- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
شہزادہ ہیری کے بعد سابق وزیراعظم بورس جانسن کی کتاب بھی آئے گی
لندن: برطانوی شہزادہ ہیری کی سوانح عمری میں ہونے والے انکشافات کی گرد ابھی تھمی نہیں تھی کہ سابق وزیراعظم بورس جانسن نے بھی اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب لانے کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی سیاست میں اپنے غیر معمولی بیانات اور رجحانات کے باعث ہلچل مچانے والے سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنی کتاب لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانیہ میں بریگزٹ ڈیل لانے میں ناکامی کے نتیجے میں مستعفی ہونے والی سابق وزیر اعظم تھریسامے کی جگہ بورس جانسن نے یہ امید دلا کر سنبھالی تھی کہ وہ بریگزٹ ڈیل سمیت ملک کے دیگر ایشوز کا حل رکھتے ہیں۔
سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بریگزٹ ڈیل سے تو عہدہ برآ ہوگئے لیکن وہ اپنے غیر محتاط رویے اور غیر ضروری بیانات کی وجہ سے مشکلات میں گِھرتے چلے گئے تھے۔
سونے پہ سہاگہ کورونا وبا کے دوران نافذ کی گئی اپنی ہی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے پکڑے گئے۔ ملکہ برطانیہ کے شوہر کے انتقال پر جانے کے بجائے سالگرہ مناتے رہے اور وہ بھی کسی بھی کورونا پابندی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے۔
خلاف ورزی پر پکڑے جانے کے باوجود قوم سے معذرت کرنے کے بجائے ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے رہے اور یوں اپوزیشن کو حکومت گرانے کا موقع دے بیٹھے۔ اپوزیشن کا احتجاج اور کیس عدالت میں گیا تو معذرت کی لیکن تب تک کافی دیر ہوچکی تھی۔
بورس جانسن کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا تاہم ان کے بعد آنے والی وزیر اعظم بھی پارٹی اور عوام سے اپنے وعدے وفا نہ کرسکیں اور چند ماہ بعد ہی مستعفی ہوگئی۔
بورس جانسن اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے، پھر سے وزیراعظم کے لیے الیکشن میں حصہ لینے کا ارادہ کیا لیکن پارٹی نے عدالت میں موجود کیس کی لٹکتی تلوار کے باعث انھیں نامزد نہیں کیا۔ یوں قرعہ فال بھارتی نژاد سیاست دان کے نام نکلا۔
بورس جانسن نے اپنی یاد داشتیں قلم بند کرانے کے لیے معاہدہ کرلیا ہے۔ ان کی تضادات اور تنازعات سے بھری ازدواجی اور سیاسی زندگی کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب بھی شہزادہ ہیری کی کتاب اسپیئر کی طرح کافی مقبول ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔