- یکم اپریل سے پٹرول 5، ڈیزل 20 روپے لیٹر سستا ہونے کا امکان
- دورانِ واردات شہریوں کو قتل کرنے والا انتہائی مطلوب ڈاکو گرفتار
- پٹرول پر سبسڈی، آئی ایم ایف نے حکومت کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی
- توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور
- کھانے پینے کی اشیا کی بڑھتی قیمتوں پرتنقید، بنگلا دیش میں صحافی گرفتار
- روزہ دار خاتون عمرہ ادائیگی کے دوران انتقال کرگئیں
- لکی مروت؛ تھانہ صدر پر دہشتگردوں کا حملہ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید
- الیکشن کمیشن نے پختونخوا میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش
- پیمرا کا پی بی اے سے سرچارج کا مطالبہ آرڈیننس کیخلاف ہے، سپریم کورٹ
- شکیب الحسن ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر بن گئے
- نجی پاکستانی ایئرلائن نے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز کردیا
- سابق صدر آصف زرداری سے دبئی میں سندھ کے صوبائی وزراء کی ملاقات
- تاریخی تقریب منعقد؛ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ تلاوت قرآن پاک اور اذان کی صدا سے گونج اٹھا
- لیونل میسی نے 100 واں گول اسکور کرکے تاریخ رقم کردی
- بھارتی وزیر فلائیٹ نمبر کو ایئرہوسٹس کا واٹس ایپ نمبر سمجھ بیٹھے
- امتحانات آؤٹ سورس کرنے کا معاملہ؛چیئرمین تعلیمی بورڈز کو اشتہارجاری کرنے کی ہدایت
- ایم کیو ایم رہنماؤں کی وزیراعظم سے ملاقات؛ مردم شماری پرتحفظات کا اظہار
- کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں بارش کی پیش گوئی
- آئی ایم ایف کا پاکستان پرسے اعتماد ختم ہو چکا ہے، وزیرمملکت برائے خزانہ
مویشیوں کے گوبر سے چلنے والا دنیا کا پہلا ٹریکٹر

تصویر میں ٹی سیون ٹریکٹر نمایاں ہے جو گوبر سے چلنے والا دنیا کا پہلا ماحول دوست ٹریکٹر بھی ہے۔ فوٹو: بشکریہ نیو اٹلس
ہالینڈ: کھیتوں کے ساتھ اکثر مویشی ہوتے ہیں اور بالخصوص گائے بھینسوں کے گوبر سے بایو ایندھن بنایا جا سکتا ہے لیکن اب ہالینڈ کی ایک کمپنی نے اسی بایومیتھین سے چلنے والا دنیا کا پہلا ٹریکٹر تیار کیا گیا ہے۔
اسے ٹی سیون کا نام دیا ہے جسے ’نیوہالینڈ ایگریکلچر‘ اور برطانوی کمپنی بینامان نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ تاہم اس میں براہِ راست گوبر نہیں ڈالا جاتا بلکہ گوبر جمع کرکے اسے پتلا کرکے بڑے ٹینکوں میں ڈالا جاتا ہے۔ اس سے گیس بنتی ہے جس میں غالب حصہ میتھین کا ہوتا ہے۔
اگلے مرحلے میں گیس جمع کرکے اسے خالص اور صاف کیا جاتا ہے۔ پھر اسے دباؤ سے گزار کر ایل این جی یعنی مائع قدرتی گیس کی شکل دی جاتی ہے۔ لیکن گیس کو محفوظ رکھنے کے لیے خاص ٹنکیوں کی ضرورت ہوتی ہے جس کا درجہ حرارت منفی 162 درجے سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ اب یہ گیس فروخت بھی کی جا سکتی ہے اور اسے خاص انجن والے ٹریکٹروں اور گاڑیوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اگرچہ ٹریکٹر کا اولین نمونہ اپنی ابتدائی شکل میں ہے لیکن تکمیل کے بعد یہ دنیا کا پہلا بایو ایل این جی ٹریکٹر ہوگا۔ لیکن اس سے کسان اپنے ٹریکٹر کا ایندھن خود بنا سکیں گے اور دوسری جانب ماحول دوست زراعت کا فروغ ہوسکے گا۔
تاہم گوبر سے مائع ایل این جی بنانے کا عمل قدرے مہنگا ہوتا ہے۔ اس کے لیے برطانوی کمپنی نے ایک حل پیش کیا ہے۔ اس نے ایک موبائل کنورٹر بنایا ہے جو گوبر کی مناسب مقدار جمع ہونے پر وہاں پہنچ جاتا ہے اور گوبر کو بایوگیس میں بدل کر وہاں سے دوسرے کھیت تک روانہ ہوتا ہے۔ اسی کمپنی نے سستا کرایوجینک (ٹھنڈا) ٹینک بھی بنایا ہے۔
دونوں کیمپنیوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کسان اضافی رقم بنا سکیں گے یا بچاسکیں گے۔ ماہرین کے مطابق یہ چھوٹے سے چھوٹا کھیت یا فارم بھی اس عمل کو اپنے لیے ممکن اور منافع بخش بناسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔