- پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے، نجم سیٹھی
- گلگت بلتستان میں 3 جدید سائنس لیبارٹریاں بنانے پر اتفاق
- سیالکوٹ میں شادی سے انکار پر پانچ بچوں کی ماں قتل
- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
- اسلام آباد میں پیر کو چھٹی کا اعلان
- امریکی رکن کانگریس نے اے آئی سافٹ ویئر سے لکھی تقریر پڑھ ڈالی
- بسکٹ ہمارے وزن میں اضافے کا سبب بنتے ہیں، تحقیق
- جرمنی نصب کی جانے والی آئی میکس اسکرین نے دو گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیے
- مری ڈسٹرکٹ اسپتال کی مسروقہ تینوں ڈائیلاسز مشین برآمد، ڈاکٹراور خریدار گرفتار
- پاکستانی زائرین نے درگاہ اجمیر شریف پر چادر چڑھائی
- عمران خان کے آصف زراری مخالف بیان پر وزیراعظم دفاع میں سامنے آگئے
- عمران خان جو بھی فیصلہ کریں ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، حبہ چوہدری
- الیکشن کمیشن دھمکی کیس، فواد چوہدری مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 6500 روپے کا اضافہ
نگراں وزیراعلیٰ کا تقرر؛ پرویز الہیٰ، حمزہ شہباز کے پاس مشاورت کیلیے آج آخری روز

فوٹو : ایکسپریس نیوز
لاہور: نگراں وزیر اعلیٰ کے تقرر کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت کا آئینی وقت آج رات 10 بجکر 10 منٹ پر ختم ہو جائے گا۔
پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو تین روز گزرنے کے باوجود تاحال نگراں وزیراعلی کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے جس کے باعث معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جانے کے امکانات پیدا ہوگئے۔ اتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے پاس چلا جائے گا۔
نگراں حکومت کا قیام آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت عمل آئے گا، آئین کے تحت نگراں سیٹ اَپ کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر کا اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے تین دن کا وقت معین ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نگراں سیٹ اَپ کے لیے 8 ارکان پر مساوی کمیٹی بنانے کے پابند ہیں، چار ارکان حکومت اور چار ارکان اپوزیشن سے لیکر کمیٹی قائم کی جانی ضروری ہے جبکہ کمیٹی کے پاس بھی اتفاق رائے کے لیے 3 روز کا وقت معین ہے۔
تین روز میں کمیٹی بھی فیصلہ نہ کر پائی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے سپرد ہوجائے گا اور الیکشن کمیشن دو روز کے اندر نگراں وزیراعلیٰ کا فیصلہ لازمی طور پر کرنے کا پابند ہے۔
مزید پڑھیں؛ پرویز الہٰی کی جانب سے گورنر پنجاب کو نگراں وزیراعلیٰ کیلیے تین نام موصول
واضح رہے کہ گورنر پنجاب نے 14 جنوری کی شب وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو مشاورت کے لیے خط لکھا تھا۔
اپوزیشن کے نام تاحال سامنے نہیں آسکے جبکہ حکومتی اتحاد نے احمد نواز سکھیرا، ناصر کھوسہ اور نصیر خان کے نام گزشتہ روز گورنر کو تجویز کر دیے تھے۔
گورنر پنجاب نے یہ نام اتفاق رائے کے لیے اپوزیشن لیڈر کو بھی بھجوا دیے تھے جبکہ ان ناموں میں ناصر کھوسہ ذمہ داری لینے سے معذرت کرچکے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کے نمائندے ملک احمد خان نے گزشتہ روز فون پر وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی سے رابطہ کیا تھا، جس پر ملک احمد خان نے اپوزیشن کی جانب سے جلد نام بھجوانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔