- پی ایس ایل 8؛ نیشنل اسٹیڈیم میں چار پریکٹس بچز تیار
- پُر کشش افراد ماسک کم پہنتے ہیں، تحقیق
- چاندوں کی دوڑ میں سیارہ مشتری پھر بازی لے گیا، کل تعداد 92 ہوگئی
- مصروف وُڈ پیکر پرندے نے گھرکی دیوار میں 300 سوکلوگرام پھل ذخیرہ کردیئے
- رہنما پی ٹی آئی شاندانہ گلزار نے بغاوت کے مقدمے کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- میچ فکسنگ؛ کرکٹر آصف آفریدی پر 2 سال کیلئے پابندی
- ترکیہ زلزلہ متاثرین کیلیے وزیر اعظم ریلیف فنڈ اکاؤنٹ قائم، کابینہ کا ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا اعلان
- انتہاپسند ہندو رہنما کی مسلمانوں اورعیسائیوں کے قتل عام کی دھمکی
- پشاور پولیس لائنز دھماکے میں فاسفورس استعمال کیا گیا، صدر مملکت
- آئی ایم ایف اور پاکستان کے پالیسی سطح پر مذاکرات شروع، سخت فیصلوں کا امکان
- سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کراچی میں سپرد خاک
- کامران اکمل نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- پختونخوا میں انتخابات کیلیے پولیس تیار ہے، آئی جی کی الیکشن کمیشن کو بریفنگ
- پی ایس ایل8: کمنٹیٹرز اور پریزینٹرز کے ناموں کا اعلان ہوگیا
- پنجاب میں افسران کے تقرر و تبادلوں کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
- پی ایس ایل8 کیلئے میچ آفیشلز کا اعلان کردیا گیا
- کراچی پیچھے چلا گیا اور کچی آبادیاں زیادہ ہوگئیں، سندھ ہائی کورٹ
- کسی کے ٹیم میں آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کپتان کراچی کنگز
- ملعون سلمان رشدی کی حملے میں آنکھ ضائع ہونے کے بعد پہلی تصویر منظرعام پر
- کیماڑی میں زہریلی گیس سے ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
ذیا بیطس میں مبتلا افراد کے لیے مصنوعی پتے کا کامیاب تجربہ

کیمبرج: برطانوی سائنس دانوں نے ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا افراد کے لیے مصنوعی پتے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج میں قائم ویلکم-ایم آر سی اِنسٹیٹیوٹ آف میٹابولک سائنس کے سائنس دانوں نے ایک مصنوعی پتہ بنایا ہے جو گلوکوز کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ ڈیوائس CamAPS HX نامی ایپ (جو سائنس دانوں کی ٹیم کی جانب سے بنائی گئی ہے) کا استعمال کرتے ہوئے جسم میں موجود اضافی گلُوکوز کی نگرانی کرتی ہے۔
یہ ایپ ایک ایلگوردم سے چلتی ہے جو یہ بتاتا ہے کہ گلوکوز کو معمول کی مقدار کے مطابق رکھنے کے لیے کتنی انسولین درکار ہے۔
محققین اس سے پہلے بھی بڑوں سے لے کر بچوں تک ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا افراد میں یکساں مؤثر ایسے ہی ایک ایلگوردم سے چلنے والے مصنوعی پتے کا تجربہ کر چکے ہیں۔ سائنس دانوں نے اس آلے کی ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا ان افراد بھی آزمائش کی کو ڈائلاسز کی ضرورت ہوتی ہے۔
نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ آلے کی پہلی آزمائش ٹائپ 2 میں مبتلا افراد (جن کو ڈائلاسز کی ضرورت نہیں تھی) کی بڑی تعداد پر کی گئی۔ ٹائپ 1 کے مریضوں پر استعمال کیے گئے آلے کے بر عکس یہ نئی ڈیوائس مکمل طور پر بند چکر کے نظام پر مشتمل ہے جس کے سبب انسولین کی مطابقت کے لیے آلے کو بار بار یہ نہیں بتانا پڑتا کہ آپ کچھ کھانے جا رہے ہیں بلکہ یہ ورژن خودبخود یہ معاملات دیکھ لیتا ہے۔
محققین نے کیمبرج یونیورسٹی ہاسپٹلز سے جڑے ایڈنبروک ہاسپٹل سے 26 مریضوں کا انتخاب کیا اور ان مریضوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔
ایک گروپ پر آٹھ ہفتوں تک مصنوعی پتے کو آزمایا گیا اور پھر روایتی طریقہ کار یعنی ایک دن میں متعدد انسولین کے انجیکشن پر ڈال دیا گیا۔ جبکہ دوسرے گروپ کو اس روایتی طریقہ کار سے گزارا گیا جس کو آٹھ ہفتوں بعد مصنوعی پتے سے بدل دیا گیا۔
ٹیم نے مصنوعی پتے کی تاثیر کو دو طریقوں سے جاننے کی کوشش کی۔ پہلے طریقے میں یہ دیکھا گیا کہ مریض اپنا کتنا وقت متعین کردہ گلوکوز کی مقدار، یعنی 3.9 سے 10.0 ملی مول فی لیٹر کےدرمیان، سے کم میں گزارتے ہیں۔ اوسطاً، مصنوعی پتہ استعمال کرنے والوں نے اپنا دو تہائی (66 فی صد) وقت اس مقدار سے کم گلوکوز کے ساتھ گزارا جو کہ دوسرے گروپ (جن کی شرح 32 فی صد تھی) کی نسبت دُگنا تھا۔
دوسرے طریقے میں دیکھا گیا کہ مریض اپنا کتنا وقت گلوکوز کی 10.0 ملی مول فی لیٹر سے زیادہ مقدار کے ساتھ گزارتے ہیں۔ اوسطاً، روایتی طریقہ کاراستعمال کرنے والوں نے اپنا دو تہائی (67 فی صد) وقت اس مقدار سے زیادہ گلوکوز کے ساتھ گزارا جبکہ مصنوی پتہ استعمال کرنے والے گروپ نے اس کا نصف یعنی33 فی صد وقت اس مقدار سے کم میں گزارا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔