اسپیکر ہمارے 125 استعفے ایک ساتھ منظور کر کے ڈی نوٹیفائی کرے، شاہ محمود

ویب ڈیسک  منگل 17 جنوری 2023
فوٹو:فائل

فوٹو:فائل

 لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول چکے اور ٹانگیں کانپ رہی ہیں اسی لیے الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر ہمارے 35 ممبران کو ڈی نوٹی فائی کیا گیا۔

زمان پارک میں عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج پوری قوم نے حکومت کی کانپیں ٹانگتی دیکھیں، پنجاب میں ان کے ساتھ جو ہوا وہ ان کے وہم و گمان میں نہ تھا،قوم کو دلدل سے نکالنے کے لئے ہم نے بڑی قربانی دی۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکٹ یونین اپوزیشن لیڈر کو بے نقاب کرنا چاہتے تھے، پی ڈی ایم کے بہت سے لوگ تحریک انصاف میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کررہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ان کے ہاتھ پھول چکے اور 35 ممبران کو الیکشن کمیشن نے ملی بھگت سے ڈی نوٹیفائی کیا جبکہ اسپیکر کی جانب سے ہمیں کہا گیا تھا کہ عدالتی فیصلے کی بنیاد پراستعفے قبول نہیں ہوسکتے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے مزید 35 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ اسپیکر نے کہا وہ ہر ممبر کو الگ الگ سنیں گے پھر استعفے قبول کریں گے، 125 استعفے اسپیکر کے پاس موجود ہیں وہ سب ایک ساتھ مںظور کرلیں اور اگر ڈی نوٹیفائی کرنا ہے تو سب کو کریں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقتدار کو لگام دینے کے لئے سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں، الیکشن کمیشن لوگوں کی نظروں میں کتنا گرے گا، یہ آج عوام کا سامنا نہیں کرسکتے۔ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ اور رن آف سے بچنے کے لئے اسپیکر نے استعفے قبول کیے، ہم قومی اسمبلی میں حقیقی اپوزیشن لیڈر لیکر آنا چاہتے تھے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات فرخ حبیب نے استعفوں کی منظوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کوجیسے معلوم پڑا پی ٹی آئی کٹھ پتلی اپوزیشن لیڈرراجہ ریاض کوفارغ کرنے لگی ہے تو انہوں نے بدنیتی سے 35 استعفے قبول کرلیے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم ان 35 نشستوں پرالیکشن میں حصہ نہیں لے گی، فضل الرحمان

انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی منظوری کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن بھی ڈی نوٹیفائی کردیتا ہے، پہلے تو اسپیکر کہتا تھا ایک ایک رکن سامنے آئے اور آکر استعفے کی تصدیق کرے؟ تو اب ایک دم ایسا کیا ہوگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔