- ججز کی آڈیوز ، وڈیوز ریلیز پر چیف جسٹس سخت برہم
- حکومت کا سحر افطار و تراویح میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ
- ’’پاکستان کو بھارت سے 2011 کے سیمی فائنل میں شکست کا بدلہ لینا ہے‘‘
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی، توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی سے رپورٹ طلب
- لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم
- چال باز مودی سرکار نے عیاری سے امریکی سینیٹ کو جال میں پھنسا لیا
- روپے کی قدر کم ترین سطح پر، معاشی مشکلات میں اضافہ
- کویت پٹرولیم کیلیے 27ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری
- ملک میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی
- عمران خان کی ضمانت منظوری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
- مہنگی ترین اشیا، شہری محدود خریداری پر مجبور
- 2022 ، سندھ میں کاروکاری کے الزام میں 152 خواتین اور 65 مرد قتل
- سحری کے اوقات میں گیس ملے گی یا نہیں، شہری پریشان
- ون ڈے ورلڈکپ؛ ممکنہ تاریخوں اور وینیوز کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا، نام سامنے آگئے
- ذیابطیس کے 4 لاکھ مریض معذور ہوجاتے ہیں، ماہرین طب
- شکر کا جذبہ، شدید ذہنی تناؤ کو کم کر سکتا ہے
- کمسن بچوں کے ساتھ خودکشی کے واقعات
- ٹیم کا مزاج بدلنے کیلیے شاہین موزوں کپتان قرار
- گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے
- افغانستان سے سیریز، عباس آفریدی کو منتخب نہ کیے جانے پر مدثر نذر حیران
مصنوعی ذہانت ٹولز میں اپنی تخلیقات شامل کرنے پر فنکاروں کی قانونی کارروائی

دنیا بھر کے فنکار، مصور اور فوٹوگرافر نے کہا ہے کہ نئے سافٹ ویئر ان کا کام استعمال کررہے ہیں جس کے لیے نہ اجازت لی گئی ہے اور نہ ہی کوئی معاوضہ دیا گیا ہے۔ فوٹو:
واشنگٹن: دنیا بھر میں مصوراور فنکاروں نے یک آواز ہوکر مصنوعی ذہانت (آرٹفیشل انٹیلی جنس یا اے آئی) سافٹ ویئر اور دیگر ٹولز میں اپنی تخلیقات کو شامل کرنے یا انہیں جدت دینے پر قانونی کارروائی پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ نہ ہی انہیں اس کا معاوضہ مل رہا ہے اور نہ ہی کوئی ان کے فن پاروں کے دوبارہ استعمال کی اجازت لیتا ہے۔
اس گروہ میں مزید تخلیق کار تیزی سے شامل ہورہے ہیں۔ اب مڈجرنی، اسٹیبل ڈفیوژن اور ڈیوینٹ آرٹ جیسی ویب سائٹ کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا ہے جو ان کے حقِ ملکیت کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہیں۔
دوسری جانب گوگل نے کہا ہے کہ انہی خدشات کے تحت وہ اپنا اے آئی تصویری ٹول فی الحال جاری نہیں کررہا۔ اگرچہ اب چیٹ جی پی ٹی اور ڈیل ای جیسے جدید سافٹ ویئر نت نئے مواقع کھول رہے ہیں لیکن ان سے کسی کے تخلیقی کام اور ان میں تبدیلی کرنے کے کئی قانونی سوالات اٹھتے ہیں۔
کئی فنکاروں نے کہا ہے کہ ڈیل ای (تصویر سازی اور گرافک کا ایک اے آئی ٹول) بھی ان کا کام استعمال کرسکتا ہے اور وہ اس کے لیےمعاوضہ لیتے رہے ہیں۔ اب وہ اس سے قاصر ہیں کیونکہ یہ ایک بڑی کمپنی کا پروگرام ہے۔
واضح رہے کہ مڈ جرنی اوراور اسٹیبلٹی اے آئی پر تین مصوروں نے مقدمات کی درخواست دی ہے۔ اس کے علاوہ مصوروں نے کہا ہے کہ ڈیویئنٹ آرت اور اسٹیبل ڈفیوژن نے ایک دو نہیں لاکھوں فنکاروں کی تصاویر استعمال کرتے ہوئے اپنے سافٹ ویئر کو تربیت فراہم کی ہے۔ یہ ایک طرح کی خلاف ورزی بھی ہے کیونکہ اصل مالکان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے۔
دوسری جانب فوٹوگرافروں کی بڑی تعداد بھی اس قانونی دوڑ میں شامل ہوچکی ہے۔ دوسری جانب گیٹی امیجز نامی مشہور ویب سائٹ نے بھی اے آئی جنریٹر سے تصویر بنانے کے عمل کو فی الحال روک دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔