- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
چین کی آباد ی میں 60 سال بعد کمی
بیجنگ: ایک ارب 40 کروڑ آبادی والے ملک چین میں 60 سال بعد شرح پیدائش میں کمی آگئی۔
غیرملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں 60 سال بعد شرح پیدائش کم ہوگئی۔
بیجنگ کے نیشنل بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق 2022 کے آخر تک چین کی مجموعی آبادی ایک ارب 41 کروڑ کے لگ بھگ تھی اور 2021 کے آخر سے اس میں آٹھ لاکھ 50 ہزار کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔آخری مرتبہ چین کی آبادی میں کمی 1960 میں دیکھی گئی تھی۔
چین نے 1980 میں آبادی میں تیز رفتاری سے اضافے کے باعث ’ون چائلڈ پالیسی‘ نافذ کی تھی جبکہ 2021 کے آغاز میں 3 بچوں کی اجازت دی گئی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی آبادی میں کمی سے معاشی ترقی متاثر ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔