- رنگ بدل کرعمارتوں کو گرم یا سرد رکھنے والا انقلابی مٹیریئل
- پالتو کتے سے غلطی سے گولی چل گئی، مالک موقع پر ہلاک
- ذیابیطس کینسرسے موت واقع ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں
- رواں مالی سال ،پاکستان صرف 5 ارب 60 کروڑ ڈالر قرض حاصل کرسکا
- طاقت کا نشہ اور عقل کا استعمال
- شان مسعود کی دعوتِ ولیمہ، پی سی بی چیئرمین کی بھی شرکت
- پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم اور سیکیورٹی اسٹاف میں تصادم کے بعد حالات کشیدہ
- معیشت پر مناظرہ، پی ٹی آئی نے اسحاق ڈار کا چیلنج قبول کرلیا
- توانائی بحران، خیبرپختونخوا میں بازار ساڑھے 8 اور شادی ہال 10 بجے بند کرنے کا حکم
- وزیراعظم سے اسکواش کے سابق عالمی چیمپئن جان شیر خان کی ملاقات
- فضل الرحمان کی شہباز شریف اور زرداری سے ملاقاتیں، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے پر غور
- نیا گریڈنگ سسٹم کے بعد میٹرک اور انٹر کی مارک شیٹ رزلٹ کارڈ میں تبدیل
- وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا معیشت پر عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج
- ہلال احمر گجرانوالہ میں خواجہ سراء کا رقص، نیشنل ہیڈکوارٹر نے نوٹس لےلیا
- حکومت بجلی کا یونٹ اب 50 روپے تک لے کر جائے گی، شوکت ترین
- وکٹ کیپر محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
- سیاہ فام شہری کی ہلاکت، امریکی پولیس کے 5 اہلکاروں پر فرد جرم عائد
- پی ایس ایل اور مردم شماری کےلئے پولیس کی نفری کم پڑگئی
- لائسنس کی تجدید میں مبینہ تاخیر؛ 5 کمپنیوں کے فلائٹ آپریشن معطل
- 9 فلسطینیوں کی شہادت پر ریلی، اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملہ، متعدد زخمی
پنجاب اسمبلی کی تحلیل اور کے پی اسمبلی کی ممکنہ تحلیل عدالت میں چیلنج

فوٹو : فائل
اسلام آباد: پنجاب اسمبلی کی تحلیل اور خیبر پختونخوا اسمبلی کی ممکنہ تحلیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے پہلے کسی قسم کا عوامی ریفرنڈم نہیں کروایا گیا جبکہ اسمبلی کی تحلیل کے لیے بھجوائی گئی سمری میں کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی۔
استدعا کی گئی کہ وجوہات بیان کیے بغیر اسمبلی کی تحلیل کے لیے بھجوائی گئی سمری کو کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ آئین کے مطابق اسمبلیوں کی مدت پانچ سال ہے۔
درخواست گزار کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل عوامی مینڈیٹ کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے، سیاسی مقاصد کے لیے اسمبلی کی تحلیل سے معاشی مشکلات کے شکار ملک کے خزانے پر ایک اور بوجھ پڑے گا۔
شہری شوکت راشد کی درخواست میں سیکریٹری پارلیمانی امور اور تحریک انصاف کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ، چیف سیکریٹری پنجاب اور چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔