- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
- دوہرے ٹیکس سے چھٹکارہ: پاکستان اور افغانستان کے درمیان کنونشن پر دستخط
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کا سرکاری اداروں کی نجکاری، بجلی گیس اور پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا مطالبہ
- کراچی میں ڈاکوؤں راج، ایک اور نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، رواں سال میں اب تک 16 جاں بحق
- خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن پر جنگ لڑی، آرمی چیف
- قومی اسمبلی کی 31 نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری
- مودی کا جنگی جنون؛ 24 ارب ڈالر کے جنگی ہتھیار خرید لیے
- سرکاری افسر کی بیٹی کی سالگرہ، کراچی چڑیا گھر شہریوں کیلیے بند
- سوڈان میں پوپ فرانسس کا دورہ؛ مسلح گروپ کی فائرنگ میں21 افراد ہلاک
- ٹانڈہ ڈیم میں کشتی حادثہ؛ لاپتا آخری طالبعلم کی نعش بھی نکال لی گئی
- دہشت گردی کے خلاف بات ہو تو پی ٹی آئی کو تکلیف ہوتی ہے، وفاقی وزیر مملکت
- پی ایس ایل 8 کے ٹکٹوں کی آن لائن فروخت کل سے شروع ہوگی
- محمد حفیظ نے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
- عمران خان کا ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن دباؤ میں آئیگا تو آئینی جنگ کیلئے تیار ہوجائے، حافظ نعیم
- شاہین شاہ آفریدی کا نکاح؛ ملکی اور غیرملکی کھلاڑیوں کے مبارکباد کے پیغامات
- پشاور پولیس پر فائرنگ کرنے والا اشتہاری اور مفرور ملزم گرفتار
- حکومت نے ناک کے نیچے دہشت گردی پھیلنے کی اجازت دی، عمران خان
- یورپی یونین کا یوکرین میں اہم اجلاس؛ روسی طیارے فضا میں منڈلاتے رہے
شکم سیری کا سوچیں، کھانے سےہاتھ روکیں

کیمبرج: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ مقدار میں کھائے گئے کھانے کا خیال لوگوں کو یہ باور کرا سکتا ہے کہ ان کا پیٹ بھرا ہوا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج میں 151 افراد پر کی جانے والی اس چھوٹی مگر اہم تحقیق میں محققین نے مطالعہ شروع کرنے سے تین گھنٹے پہلے شرکاء کو معیاری لنچ فراہم کیا۔
تحقیق میں شریک افراد کو بعد ازاں پانچ گروہوں میں تقسیم کیا گیا اور ایک گروپ سے کہا گیا کہ وہ یہ تصور کریں کہ انہوں نے دیے گئے کھانے سے دُگنی مقدار میں کھایا ہے اور وہ اتنا سیر ہو چکے ہیں کہ بمشکل ہی حرکت کرسکتے ہیں۔
بعد ازاں ان تمام افراد کو بسکٹ دیے گئے اور کہا گیا کہ وہ جتنے چاہیں بسکٹ کھاسکتے ہیں۔ وہ افراد جنہوں نے یہ تصور کیا تھا کہ انہوں نے بہت زیادہ کھانا کھایا ہے، انہوں نے دوسرے گروہوں کی نسبت ایک تہائی کم بسکٹ کھائے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر جوانا شپولا نے جرنل ایپیٹائٹ میں شائع ہونے والی تحقیق میں لکھا کہ کھانے کے متعلق سوچنا لوگوں کو مزید یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ ابھی بھی سیر ہیں۔ اور ان کا یہ سوچنا کے انہوں نے دُگنا کھایا ہے اس کی وجہ سے کھانے سے ہاتھ روکتے ہیں۔ یہ بات مزید ایسے شواہد فراہم کرتی ہے کہ ہم جتنا بھی کھاتے ہیں وہ شاید ہمارے معدے سے زیادہ ہمارا ذہن کنٹرول کرتا ہے۔
تحقیق سے پہلے لوگوں کو چاول اور کھٹی میٹھی سبزیوں پر مشتمل کھانا پیش کیا گیا۔تین گھنٹوں بعد جب ان لوگوں کو تین قسم کے بسکٹ پیش کیے گئے تو ان سے ان بسکٹ کی خصوصیات بتانے کا کہا گیا۔
تحقیق کے شرکاء کا خیال تھا کہ محققین یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کا مزاج بسکٹ کے ذائقے پر کس طرح اثر ڈالتا ہے جبکہ محققین یہ دیکھ رہے تھے وہ کتنے بسکٹ کھاتے ہیں۔
جن افراد نے یہ تصور کیا تھا کہ انہوں نے انہوں نے دُگنی مقدار میں کھانا کھایا ہے انہوں نے اوسطاً 51 گرام بسکٹ کھائے۔جبکہ دو دیگر گروہوں کے لوگوں نے، جن کو اسپیگیٹی کی تصویر دیکھنے کا کہا گیا تھا، 75 گرام بسکٹ کھائے۔
یہ حکمت عملی اس قدر کارگر ثابت ہوئی کہ کچھ افراد نے کہا کہ یہ سوچنے کے بعد کہ انہوں بہت زیادہ کھانا کھایا ہے ان کی طبیعت بوجھل ہوگئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔