- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
شکم سیری کا سوچیں، کھانے سےہاتھ روکیں
کیمبرج: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ مقدار میں کھائے گئے کھانے کا خیال لوگوں کو یہ باور کرا سکتا ہے کہ ان کا پیٹ بھرا ہوا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج میں 151 افراد پر کی جانے والی اس چھوٹی مگر اہم تحقیق میں محققین نے مطالعہ شروع کرنے سے تین گھنٹے پہلے شرکاء کو معیاری لنچ فراہم کیا۔
تحقیق میں شریک افراد کو بعد ازاں پانچ گروہوں میں تقسیم کیا گیا اور ایک گروپ سے کہا گیا کہ وہ یہ تصور کریں کہ انہوں نے دیے گئے کھانے سے دُگنی مقدار میں کھایا ہے اور وہ اتنا سیر ہو چکے ہیں کہ بمشکل ہی حرکت کرسکتے ہیں۔
بعد ازاں ان تمام افراد کو بسکٹ دیے گئے اور کہا گیا کہ وہ جتنے چاہیں بسکٹ کھاسکتے ہیں۔ وہ افراد جنہوں نے یہ تصور کیا تھا کہ انہوں نے بہت زیادہ کھانا کھایا ہے، انہوں نے دوسرے گروہوں کی نسبت ایک تہائی کم بسکٹ کھائے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر جوانا شپولا نے جرنل ایپیٹائٹ میں شائع ہونے والی تحقیق میں لکھا کہ کھانے کے متعلق سوچنا لوگوں کو مزید یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ ابھی بھی سیر ہیں۔ اور ان کا یہ سوچنا کے انہوں نے دُگنا کھایا ہے اس کی وجہ سے کھانے سے ہاتھ روکتے ہیں۔ یہ بات مزید ایسے شواہد فراہم کرتی ہے کہ ہم جتنا بھی کھاتے ہیں وہ شاید ہمارے معدے سے زیادہ ہمارا ذہن کنٹرول کرتا ہے۔
تحقیق سے پہلے لوگوں کو چاول اور کھٹی میٹھی سبزیوں پر مشتمل کھانا پیش کیا گیا۔تین گھنٹوں بعد جب ان لوگوں کو تین قسم کے بسکٹ پیش کیے گئے تو ان سے ان بسکٹ کی خصوصیات بتانے کا کہا گیا۔
تحقیق کے شرکاء کا خیال تھا کہ محققین یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کا مزاج بسکٹ کے ذائقے پر کس طرح اثر ڈالتا ہے جبکہ محققین یہ دیکھ رہے تھے وہ کتنے بسکٹ کھاتے ہیں۔
جن افراد نے یہ تصور کیا تھا کہ انہوں نے انہوں نے دُگنی مقدار میں کھانا کھایا ہے انہوں نے اوسطاً 51 گرام بسکٹ کھائے۔جبکہ دو دیگر گروہوں کے لوگوں نے، جن کو اسپیگیٹی کی تصویر دیکھنے کا کہا گیا تھا، 75 گرام بسکٹ کھائے۔
یہ حکمت عملی اس قدر کارگر ثابت ہوئی کہ کچھ افراد نے کہا کہ یہ سوچنے کے بعد کہ انہوں بہت زیادہ کھانا کھایا ہے ان کی طبیعت بوجھل ہوگئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔