- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی سال بعد بدترین مندی، 200 ارب روپے ڈوب گئے
کراچی: نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود مزید دو فیصد بڑھنے کی افواہوں، بروکریج ہاؤسز کی لیوریج پر ایکسپوژر آؤٹ ہونے، منفی معاشی اشاریوں اور غیر یقینی سیاسی صورتحال کے سبب پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں ڈھائی سال کے بعد منگل کو بڑی نوعیت کی مندی رونما ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلسل تیسرے سیشن میں بھی بدترین مندی کے نتیجے ہنڈریڈ انڈیکس جولائی 2020ء کے بعد 39000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح سے بھی نیچے آگیا، اس طرح سے گزشتہ تین سیشنز کے دوران مجموعی طور پر 2460 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی۔
منگل کو مندی کے سبب 83 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1 کھرب 99 ارب 30 کروڑ 72 لاکھ 32 ہزار 503 روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں شعبہ جاتی بنیادوں پر خریداری سرگرمیوں سے ایک موقع پر 222 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن ڈالر کی قدر میں تسلسل سے اضافے، حکومت کی جانب سے اقتصادی نوعیت کے حتمی فیصلوں میں تاخیر سے قرض پروگرام میں طویل تاخیر اور 200 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد ہونے کی اطلاعات سے مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ پر رحجان غالب رہا جس سے جاری تیزی ایک موقع پر 1432پوائنٹس کی بڑی نوعیت کی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ لارج اسکیل سمیت چھوٹی و درمیانی درجے کی صنعتوں اور کاروباری سرگرمیوں کی نمو میں کمی، ایل سیز نہ کھلنے، گھٹتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر اور چار ارب ڈالر کے ذخائر ملکی ضروریات کے لیے ناکافی ہونے جیسے عوامل نے مارکیٹ میں گھبراہٹ کی فضاء بڑھائی کیونکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ اس پریشان کن صورتحال میں لسٹڈ کمپنیوں کی پیداوار فروخت اور منافع میں مزید کمی واقع ہوگی۔
نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1378.54 پوائنٹس کی کمی سے 38342.21 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 565.61 پوائنٹس کی کمی سے 14080.47، کے ایم آئی 30 انڈیکس 3132.34پوائنٹس کی کمی سے 64821.48 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 616.14پوائنٹس کی کمی سے 18813.53 پر بند ہوا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 95.09 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 20 کروڑ 59 لاکھ 6 ہزار 982 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 340 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں صرف 34 کے بھاؤ میں اضافہ 281 کے داموں میں کمی اور 25 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ 196 روپے بڑھ کر 5495 روپے اور پاک سروسز کے بھاؤ 104 روپے بڑھ کر 2149 روپے ہوگئے جبکہ بھنیرو ٹیکسٹائل کے بھاؤ 76.80 روپے گھٹ کر 948.20روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھاو 69روپے گھٹ کر 851روپے ہوگئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔