- حکومت کا سحر افطار و تراویح میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ
- ’’پاکستان کو بھارت سے 2011 کے سیمی فائنل میں شکست کا بدلہ لینا ہے‘‘
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی، توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی سے رپورٹ طلب
- لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم
- مسلمان مسائل کی جڑ، ہندوؤں کے برابر نہیں ، بی جے پی رہنما کی ہرزہ سرائی
- روپے کی قدر کم ترین سطح پر، معاشی مشکلات میں اضافہ
- کویت پٹرولیم کیلیے 27ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری
- ملک میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
- عمران خان کی ضمانت منظوری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
- 2022 ، سندھ میں کاروکاری کے الزام میں 152 خواتین اور 65 مرد قتل
- سحری کے اوقات میں گیس ملے گی یا نہیں، شہری پریشان
- ون ڈے ورلڈکپ؛ ممکنہ تاریخوں اور وینیوز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، نام سامنے آگئے
- ذیابطیس کے 4 لاکھ مریض معذور ہوجاتے ہیں، ماہرین طب
- شکر کا جذبہ، شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے
- کمسن بچوں کے ساتھ خودکشی کے واقعات
- ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے شاہین موزوں کپتان قرار
- گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے
- افغانستان سے سیریز، عباس آفریدی کو منتخب نہ کیے جانے پر مدثر نذر حیران
- رمضان کے آخری عشرے میں حرمین شریفین کیلیے پرمٹ کی شرط ختم
دس منٹ کی سی ٹی اسکین سے بلڈ پریشر کی عام وجہ اور علاج میں کامیابی

برطانیہ کے تین اداروں نے مشترکہ طور پر صرف دس منٹ کے اسکین سے ایڈرینل غدود کے اوپر باریک ابھار کو ختم کرکے بلڈ پریشر کا مستقل علاج کا کامیاب انسانی تجربہ کیا ہے۔ فوٹو: فائل
کیمبرج: انسانی جسم میں ہارمون کے بعض غدود کی سرگرمی سے مستقل بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق رہتا ہے۔ اب برطانوی ماہرین نے صرف 10 منٹ کے سی ٹی اسکین سے ان غدود کی شناخت اور علاج کا بالکل نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔
کوئن میری ہسپتال، جامعہ کیمبرج اور بارٹس ہسپتال کے ڈاکٹرون نے ایک نئی قسم کا سٹی ٹی اسکین وضع کیا ہے جو ہارمون کے غدود پر بڑھنے والے ریشوں پر روشنی پھینک سکتا ہے اور پھر انہیں نکال باہر کرکے بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر) کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
یہ تحقیق نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی ہے جس نے طب کو درپیش 60 سالہ مسئلہ حل کردیا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا 20 میں سے ایک مریض کے انہی غدود پر یہ ابھار (نوڈیولز) ہوتے ہیں۔ اس سے قبل ڈاکٹر ان کی تشخیص اور نکال باہر کرنے کی سرتوڑ کوششیں کرتے رہے اور ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
اس مطالعےمیں شامل افراد اوسطاً 128 ہائی بلڈ پریشر کے شکار تھے اور اسٹرائیڈ ہارمون کی وجہ سے ایسا ہورہا تھا۔ ماہرین نے سی ٹی اسکین کی مدد سے دیکھا کہ دو تہائی مریضوں میں ’ایلڈوسٹیرون‘ ہارمون کا افراز کچھ زیادہ ہے جو ان کے بدن کے ایک غدے (گلینڈ) سے آرہا تھا جسے ایڈرینل گلینڈ کہا جاتا ہے۔ ماہرین نے اس گلینڈ کے اوپر باریک ابھار نوٹ کئے۔ جب ان ابھار کو نکالا گیا تو مریضوں کا بلڈ پریشر قابو میں آنے لگا۔
لیکن وضع کردہ طریقہ بہت پیچیدہ اور بالکل نیا بھی ہے۔ اسکین کے دوران ایک تابکار (ریڈیو ایکٹو) ڈائی ’میٹومائڈیٹ‘ غدے پر ڈالی جاتی ہے جو باریک ابھار سے چپک کر روشنی خارج کرکے اس کی نشاندہی کرتی ہے۔ پھر اسے کامیابی سے نکال باہر کیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ روایتی علاج کے مقابلے میں تیربہدف اور مؤثر ثابت ہوا ہے جس میں وقت کم لگتا ہے اور تکلیف بھی کم کم ہوتی ہے۔
اس سے قبل ایڈرینل غدود کے ابھار کو عام سی ٹی اسکین سے دیکھنے میں 99 فیصد ناکامی کا سامنا تھا۔ تاہم کئی برس کی محنت کے بعد اب بلڈ پریشر کی اس عجیب وغریب قسم میں مبتلا افراد کا کامیاب علاج کرنا ممکن ہے۔
کل 18 مریضوں پر اسے کامیابی سے آزمایا گیا ہے اور یوں اسے انسانوں پر بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔