معیشت پر عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج
- ہلال احمر گجرانوالہ میں خواجہ سراء کا رقص، نیشنل ہیڈکوارٹر نے نوٹس لےلیا
- حکومت بجلی کا یونٹ اب 50 روپے تک لے کر جائے گی، شوکت ترین
- وکٹ کیپر محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
- سیاہ فام شہری کی ہلاکت، امریکی پولیس کے 5 اہلکاروں پر فرد جرم عائد
- پی ایس ایل اور مردم شماری کےلئے پولیس کی نفری کم پڑگئی
- لائسنس کی تجدید میں مبینہ تاخیر؛ 5 کمپنیوں کے فلائٹ آپریشن معطل
- 9 فلسطینیوں کی شہادت پر ریلی، اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملہ، متعدد زخمی
- کراچی میں ہفتے اور اتوار کو بوندا باندی کی پیش گوئی
- اسلام آباد تا کراچی؛ جدید سہولتوں کی حامل گرین لائن ایکسپریس ٹرین کا افتتاح
- کسٹم انٹیلی جنس کی کارروائی، جنگی طیاروں کا اسمگل شدہ آئل بڑی مقدار میں برآمد
- اپنی ڈیڑھ سالہ بیٹی کی لاش کچرے میں پھینکنے والی خاتون گرفتار
- خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر حاجی غفران کا تنخواہ اور مراعات نہ لینے کا اعلان
درمیانی عمر میں ذہنی دباؤ ڈیمینشیا کے خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے

ہیلسنکی: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر میں دباؤ، گھبراہٹ یا تھکاوٹ ڈیمینشیا کے خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے۔
درمیانی عمر زندگی کا وہ حصہ ہوتا ہے جب زیادہ تر لوگ نوکری، خاندان اور معاشرتی معاملات میں مصروف ہوتے ہیں لہٰذا ذہنی طور پر بے سکونی میں مبتلا ہونا کوئی غیر معمولی چیز نہیں ہے۔
لیکن تازہ ترین تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ یہ ذہنی کیفیت ڈیمینشیا کے امکانات میں 24 فی صد تک اضافہ کر سکتی ہے۔
فِن لینڈ کی یونیورسٹی آف ہیلسنکی سے تعلق رکھنے والی محققین کی ٹیم نے 45 سال تک ( 1972-2017) تقریباً 68 ہزار افرادکا مختلف دورانیوں میں سروے لیا۔ تحقیق کے شرکاء سے نفسیاتی عوامل سے متعلق سوالنامے بھرنے کا کہا گیا۔
شرکاء کا وہ ڈیٹا جس سے ان کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے متعلق معلومات حاصل کی گئی، ہیلتھ رجسٹری سے حاصل کیا گیا۔
تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ لوگ جنہوں نے سوالناموں میں بتایا تھا کہ وہ (45 سے 55 برس کے بعد تک کی عمر میں) اکثر اوقات ذہنی دباؤ، ڈپریشن یا الجھن میں مبتلا ہوتے تھے، ان کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے امکانات 17 سے 24 فی صد زیادہ تھے۔
ٹیم کا کہنا تھا کہ ان دونوں چیزوں کےدرمیان تعلق مبہم ہے لیکن بیماری کے لیے ان عوامل کا سمجھا جانا ضروری ہے۔
جاما نیٹورک اوپن جرنل میں شائع ہونے والے مطالعے میں تحقیق کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے آبادی کی عمر دراز ہو رہی ہے، یاد داشت کے مسائل عام سے عام تر ہو رہے ہیں۔ اس ہی لیے اس بیماری کے عوامل کا سمجھا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ نفسیات کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو محققین نے ذہنی بے سکونی کے ساتھ جڑے عوامل اور دماغی بیماری کے درمیان تعلق دریافت کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تحقیق میں نفسیاتی بے سکونی کے عوامل کا ڈیمینشیا کے امکانات میں اضافے سے واضح تعلق دیکھا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔