- دنیا کا آخری کوچ مکی آرتھر
- یکم اپریل سے پٹرول 5، ڈیزل 20 روپے لیٹر سستا ہونے کا امکان
- دورانِ واردات شہریوں کو قتل کرنے والا انتہائی مطلوب ڈاکو گرفتار
- پٹرول پر سبسڈی، آئی ایم ایف نے حکومت کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی
- توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور
- کھانے پینے کی اشیا کی بڑھتی قیمتوں پرتنقید، بنگلا دیش میں صحافی گرفتار
- روزہ دار خاتون عمرہ ادائیگی کے دوران انتقال کرگئیں
- لکی مروت؛ تھانہ صدر پر دہشتگردوں کا حملہ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید
- الیکشن کمیشن نے پختونخوا میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش
- پیمرا کا پی بی اے سے سرچارج کا مطالبہ آرڈیننس کیخلاف ہے، سپریم کورٹ
- شکیب الحسن ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر بن گئے
- نجی پاکستانی ایئرلائن نے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز کردیا
- سابق صدر آصف زرداری سے دبئی میں سندھ کے صوبائی وزراء کی ملاقات
- تاریخی تقریب منعقد؛ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ تلاوت قرآن پاک اور اذان کی صدا سے گونج اٹھا
- لیونل میسی نے 100 واں گول اسکور کرکے تاریخ رقم کردی
- بھارتی وزیر فلائیٹ نمبر کو ایئرہوسٹس کا واٹس ایپ نمبر سمجھ بیٹھے
- امتحانات آؤٹ سورس کرنے کا معاملہ؛چیئرمین تعلیمی بورڈز کو اشتہارجاری کرنے کی ہدایت
- ایم کیو ایم رہنماؤں کی وزیراعظم سے ملاقات؛ مردم شماری پرتحفظات کا اظہار
- کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں بارش کی پیش گوئی
ذیا بیطس میں مبتلا افراد کے لیے مصنوعی پتے کا کامیاب تجربہ

کیمبرج: برطانوی سائنس دانوں نے ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا افراد کے لیے مصنوعی پتے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج میں قائم ویلکم-ایم آر سی اِنسٹیٹیوٹ آف میٹابولک سائنس کے سائنس دانوں نے ایک مصنوعی پتہ بنایا ہے جو گلوکوز کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ ڈیوائس CamAPS HX نامی ایپ (جو سائنس دانوں کی ٹیم کی جانب سے بنائی گئی ہے) کا استعمال کرتے ہوئے جسم میں موجود اضافی گلُوکوز کی نگرانی کرتی ہے۔
یہ ایپ ایک ایلگوردم سے چلتی ہے جو یہ بتاتا ہے کہ گلوکوز کو معمول کی مقدار کے مطابق رکھنے کے لیے کتنی انسولین درکار ہے۔
محققین اس سے پہلے بھی بڑوں سے لے کر بچوں تک ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا افراد میں یکساں مؤثر ایسے ہی ایک ایلگوردم سے چلنے والے مصنوعی پتے کا تجربہ کر چکے ہیں۔ سائنس دانوں نے اس آلے کی ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا ان افراد بھی آزمائش کی کو ڈائلاسز کی ضرورت ہوتی ہے۔
نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ آلے کی پہلی آزمائش ٹائپ 2 میں مبتلا افراد (جن کو ڈائلاسز کی ضرورت نہیں تھی) کی بڑی تعداد پر کی گئی۔ ٹائپ 1 کے مریضوں پر استعمال کیے گئے آلے کے بر عکس یہ نئی ڈیوائس مکمل طور پر بند چکر کے نظام پر مشتمل ہے جس کے سبب انسولین کی مطابقت کے لیے آلے کو بار بار یہ نہیں بتانا پڑتا کہ آپ کچھ کھانے جا رہے ہیں بلکہ یہ ورژن خودبخود یہ معاملات دیکھ لیتا ہے۔
محققین نے کیمبرج یونیورسٹی ہاسپٹلز سے جڑے ایڈنبروک ہاسپٹل سے 26 مریضوں کا انتخاب کیا اور ان مریضوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔
ایک گروپ پر آٹھ ہفتوں تک مصنوعی پتے کو آزمایا گیا اور پھر روایتی طریقہ کار یعنی ایک دن میں متعدد انسولین کے انجیکشن پر ڈال دیا گیا۔ جبکہ دوسرے گروپ کو اس روایتی طریقہ کار سے گزارا گیا جس کو آٹھ ہفتوں بعد مصنوعی پتے سے بدل دیا گیا۔
ٹیم نے مصنوعی پتے کی تاثیر کو دو طریقوں سے جاننے کی کوشش کی۔ پہلے طریقے میں یہ دیکھا گیا کہ مریض اپنا کتنا وقت متعین کردہ گلوکوز کی مقدار، یعنی 3.9 سے 10.0 ملی مول فی لیٹر کےدرمیان، سے کم میں گزارتے ہیں۔ اوسطاً، مصنوعی پتہ استعمال کرنے والوں نے اپنا دو تہائی (66 فی صد) وقت اس مقدار سے کم گلوکوز کے ساتھ گزارا جو کہ دوسرے گروپ (جن کی شرح 32 فی صد تھی) کی نسبت دُگنا تھا۔
دوسرے طریقے میں دیکھا گیا کہ مریض اپنا کتنا وقت گلوکوز کی 10.0 ملی مول فی لیٹر سے زیادہ مقدار کے ساتھ گزارتے ہیں۔ اوسطاً، روایتی طریقہ کاراستعمال کرنے والوں نے اپنا دو تہائی (67 فی صد) وقت اس مقدار سے زیادہ گلوکوز کے ساتھ گزارا جبکہ مصنوی پتہ استعمال کرنے والے گروپ نے اس کا نصف یعنی33 فی صد وقت اس مقدار سے کم میں گزارا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔