- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
بلدیاتی انتخابات میں اہم سیاستدانوں کی ان کے حلقے میں مقبولیت اور پارٹی پوزیشن ظاہر
کراچی: بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے کئی اہم سیاستدانوں کی ان کے حلقے میں مقبولیت اور پارٹی پوزیشن کو ظاہر کردیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان اپنے ہی حلقے کی یونین کمیٹی پر ہار گئے۔ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید کے حلقے میں ان کے امیدوار ناکام ہوئے۔
وزیر محنت سندھ سعید غنی کے بھائی کو ایک نشست پر شکست اور دوسرے پر کامیابی ملی۔ پیپلز پارٹی کے اس صوبائی حلقے میں شامل یو سیز پر بھی پیپلز پارٹی مخالف امیدوار کامیاب رہے۔
اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے انتخابی حلقے میں شامل بلدیاتی نشستوں پر پیپلز پارٹی کے امیدوارں کو کامیابی ملی۔ ضلع شرقی میں جہاں سے سابق وزیر اعظم عمران خان 2018 کے عام انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے اس حلقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت نمایاں تھی مگر بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی گلشن اقبال ٹائون اور صفورا ٹاون میں ناکام رہی۔
ضلع وسطی میں بھی پی ٹی آئی کی مقبولیت 2018 کے مقابلے میں کم ہوئی۔ ضلع وسطی میں پی ٹی آئی بیشتر نشستوں پر ناکام رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔