- پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے، نجم سیٹھی
- گلگت بلتستان میں 3 جدید سائنس لیبارٹریاں بنانے پر اتفاق
- سیالکوٹ میں شادی سے انکار پر پانچ بچوں کی ماں قتل
- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
- اسلام آباد میں پیر کو چھٹی کا اعلان
- امریکی رکن کانگریس نے اے آئی سافٹ ویئر سے لکھی تقریر پڑھ ڈالی
- بسکٹ ہمارے وزن میں اضافے کا سبب بنتے ہیں، تحقیق
- جرمنی نصب کی جانے والی آئی میکس اسکرین نے دو گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیے
- مری ڈسٹرکٹ اسپتال کی مسروقہ تینوں ڈائیلاسز مشین برآمد، ڈاکٹراور خریدار گرفتار
- پاکستانی زائرین نے درگاہ اجمیر شریف پر چادر چڑھائی
- عمران خان کے آصف زراری مخالف بیان پر وزیراعظم دفاع میں سامنے آگئے
- عمران خان جو بھی فیصلہ کریں ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، حبہ چوہدری
- الیکشن کمیشن دھمکی کیس، فواد چوہدری مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 6500 روپے کا اضافہ
اسپتالوں کو صاف رکھ کر ان گنت جانوں کو بچایا جا سکتا ہے

اگر اسپتال اور کلینک گندے ہوں گے تو وہاں آنے والے مریضوں کے جراثیم بدل جائیں گے اور ان پر ادویہ کارگر نہ ہوسکیں گی۔ فوٹو: فائل
جارجیا: ایک نئی تحقیق کے مطابق اسپتال اور کلینک جتنے صاف ہوں گے ان سے مریضوں میں اینٹی بایوٹک مزاحمت (ریسسٹنٹ) اتنی ہی کم ہوگی اور یوں اس عمل سے لاتعداد جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے جریدے ’ارتقا، ادویہ، اور عوامی صحت‘ میں شائع مقالے کے مطابق پہلی مرتبہ آلودہ اور گندے اسپتالوں اور مریضوں میں بے اثر ہوتی ہوئی اینٹی بایوٹک ادویہ کے درمیان ایک تعلق دریافت ہوا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسپتالوں کو صاف رکھنا قدرے آسان اور سستا نسخہ ہے اور خود مریض کے لیے بھی بہت اچھا عمل ہے۔ دوسری جانب اینٹی بایوٹک دوا کے سامنے بیکٹیریا اور جراثیم خود کو بدل کر قوی ہوتے جارہے ہیں اور ہماری تمام دوائیں بے اثر ہوکر رہ گئ ہیں۔
اب معلوم ہوا کہ گندے اسپتال کے ماحول میں بیکٹیریا سخت جان بنتے جا رہے ہیں۔ جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے وابستہ ڈاکٹر کرسٹوفر وولائن والڈیفوٹ اور ان کے ساتھیوں کا اصرار ہے کہ خود امریکا میں بھی کئی اسپتال صفائی پر عملدرآمد نہیں کر رہے۔ اس ضمن میں انہوں نے آلودہ اسپتالوں اور بیکٹیریا کی مزاحمت پر ایک ریاضیاتی ماڈل بنایا ہے۔ یہ ماڈل بتاتا ہے کہ اسپتال میں ناکافی صفائی سے کیونکر اور کس طرح جراثیم تگڑے ہوتے جاتے ہیں؟
اس میں امراض سے بچاؤ کے یورپی مرکز کا ڈیٹا بھی لیا گیا ہے۔ یورپ 19 ممالک میں 691 اسپتالوں اور کلینک کا ڈیٹا لیا گیا ہے۔ صفائی کے صرف ایک طریقے یعنی اسٹاف کی جانب سے الکحل والے سینیٹائزر کے استعمال سے ہی اینٹی بیکٹیریا مزاحمت میں کمی دیکھی گئی۔
انہوں نے زور دیا کہ اسپتالوں، تجربہ گاہوں اور کلینک کو ہر صورت صاف رکھا جائے جبکہ اسٹاف کو ہر طرح کی تربیت فراہم کی جائے۔ اس طرح ہم تیزی سے بدلتے ہوئے جراثیم کے سیلاب کے آگے بندھ باندھ سکتے ہیں۔
T
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔