- کراچی میں ماہرامراض چشم ڈاکٹر بیربل ’’ٹارگٹ کلینگ‘‘ میں جاں بحق
- بھارت جانے والے پاکستانی ہندو تارکین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
- سندھ حکومت نے چار اپریل کو عام تعطیل کا اعلان کردیا
- ایمریٹس ایئرکا امریکی ایئرلائن سے کوڈ شیئرمعاہدہ طے پاگیا
- عمران خان نے اظہر مشوانی کی گمشدگی کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے دی
- مسلسل تین برس تک خیمے میں سونے والے لڑکے نے لاکھوں ڈالر جمع کرلیے
- ٹوٹی پھوٹی سڑکوں سے تنگ برطانوی شہری نے گڑھوں کو نوڈلز سے بھرنا شروع کردیا
- فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی ناٹنگھم شائر کا حصہ بن گئے
- صدر میں دکان سے 35 لاکھ کے موبائل فونز لوٹنے والا افغان گینگ گرفتار
- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
درمیانی عمر میں ذہنی دباؤ ڈیمینشیا کے خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے

ہیلسنکی: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر میں دباؤ، گھبراہٹ یا تھکاوٹ ڈیمینشیا کے خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے۔
درمیانی عمر زندگی کا وہ حصہ ہوتا ہے جب زیادہ تر لوگ نوکری، خاندان اور معاشرتی معاملات میں مصروف ہوتے ہیں لہٰذا ذہنی طور پر بے سکونی میں مبتلا ہونا کوئی غیر معمولی چیز نہیں ہے۔
لیکن تازہ ترین تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ یہ ذہنی کیفیت ڈیمینشیا کے امکانات میں 24 فی صد تک اضافہ کر سکتی ہے۔
فِن لینڈ کی یونیورسٹی آف ہیلسنکی سے تعلق رکھنے والی محققین کی ٹیم نے 45 سال تک ( 1972-2017) تقریباً 68 ہزار افرادکا مختلف دورانیوں میں سروے لیا۔ تحقیق کے شرکاء سے نفسیاتی عوامل سے متعلق سوالنامے بھرنے کا کہا گیا۔
شرکاء کا وہ ڈیٹا جس سے ان کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے متعلق معلومات حاصل کی گئی، ہیلتھ رجسٹری سے حاصل کیا گیا۔
تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ لوگ جنہوں نے سوالناموں میں بتایا تھا کہ وہ (45 سے 55 برس کے بعد تک کی عمر میں) اکثر اوقات ذہنی دباؤ، ڈپریشن یا الجھن میں مبتلا ہوتے تھے، ان کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے امکانات 17 سے 24 فی صد زیادہ تھے۔
ٹیم کا کہنا تھا کہ ان دونوں چیزوں کےدرمیان تعلق مبہم ہے لیکن بیماری کے لیے ان عوامل کا سمجھا جانا ضروری ہے۔
جاما نیٹورک اوپن جرنل میں شائع ہونے والے مطالعے میں تحقیق کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے آبادی کی عمر دراز ہو رہی ہے، یاد داشت کے مسائل عام سے عام تر ہو رہے ہیں۔ اس ہی لیے اس بیماری کے عوامل کا سمجھا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ نفسیات کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو محققین نے ذہنی بے سکونی کے ساتھ جڑے عوامل اور دماغی بیماری کے درمیان تعلق دریافت کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تحقیق میں نفسیاتی بے سکونی کے عوامل کا ڈیمینشیا کے امکانات میں اضافے سے واضح تعلق دیکھا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔